Aftab Afi
03-07-2015, 03:13 PM
:salam:
اصفہان کا ایک مشہور رئیس اپنی زوجہ کہ ھمراہ دستر خوان پر تشریف فرما تھا
اور کھانا تناول فرما رھا تھا ساتھ میں دونوں میاں بیوی خوش گپیاں بھی لگا رھے تھے.
اس دوران دروازے پر دستک ھوئی تو چوب دار نے کہا عالی جاہ کو فقیر ھے جو کھانے کاسوال کر رھا ھے.
رئیس نے اپنی بیگم کو حکم دیا کہ یہ سارا دستر خوان اٹھا کر اس فقیر کہ حوالے کردو
بیگم دروازے پر گئی اور جب فقیر کو کھانا دے رھی تو
یکایک اس کہ چہرے کی طرف دیکھا تو ایک چیخ کہ ساتھ رونا شروع کر دیا.
خاوند بھاگ کر اپنی بیوی کہ پاس آیا اور کہا کیا ھوا
بیگم نے روھانسی آواز اور ھچکی لیتے ھوا کہا.۰
اے میرے مجازی خدا یہ فقیر جس کو میں آپ کی اجازت سے ابھی کھانا دے کر آئی ھوں
یہ میرا پہلا شوھر ھے
خاوند اپنی بیوی کی یہ بات سن کر ششدر رہ گیا
بیوی نے کہا میں آپ کو پورا واقعۂ سناتی ھوئی۰۰
عرصہ ھوا میں اور میرا شوھر دسترخوان پر آج کی طرح بیٹھے تھے کہ دروزاے پر ایک فقیر نے صدا لگائی.
میرا شوھر اٹھا اور دروازے پر جاکر اس فقیر کی مدد کرنے کے بجائے اس کو اتنا مارا کہ وہ لہو لہان ھو گیا
سرتاج وہ فقیر تو چلا گیا تو لیکن پتہ نیں کون سی بدعا دے کر گیا کہ ھمارا کاروبار روز بہ روز نقصان کی طرف جانے لگا حتی سب کچھ بک گیا ھم لوگ سڑک پر آگئے نوبت فاقوں تک آگی مجھے اس نے طلاق دے دی میں آپ کی زوجیت میں آگئی
آج گردش زمانہ دیکھیں وہ شخص فقیر بن کر صدا لگا رھا ھے
میری آنکھوں میں آنسو بھی اس لیے نکلے تھے.۰
خاوند نے کہا کہ اب اس سے حیرت والی بات سنو وہ فقیر میں ھوں
اللہ کا نظام دیکھو کہ اس نے اس آدمی کا سب کچھ چھین کر مجھے حتی کہ اس کی بیوی تک مجھے دے
اس واقعہ سے ھمیں پتہ چلتا ھے کہ
اللہ جس کو چاھے عزت دے جس کو چاھے ذلت دے
اور دعا ھے کہ اللہ ھم کو شکر کرنے والوں میں رکھے.
ھمیں ھمشہ سیدھی راہ پر چلاے
اصفہان کا ایک مشہور رئیس اپنی زوجہ کہ ھمراہ دستر خوان پر تشریف فرما تھا
اور کھانا تناول فرما رھا تھا ساتھ میں دونوں میاں بیوی خوش گپیاں بھی لگا رھے تھے.
اس دوران دروازے پر دستک ھوئی تو چوب دار نے کہا عالی جاہ کو فقیر ھے جو کھانے کاسوال کر رھا ھے.
رئیس نے اپنی بیگم کو حکم دیا کہ یہ سارا دستر خوان اٹھا کر اس فقیر کہ حوالے کردو
بیگم دروازے پر گئی اور جب فقیر کو کھانا دے رھی تو
یکایک اس کہ چہرے کی طرف دیکھا تو ایک چیخ کہ ساتھ رونا شروع کر دیا.
خاوند بھاگ کر اپنی بیوی کہ پاس آیا اور کہا کیا ھوا
بیگم نے روھانسی آواز اور ھچکی لیتے ھوا کہا.۰
اے میرے مجازی خدا یہ فقیر جس کو میں آپ کی اجازت سے ابھی کھانا دے کر آئی ھوں
یہ میرا پہلا شوھر ھے
خاوند اپنی بیوی کی یہ بات سن کر ششدر رہ گیا
بیوی نے کہا میں آپ کو پورا واقعۂ سناتی ھوئی۰۰
عرصہ ھوا میں اور میرا شوھر دسترخوان پر آج کی طرح بیٹھے تھے کہ دروزاے پر ایک فقیر نے صدا لگائی.
میرا شوھر اٹھا اور دروازے پر جاکر اس فقیر کی مدد کرنے کے بجائے اس کو اتنا مارا کہ وہ لہو لہان ھو گیا
سرتاج وہ فقیر تو چلا گیا تو لیکن پتہ نیں کون سی بدعا دے کر گیا کہ ھمارا کاروبار روز بہ روز نقصان کی طرف جانے لگا حتی سب کچھ بک گیا ھم لوگ سڑک پر آگئے نوبت فاقوں تک آگی مجھے اس نے طلاق دے دی میں آپ کی زوجیت میں آگئی
آج گردش زمانہ دیکھیں وہ شخص فقیر بن کر صدا لگا رھا ھے
میری آنکھوں میں آنسو بھی اس لیے نکلے تھے.۰
خاوند نے کہا کہ اب اس سے حیرت والی بات سنو وہ فقیر میں ھوں
اللہ کا نظام دیکھو کہ اس نے اس آدمی کا سب کچھ چھین کر مجھے حتی کہ اس کی بیوی تک مجھے دے
اس واقعہ سے ھمیں پتہ چلتا ھے کہ
اللہ جس کو چاھے عزت دے جس کو چاھے ذلت دے
اور دعا ھے کہ اللہ ھم کو شکر کرنے والوں میں رکھے.
ھمیں ھمشہ سیدھی راہ پر چلاے