bint-e-masroor
03-04-2015, 09:14 AM
ایک خاتون جنت کا سبق آموز واقعہ
وہ ایک انتہائی سیاہ فام خاتون تھیں ۔نبی اکرم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کرنے لگی :یا رسول اللہ !ﷺ مجھے مرگی کا دورہ پڑتا ہے اور میں بے پردہ ہو جاتی ہوں ۔آپ اللہ تعالیٰ سے میرے لیے دعا ء فرمائیں ۔تو نبی ﷺ نے فرمایا :
(ان شئت صبرک وللک الجنۃ وان شئت دعوت اللہ تعالیٰ ان یعافیک)
"اگر تو پسند کرے تو صبر کیے رہ ۔ تیرے لیے جنت ہو گی اور اگر چاہے تو میں تیرے لیے اللہ تعالیٰ سے دعا کیے دیتا ہوں ۔وہ تجھے تندرستی عطا فرما دے گا"
وہ بولی :میں صبر کا دامن تھام کر رکھوں گی ۔ لیکن آپﷺ اللہ تعالیٰ سے اتنی دعا ضرور فرما دیں کہ (جب مجھے بیماری کا دورہ پڑے تو ) میں بے پردہ نہ ہو کروں ۔ ۔۔۔ تو نبی اکرمﷺ نے اس کے لیے دعا فرما دی کہ وہ بے پردہ نہ ہوا کرے ۔
اللہ اکبر ۔۔۔۔ ایک انتہائی سیاہ فام خاتون ،جو بلا ارادہ اور بغیر اختیا ر کے ہی بے پردہ ہو جایا کرتی اور وہ قابل عذر بھی تھی ۔نبی اکرمﷺ سے بے پردہ نہ ہونے کے لیے دعائے خیر کا تقاضا اور مطالبہ کرتی ہے ۔ اس کے مقابلے میں اس خاتون کا کیا بنے گا جو آج ارادۃََ اور قصداً بے پردہ رہتی ہے ؟اپنے آپ کو مردوں کے سامنے پیش کرتی ہے۔حالانکہ وہ خوبصورت اور سفید فام ہے؟اے اسلام کی بیٹی ٖ!۔۔۔۔کیا تو جنت والوں میں سے ہونا پسند نہیں کرتی ؟
تو سن لے کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
(ولا تبرجن تبرج الجاهلية الأولى)
"اور سابق دور جاہلیت کی سی سج دھج نہ دکھاتی پھرو "
امام مجاہد فرماتے ہیں :
"عورت گھر سے باہر نکلتی اور مردوں کے درمیان چلا پھر کرتی یہی زمانہ جاہلیت کی سج دھج تھی"
وہ ایک انتہائی سیاہ فام خاتون تھیں ۔نبی اکرم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کرنے لگی :یا رسول اللہ !ﷺ مجھے مرگی کا دورہ پڑتا ہے اور میں بے پردہ ہو جاتی ہوں ۔آپ اللہ تعالیٰ سے میرے لیے دعا ء فرمائیں ۔تو نبی ﷺ نے فرمایا :
(ان شئت صبرک وللک الجنۃ وان شئت دعوت اللہ تعالیٰ ان یعافیک)
"اگر تو پسند کرے تو صبر کیے رہ ۔ تیرے لیے جنت ہو گی اور اگر چاہے تو میں تیرے لیے اللہ تعالیٰ سے دعا کیے دیتا ہوں ۔وہ تجھے تندرستی عطا فرما دے گا"
وہ بولی :میں صبر کا دامن تھام کر رکھوں گی ۔ لیکن آپﷺ اللہ تعالیٰ سے اتنی دعا ضرور فرما دیں کہ (جب مجھے بیماری کا دورہ پڑے تو ) میں بے پردہ نہ ہو کروں ۔ ۔۔۔ تو نبی اکرمﷺ نے اس کے لیے دعا فرما دی کہ وہ بے پردہ نہ ہوا کرے ۔
اللہ اکبر ۔۔۔۔ ایک انتہائی سیاہ فام خاتون ،جو بلا ارادہ اور بغیر اختیا ر کے ہی بے پردہ ہو جایا کرتی اور وہ قابل عذر بھی تھی ۔نبی اکرمﷺ سے بے پردہ نہ ہونے کے لیے دعائے خیر کا تقاضا اور مطالبہ کرتی ہے ۔ اس کے مقابلے میں اس خاتون کا کیا بنے گا جو آج ارادۃََ اور قصداً بے پردہ رہتی ہے ؟اپنے آپ کو مردوں کے سامنے پیش کرتی ہے۔حالانکہ وہ خوبصورت اور سفید فام ہے؟اے اسلام کی بیٹی ٖ!۔۔۔۔کیا تو جنت والوں میں سے ہونا پسند نہیں کرتی ؟
تو سن لے کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
(ولا تبرجن تبرج الجاهلية الأولى)
"اور سابق دور جاہلیت کی سی سج دھج نہ دکھاتی پھرو "
امام مجاہد فرماتے ہیں :
"عورت گھر سے باہر نکلتی اور مردوں کے درمیان چلا پھر کرتی یہی زمانہ جاہلیت کی سج دھج تھی"