PDA

View Full Version : (سنہرے حروف)


bint-e-masroor
01-13-2015, 09:24 AM
یحییٰ بن اسحاق ایک ماہر طبیب تھا جو خود سے دوائیاں بنایا کرتا تھا ۔ ایک دن وہ اپنی دکان پر بیٹھا ہوا تھا کہ اس کے سامنے سے ایک جنازے کا گزر ہوا ۔ جب جنازے پر اس کی نظر پڑی تو اس کی زبان سے باآواز بلند یہ جملہ نکلا
"اے میت کے گھر والو ، تمہارا یہ آدمی بقیدحیات ہے ، تمہارے لیے اسے دفن کرنا جائز نہیں ۔
جنازے کے ساتھ چلنے والے لوگوں نے ایک دوسرے سے کہا : اس طبیب کی بات کوئی نقصان دہ تو ہے نہیں، چلو ہم اس کو اپنا مردہ دکھلاتے ہیں اور اس طرح اس کا امتحان بھی ہوجائے گا ۔ اگر مردہ زندہ ہے تو طبیب کی بات صحیح ہے اور اگر یہ مردہ ہے تو پھر اسے دفنانے سے ہمیں کوئی گزند نہیں پہنچے گا ۔
چنانچہ لوگوں نے طبیب کو بلایا اور اس سے پوچھا: تم نے جو بات کہی ہے اس کو ثابت کرسکتے ہو ۔ طبیب نے ان سے مردہ گھر واپس لے چلنے کو کہا ۔ گھر پہنچ کر میت کا کفن نکال کر اسے غسل خانے میں داخل کیا اور اس پر گرم پانی ڈالنے لگا ۔ پھر نیم گرم پانی میں کچھ سفوف اور دیگر دوائیں ملا کر وہ مردے کو نہلانے لگا۔ کچھ ہی دیر بعد مردے کے جسم میں تھوڑی سی حرکت ہوئ ۔طبیب خوشی سے چیخ اٹھا ۔ مردے کی زندگی کی بشارت قبول کرو ۔ پھر طبیب تسلسل سے مردے کا علاج کرنے لگا اور کچھ ہی دیر میں مردہ بالکل صحیح ہوگیا ۔
یہ واقعہ طبیب کی مہارت وقابلیت کا مظہر تھا جس نے لوگوں میں جنگل کی آگ کی طرح شہرت پائی ۔
بعد میں جب طبیب سے پوچھا گیا کہ آخر کس بنیاد پر تم نے جنازہ دیکھ کر سمجھ لیا تھا کہ وہ مردہ نہیں بلکہ زندہ ہے ۔ تو اس نے بتایا کہ میں نے دیکھا کہ مردے کے پاؤں کھڑے ہیں ، حالانکہ مردے کے پاؤں سیدھے کھڑے نہیں ہوتے ، اس سے میں نے اندازہ لگا لیا کہ یہ شخص مردہ نہیں ہے بلکہ اسے سکتہ ہوا ہے اور بعد میں میرا اندازہ صحیح نکلا ۔
(سنہرے حروف)

Rania
01-14-2015, 12:46 AM
Great sharing
Zabardast

Copyright ©2008
Powered by vBulletin Copyright ©2000 - 2009, Jelsoft Enterprises Ltd.