PDA

View Full Version : (مشتاق احمد یوسفی کی کتاب ‘‘زرگزشت سے اقتباس)


bint-e-masroor
02-02-2015, 09:03 AM
ہم نے کھیل کھیلے
پانچویں جماعت کے سالانہ اسپورٹس کی دوڑ میں ہمارا اکیسواں نمبر آیا تھا۔۔دوڑ میں اتنے ہی بندے شریک ہوئے تھے۔۔کچھ فٹ بال سے بھی سر مارا۔۔آخری لمحوں تک یہ فیصلہ نہیں کر پاتے تھے کہ اس فٹ بال پر اپنا دایاں پاؤں ماریں یا بایاں زیادہ مناسب رہے گا؟
دودھ کے دانت ٹوٹنے سے پہلے ہی ہم خاصے دبیز شیشے کی عینک لگانے لگے تھے۔۔جو حضرات ضعفِ بصارت سے محروم ہوں‘ ان کی اطلاع کے لیے عرض ہے کہ اب ہم کھبی عینک اتار کر آئینہ دیکھتے ہیں تو بخدا اپنے کان نظر نہیں آتے۔۔کئی دفعہ عینک توڑنے کے بعد ہم نے اسے اتار دیا اور بت خوف و خطر کھیلنے لگے۔۔کھیلتے کیا تھے‘ ہو ایک سے مینڈھے کی طرح ٹکریں لیتے پھرتے تھے۔۔مخالف ٹیم میں پاپولر ہمیشہ اس لئے رہے کہ اپنی ہی ٹیم سے گیند چھینتے اور ان کو ہی فاؤل مارتے پھرتے تھے۔۔کھیل کے شروع میں ٹاس کیا جاتا۔۔جو کپتان ہار جاتا‘ وہ ہمیں اپنی ٹیم میں شامل کرنے کا پابند ہوتا۔۔
(مشتاق احمد یوسفی کی کتاب ‘‘زرگزشت سے اقتباس)

waheed ahmed
02-05-2015, 01:18 AM
v.nice thanks

Aftab Afi
02-13-2015, 12:29 PM
Very Nice

Copyright ©2008
Powered by vBulletin Copyright ©2000 - 2009, Jelsoft Enterprises Ltd.