bint-e-masroor
04-01-2015, 06:08 PM
آج انکی شادی کو پورے گیارہ سال گزر چکے تھے ، اور اب وہ ایک پیاری سی بیٹی کا باپ بھی بن چکا تھا ، لیکن اسکی ڈھٹایی عروج پر تھی ، وہ ہی گھٹیا اور نیچ سوچ تھی ، اتنے سالوں سے ایک ہی روٹین تھی ، اپنی بیوی کو چھوٹی چھوٹی بات پے سب کے سامنے ذلیل کرنا ، اس کی ہر بات میں کیڑے نکالنا ، اس پے ہاتھ اٹھانا ، سسرال والوں سے نت نیئی فرمایشیں کرنا ، اور فرمائش پوری ہونے کے بعد پھر سے اپنی اوقات پے آجانا ،
سمجھ رہا تھا جیسے بہوت بڑا احسان کر دیا ہو اس نے اس سے شادی کر کے ، پتا نہیں اپنے مرد ہونے پے اسے اتنا گھمنڈ کیوں تھا ؟ اپنی بیوی کو ذہنی اور جسمانی تکلیف دینے کے لئے ، اور سسرال والوں کو بھی اندر ہی اندر زخمی کرنے کے ہزاروں منصوبے تھے اس کے گھٹیا ، نیچ اور شیطانی دماغ میں .
الله کا خوف بھی نہیں تھا اسے تو ، اپنی بیٹی کو چومتے ہوے بھی اسے اس بات کا خیال نہیں آتا تھا کے جو کچھ وہ اپنی بیوی کے ساتھ کر رہا ہے ، وہ ہی اس کی بیٹی کے ساتھ بھی ہو سکتا ہے ، تب کیا کرے گا وہ جب اسکی اپنی بیٹی کو اسی ترھا ذلیل کیا جے گا سب کے سامنے ؟ کیسے پونچھے گا وو اپنی بیٹی کے آنسو ؟ کیا جواب دیگا اپنی بیٹی کو ؟ کیسے توقع کرے گا کے اسکا داماد اسکی عزت کرے ؟ جب کے آج وو خود ان لوگوں ( اپنے سسرال والوں ) کی عزت نہیں کر رہا تھا جنہوں نے بڑی محبّت سے اپنی بیٹی کو پال پوس کے بڑا کیا ہوگا ، اس کے ناز اٹھاۓ ہوں گے ، اسے پڑھایا لکھایا ہوگا ، پھر اسے اس آس امید اور بھروسے کے ساتھ رخصت کیا ہوگا کے ہماری بیٹی بھی دوسری بہوت سی لڑکیوں کی طرح خوشیوں سے بھرپور زندگی گزارے گی .
سمجھ رہا تھا جیسے بہوت بڑا احسان کر دیا ہو اس نے اس سے شادی کر کے ، پتا نہیں اپنے مرد ہونے پے اسے اتنا گھمنڈ کیوں تھا ؟ اپنی بیوی کو ذہنی اور جسمانی تکلیف دینے کے لئے ، اور سسرال والوں کو بھی اندر ہی اندر زخمی کرنے کے ہزاروں منصوبے تھے اس کے گھٹیا ، نیچ اور شیطانی دماغ میں .
الله کا خوف بھی نہیں تھا اسے تو ، اپنی بیٹی کو چومتے ہوے بھی اسے اس بات کا خیال نہیں آتا تھا کے جو کچھ وہ اپنی بیوی کے ساتھ کر رہا ہے ، وہ ہی اس کی بیٹی کے ساتھ بھی ہو سکتا ہے ، تب کیا کرے گا وہ جب اسکی اپنی بیٹی کو اسی ترھا ذلیل کیا جے گا سب کے سامنے ؟ کیسے پونچھے گا وو اپنی بیٹی کے آنسو ؟ کیا جواب دیگا اپنی بیٹی کو ؟ کیسے توقع کرے گا کے اسکا داماد اسکی عزت کرے ؟ جب کے آج وو خود ان لوگوں ( اپنے سسرال والوں ) کی عزت نہیں کر رہا تھا جنہوں نے بڑی محبّت سے اپنی بیٹی کو پال پوس کے بڑا کیا ہوگا ، اس کے ناز اٹھاۓ ہوں گے ، اسے پڑھایا لکھایا ہوگا ، پھر اسے اس آس امید اور بھروسے کے ساتھ رخصت کیا ہوگا کے ہماری بیٹی بھی دوسری بہوت سی لڑکیوں کی طرح خوشیوں سے بھرپور زندگی گزارے گی .