Log in

View Full Version : یہ نہر ہی تو ہے۔۔!


bint-e-masroor
01-13-2015, 09:02 AM
یہ نہر ہی تو ہے۔۔!
یہ سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض شہر کا واقعہ ہے۔ ایک نیک خاتون رمضان المبارک کے مہینے میں ہر روز افطار سے پہلے تمام بچوں کو اکٹھا کرتی اور ان سے کہتی کہ جو کچھ میں کہوں اور کروں، تم بھی وہی کہنا اور کرنا، پھر وہ دعا کیلئے ہاتھ اٹھاتی اور کہتی۔۔۔! "یا الہٰی! ہمیں اپنا گھر عطا کر جس کے آگے ایک نہر ہو۔۔۔!"
تمام بچے بھی ہاتھ اٹھاتے اور کہتے"یا الہٰی! ہمیں اپنا گھر عطا کر جس کے آگے ایک نہر ہو۔۔۔!"
اس خاتون کا شوہر ہنستا اور کہتا، "اپنے گھر کی بات تو سمجھ آتی ہے، لیکن یہ گھر کے آگے نہر ہونے کا کیا مطلب؟، اس صحرائی علاقے میں نہر کہاں سے آئے گی۔۔۔؟"
بیوی اسے جواباً کہتی، "آپ کو اس سے کیا غرض، یہ ہمارا اور اللہ تعالٰی کا معاملہ ہے، آپ بیچ میں مت آئیے۔۔!!، وہ رب تو کہتا ہے،"مجھ سے جو مانگو، میں عطا کرونگا، ہم تو جو جی میں آئے گا، مانگیں گے۔۔!!، اور بار بار مانگیں گے۔"
غرض وہ اسی طرح بچوں کو اکھٹا کرتی اور خود بھی دعا کرتی اور بچوں سے بھی کرواتی۔ رمضان المبارک بیت گیا۔ ایک دن اس کے شوہر نے کہا "اب بتاؤ، کہاں ہے تمہارا اپنا گھر، اور کہاں ہے وہ نہر۔۔۔؟"
خاتون نے بڑے یقین سے جواب دیا، "اللہ تعالٰی ہمیں ہمارا گھر ضرور دے گا، وہ ہماری تمام مرادیں پوری کرے گا۔"
اس سے اگلا واقعہ وہ خود بیان کرتی ہیں اور کہتی ہیں کہ، "میں شوال کے چھ روزے رکھ کر فارغ ہوئی تھی کہ ایک روز بڑا عجیب واقعہ پیش آیا۔۔۔!!"
میرے شوہر عصر کی نماز پڑھ کر مسجد سے نکل رہے تھے کہ ریاض کے ایک امیر آدمی نے ان کا راستہ روکا، میرے شوہر انھیں جانتے تک نہ تھے اس آدمی نے انہیں سلام کیا اور کہا۔۔۔! "میرے پاس ایک گھر ہے، آدھے گھر میں تو میں اپنے والد کے ساتھ رہتا ہوں، مگر گھر کا دوسرا نصف حصہ خالی پڑا ہے۔ اللہ تعالٰی نے مجھے اور میری اولاد کو اپنے فضل و کرم سے بہت نوازا ہے، ہمیں اس آدھے گھر کی ضرورت نہیں۔ آج اس ارادے سے گھر سے نکلا تھا کہ نماز عصر کے بعد مسجد سے نکلنے والے پہلے آدمی کو میں وہ آدھا گھر ہدیۃً دے دونگا، یوں آپ سے ملاقات ہوئی تو گزارش ہے کہ میرا آدھا گھر ھدیتہً قبول فرمالیں۔۔۔۔!!"
بلا قیمت مکان لیتے ہوئے ہمیں تردد ہوا، وہ صاحب کہنے لگے، "اگر آپ کی تسلی قیمت دئیے بغیر نہیں ہوتی تو جتنی رقم آپ آسانی سے دے سکتے ہیں، دے دیجئے۔۔۔!!"
خیر ہم نے کچھ اپنے پاس اور کچھ اِدھر اُدھر سے جو رقم اکٹھی کی وہ کم و بیش 8 ہزار ریال بن گئے، وہ رقم ہم نے اس آدمی کے حوالے کر دی، اب ہم اس آدھے مکان کے مالک بن گئے تھے۔ مکان ریاض شہر کے ایک ماڈرن علاقے میں واقع تھا، سچ ہے کہ جو انسان سچے دل سے اللہ تعالٰی کو پکارتا ہے، اللہ تعالٰی بھی اس کی پُکار ضرور سنتا ہے۔
لیکن! ایک بات نے مجھے پریشان کر رکھا تھا، میں نے اللہ سے جو گھر مانگا تھا اس کے آگے نہر ہونی تھی، مکان تو مل گیا، پر اس کے آگے نہر نہیں تھی۔
میں نے ایک عالم دین سے پوچھا کہ "اللہ تعالٰی تو فرماتا ہے کہ مجھ سے جو مانگو میں تمہیں عطا کرونگا، میں نے اللہ سے نہر کنارے گھر مانگا تھا، گھر تو مل گیا، لیکن نہر نہیں ملی۔۔!"
اُن عالمِ دین کو میری دُعا اور میرے ایقانِ قبولیت پر بڑی حیرت ہوئی، انہوں نے دریافت کیا، "اسوقت آپ کے گھر کے سامنے کیا ہے۔۔۔؟"
میں نے کہا، "اسوقت ہمارے گھر کے سامنے ایک خوبصورت مسجد ہے۔۔!!"
عالمِ دین مسکرائے اور فرمایا، "یہ نہر ہی تو ہے۔۔!!"
پھر انہوں نے میرے سامنے یہ حدیثِ مبارکہ بیان کی کہ۔۔!!
حدیث میں نبیﷺ نے ایک صحابی سے فرمایا کہ، "آدمی کا گھر نہر کنارے ہو اور وہ اس میں روزانہ پانچ مرتبہ غسل کرے تو کیا اس کے بدن پر میل کچیل رہے گا؟"
صحابہ کرام رضی اللّٰہ عنہما نے جواب دیا، "نہیں یا رسول اللہ، اس کے بدن پر میل کچیل باقی نہیں رہے گا۔"
فرمایا، "یہی حال پانچ نمازوں کا ہے، ان کے ذریعہ اللہ تعالٰی گناہوں کو مٹا ڈالتا ہے۔۔۔!"
میری آنکھوں سے خوشی اور تشکر کے آنسو روا تھے، بیشک میرے رب نے نہر کے سامنے گھر عطا کر دیا تھا۔۔۔!
سبحان اللہ وبحمدہ، سبحان اللہ العظیم۔۔!!

Arsheen
01-13-2015, 08:31 PM
Great sharing...

Aftab Afi
01-18-2015, 12:19 PM
http://www.MeraForum.Com/imagehosting/1105254bb6c9cda3e6.jpg (http://www.MeraForum.Com/vbimghost.php?do=displayimg&imgid=632)

Princess Urwa
01-18-2015, 04:57 PM
very nice sharing

Copyright ©2008
Powered by vBulletin Copyright ©2000 - 2009, Jelsoft Enterprises Ltd.