PDA

View Full Version : اس کا اثر آنے والی نسلوں تک چلتا ہے۔


bint-e-masroor
09-23-2014, 09:49 AM
اللہ سب سے بڑا طاقت والا ہے۔ ہم لوگ گفتگو میں اكثر یہ الفاظ استعمال کرتے ہیں لیکن جب تھوڑی سی طاقت اللہ پاک كسى شخص کو عنایت فرماتے ہیں یا اقتدار ملتا ہے یا دولت ملتی ہے وہ سب کچھ بھول جاتا ہے اور کہتا ہے وہ خود طاقت والا ہے اور طاقت کے نشے میں بھول جاتا ہے کہ اس کا انجام کیا ہوگا اور ظلم کرتا ہی چلا جاتا ہے...

ہمارے علاقے میں ایک صاحب رہتے تھے‘ غریب تھے۔ اللہ پاک نے اپنی رحمت کے ذریعے امیر بنادیا۔ دولت گھر میں آنے لگی اور ان کی دوستی پولیس ملازمین کے ساتھ شروع ہوگئی کیونکہ اکثر پولیس ملازمین کے ہاں حلال و حرام کی کوئی تمیز نہیں ہوتی اور دوستی بھی اپنا رنگ دکھاتی ہے ان کے ہاں پولیس ملازمین کا آنا جانا زیادہ شروع ہوگیا اور تھانہ کے فیصلے ان کے پاس ہونے لگے۔ پولیس آفیسران کو دعوت دینے میں فخر محسوس کرتے تھے اور جو بھی ایس ایچ او نیا آتا سب سے پہلے ان کو ملنے کیلئے آتا تھا اور پولیس کی زبان میں پولیس کے ساتھ زیادہ ”تعاون“ کرنے والے تھے۔ گھر میں دولت کی فراوانی ہوگئی اور شہر کی بااثر شخصیات میں شمار ہونے لگے اور ناجائز قبضے کرنا‘ ناجائز گرفتار کرادینا‘ ناجائز رہا کرادینا روز کا معمول تھا۔

یہ قانون قدرت ہے کہ جب ظلم حد سے بڑھتا ہے تو اللہ پاک کا نظام عدل آن ہوجاتا ہے۔ ان صاحب کے بچوں نے سب سے پہلے اسكول جانے سے انکار کردیا چونکہ دولت کی ریل پیل تھی اس لیے ان صاحب نے کہا اچھا کوئی بات نہیں کہ اتنی رقم اکٹھی ہوگئی ہے۔ اس لیے تعلیم کی ضرورت نہیں ہے اس طرح ان کا کوئی بیٹا بھی تعلیم حاصل نہیں کرسکا۔ آخری عمر میں ان صاحب نے ایک پلاٹ پر ناجائز قبضہ کیا۔

مالک بیرون ملک رہتا تھا اس نے اپنی زندگی کی جمع پونجی اکٹھی کرکے پلاٹ خریدا تھا۔ اس کو جب علم ہوا کہ پلاٹ پر ناجائز قبضہ ہوگیا ہے تو فوراً پاکستان آیا۔ مگر اس کی چھٹی مختصر تھی۔ الٹا مالک کو دھمکیاں دیں کہ پلاٹ چھوڑ دو ورنہ ناجائز مقدمہ میں گرفتار کراکر اندر کرادوں گا۔ اصل مالک روتا ہوا واپس چلا گیا اور وہ صاحب اس پلاٹ میں سونے لگے۔

بالکل صحت مند تھے۔ ان کی عادت تھی کہ صبح سات بجے پلاٹ سے گھر واپس آجاتے تھے۔ 9بجے تک واپس نہ آئے تو گھر والوں کو تشویش ہوئی۔ پلاٹ پر گئے دروازہ اندر سے بند تھا۔ دروازہ توڑ کر اندر داخل ہوئے۔ دیکھا تو وہ صاحب چارپائی پر مرے پڑے ہیں ٹانگیں اس انداز میں تھیں کہ جیسے تڑپتے رہے ہیں اور ہاتھ معافی مانگنے کے انداز میں بندھے ہوئے تھے نہ جانے رات کے کس پہر میں وہ فوت ہوگئے۔

جس دولت کو انہوں نے اکٹھا کیا اس کی بنیاد پر ان کے بچے ہر وقت آپس میں لڑتے جھگڑتے رہتے ہیں۔ گھر میں سکون نام کی کوئی چیز نہیں ہے۔ ہر بھائی دوسرے بھائی کو مارنے پر تلا ہوا ہے گھر کا خرچہ پورا نہیں ہوتا۔ بے برکتی ہے‘ گھر کا ہرفرد انتہائی پریشان ہے اور عجیب قسم کے خوف میں مبتلا ہے اور ایک دوسرے کو اپنا دشمن سمجھتے ہیں۔ یہ درست ہے کہ جب رزق مشکوک ہوجاتا ہے تو پھر برکت اٹھ جاتی ہے اور اس کا اثر آنے والی نسلوں تک چلتا ہے۔
*

AYAZ
09-23-2014, 04:51 PM
Thanks for sharing

Copyright ©2008
Powered by vBulletin Copyright ©2000 - 2009, Jelsoft Enterprises Ltd.