PRINCE SHAAN
11-03-2014, 11:15 AM
https://fbcdn-sphotos-c-a.akamaihd.net/hphotos-ak-xpa1/v/t1.0-9/1457758_859276830763781_4188360038895708794_n.jpg? oh=3a731d554a812c02ef5387a3e9ab30bd&oe=54E7C4EE&__gda__=1424536787_5c5cdc8428446cfec21fd44c409885d 2http://oi62.tinypic.com/2njao7a.jpg
میں نے قتل کیا ہے
میں نے قتل کیا ہے
ایک مرد کی پرچھائیں کو
جو میرے جسم میں چھید کرنا چاہتا تھا
میں نے قتل کیا ہے
ہاں میں نے قتل کیا ہے
تیز دھار چاقو سے
تا کہ خون بہے
اور بہتا رہے
چوتھی منزل سے
تفتیش گاہ کے تہہ خانے تک
جہاں مجھے کئی بار زندہ مار اُتارا گیا
اور میں نے لکھ دیا
بیانِ حلفی میں
جو انہوں نے کہا
تا کہ کسی اور ٹین ایجر کو چیرا توڑا نہ جا سکے
جیل میں اور عدالت میں
موجود ہونے کے باوجود
خدا مجھے نہیں بچا سکا
خدا انسانوں کے لیے بنائے ہوئے قانون کے ہاتھوں مجبور ہے
آنکھ کے بدلے آنکھ
کان کے بدلے کان
جسم کے بدلے جسم
لیکن پرچھائیں کے بدلے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میری، بادلوں کی چھاؤں جیسی، کم سِن روح کو پھانسی دے دی گئی
دیکھو تو، شب ختم ہونے سے قبل
میری صبح دار پر طلوع ہو چکی ہے
میرا بے سایہ جسم اب دھوپ چھاں کا محتاج نہیں رہا
ماں!
مجھے دفن مت کرنا
قبروں کے شہر میں
ہوا کو دفن مت کرنا
اور ماتمی لباس پہن کر
رونا مت
میں بے نشان رہنا
اور بے اشک بہنا چاہتی ہوں
اس زمین پر کوئی جگہ ایسی نہیں
جہاں ہوا، ابر اور آنسوؤں کی قبر بنائی جا سکے
مٹی میرا جوف، میرا اُطاق نہیں
ماں !
دروازہ کھول
میرا راستہ ختم ہو گیا ہے
(شاعر: نصیر احمد ناصر)
میں نے قتل کیا ہے
میں نے قتل کیا ہے
ایک مرد کی پرچھائیں کو
جو میرے جسم میں چھید کرنا چاہتا تھا
میں نے قتل کیا ہے
ہاں میں نے قتل کیا ہے
تیز دھار چاقو سے
تا کہ خون بہے
اور بہتا رہے
چوتھی منزل سے
تفتیش گاہ کے تہہ خانے تک
جہاں مجھے کئی بار زندہ مار اُتارا گیا
اور میں نے لکھ دیا
بیانِ حلفی میں
جو انہوں نے کہا
تا کہ کسی اور ٹین ایجر کو چیرا توڑا نہ جا سکے
جیل میں اور عدالت میں
موجود ہونے کے باوجود
خدا مجھے نہیں بچا سکا
خدا انسانوں کے لیے بنائے ہوئے قانون کے ہاتھوں مجبور ہے
آنکھ کے بدلے آنکھ
کان کے بدلے کان
جسم کے بدلے جسم
لیکن پرچھائیں کے بدلے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میری، بادلوں کی چھاؤں جیسی، کم سِن روح کو پھانسی دے دی گئی
دیکھو تو، شب ختم ہونے سے قبل
میری صبح دار پر طلوع ہو چکی ہے
میرا بے سایہ جسم اب دھوپ چھاں کا محتاج نہیں رہا
ماں!
مجھے دفن مت کرنا
قبروں کے شہر میں
ہوا کو دفن مت کرنا
اور ماتمی لباس پہن کر
رونا مت
میں بے نشان رہنا
اور بے اشک بہنا چاہتی ہوں
اس زمین پر کوئی جگہ ایسی نہیں
جہاں ہوا، ابر اور آنسوؤں کی قبر بنائی جا سکے
مٹی میرا جوف، میرا اُطاق نہیں
ماں !
دروازہ کھول
میرا راستہ ختم ہو گیا ہے
(شاعر: نصیر احمد ناصر)