bint-e-masroor
11-19-2014, 08:31 PM
گینیز ورلڈ ریکارڈ کا سلسلہ کیسے او ر کیو ں شروع ہوا؟
اگر یہ کہا جائے کہ گینیز بک آف ورلڈ ریکارڈز دنیا کی سب سے زیادہ فروخت ہونے والی اور سب سے زیادہ دلچسپ کتابوں میں سے ایک ہے تو غلط نہ ہوگا۔ دنیا بھر کے حیران کن ریکارڈز پر مشتمل اس کتاب کے پاس یہ ریکارڈ بھی ہے کہ یہ کاپی رائٹ والی کتابوں میں سے دنیا میں سب سے زیادہ فروخت ہونے والی کتاب ہے۔
اس کتاب کے وجود میں آنے کی کہانی بھی بہت دلچسپ ہے۔
یہ 1951ءکی بات ہے کہ مشہور امریکی کاروباری شخصیت اور صنعتکار ہو بیور آئر لینڈ میں دریائے سیلینی کے کنارے شکار کررہے تھے۔ جب انہوں نے ایک پرندے کو شکار کرنے کی کوشش کی تو وہ پُھر سے اُڑ گیا۔ یہ پرندہ مرغابی سے ملتا جلتا گولڈن پلوور تھا۔ نشانہ خطا جانے پر ہوبیور نے یہ وجہ بتائی کہ یہ پرندہ یورپ کا سب سے تیز رفتار پرندہ تھا اور یوں دوستوں کے ساتھ اس کی یہ بحث شروع ہوگئی کہ سب سے تیز رفتار پرندہ گولڈن پلوور ہے یا ریڈ گروز۔ جب فیصلہ کرنے کے لئے مختلف کتابوں میں یہ معلومات ڈھونڈنے کی کوشش کی گئی تو کسی بھی کتاب میں یورپ کے تیزرفتار ترین پدندے کا ذکر نہ ملا۔ یہ معلومات نہ ملنے پر ہوبیور کو اتنی مایوسی ہوئی کہ اس نے خود ایک ایسی کتاب بنانے کا فیصلہ کرلیا جس میں ہر شعبہ میں بہترین شخص، جانور یا چیز کا ذکر ہوگا۔ اس کتاب کو گینیز بک آف ورلڈ ریکارڈز کا نام دیا گیا اور اس کا پہلا ایڈیشن اگست 1955ءمیں لندن سے شائع کیا گیا جو کہ شائقین کو مفت تقسیم کیا گیا۔ اس کتاب نے منظر عام پر آتے ہی بے پناہ مقبولیت حاصل کرلی اور پھر ہر آنے والے دن کے ساتھ اس کی مقبولیت میں اضافہ ہی ہوتا گیا۔ اب اسے ہر سال ستمبر یا اکتوبر کے مہینے میں شائع کیا جاتا ہے اور دنیا بھر میں لوگ اسے شائع ہوتے ہی دیکھنے کے لئے بے تاب رہتے ہیں
اگر یہ کہا جائے کہ گینیز بک آف ورلڈ ریکارڈز دنیا کی سب سے زیادہ فروخت ہونے والی اور سب سے زیادہ دلچسپ کتابوں میں سے ایک ہے تو غلط نہ ہوگا۔ دنیا بھر کے حیران کن ریکارڈز پر مشتمل اس کتاب کے پاس یہ ریکارڈ بھی ہے کہ یہ کاپی رائٹ والی کتابوں میں سے دنیا میں سب سے زیادہ فروخت ہونے والی کتاب ہے۔
اس کتاب کے وجود میں آنے کی کہانی بھی بہت دلچسپ ہے۔
یہ 1951ءکی بات ہے کہ مشہور امریکی کاروباری شخصیت اور صنعتکار ہو بیور آئر لینڈ میں دریائے سیلینی کے کنارے شکار کررہے تھے۔ جب انہوں نے ایک پرندے کو شکار کرنے کی کوشش کی تو وہ پُھر سے اُڑ گیا۔ یہ پرندہ مرغابی سے ملتا جلتا گولڈن پلوور تھا۔ نشانہ خطا جانے پر ہوبیور نے یہ وجہ بتائی کہ یہ پرندہ یورپ کا سب سے تیز رفتار پرندہ تھا اور یوں دوستوں کے ساتھ اس کی یہ بحث شروع ہوگئی کہ سب سے تیز رفتار پرندہ گولڈن پلوور ہے یا ریڈ گروز۔ جب فیصلہ کرنے کے لئے مختلف کتابوں میں یہ معلومات ڈھونڈنے کی کوشش کی گئی تو کسی بھی کتاب میں یورپ کے تیزرفتار ترین پدندے کا ذکر نہ ملا۔ یہ معلومات نہ ملنے پر ہوبیور کو اتنی مایوسی ہوئی کہ اس نے خود ایک ایسی کتاب بنانے کا فیصلہ کرلیا جس میں ہر شعبہ میں بہترین شخص، جانور یا چیز کا ذکر ہوگا۔ اس کتاب کو گینیز بک آف ورلڈ ریکارڈز کا نام دیا گیا اور اس کا پہلا ایڈیشن اگست 1955ءمیں لندن سے شائع کیا گیا جو کہ شائقین کو مفت تقسیم کیا گیا۔ اس کتاب نے منظر عام پر آتے ہی بے پناہ مقبولیت حاصل کرلی اور پھر ہر آنے والے دن کے ساتھ اس کی مقبولیت میں اضافہ ہی ہوتا گیا۔ اب اسے ہر سال ستمبر یا اکتوبر کے مہینے میں شائع کیا جاتا ہے اور دنیا بھر میں لوگ اسے شائع ہوتے ہی دیکھنے کے لئے بے تاب رہتے ہیں