bint-e-masroor
09-11-2014, 11:03 AM
جہاد افغانستان کےکچھ سچے واقعات
سفید پرندے مجاہدین کے ریڈار: جہاد افغانستان میں روسی افواج ریڈاروں سمیت تمام جدید اسلحے سے لیس تھے۔لیکن مجاہدین کے پاس ریڈار جیسا کوئی آلہ نہیں تھا،جو روسی طیاروں کی آمد کی خبر دے سکتا۔ان حالات میں اللہ رب العزت نے مجاہدین کی حفاظت کا عجیب غیبی انتظام فرمایا ۔ہوتا یوں تھا کہ جب روسی طیارے حملے کے لئے آتے تو اس سے چند منٹ پہلے سفید پرندے مجاہدین کے مراکز کے گرد منڈلاتے،بے تحاشا شورمچاتے اور کئی چکر کاٹ کر واپس لوٹ جاتے۔یہ پرندے افغا نستان میں پہلے کبھی نہیں دیکھے گئے تھے۔پرندوں کے واپس جاتے ہی روسی طیارے چنگھاڑتے ہوئے آتے اور بمباری شروع کر دیتے۔شروع میں مجاہدین کو ان پرندوں اور ہوائی حملوں ميں کوئی جوڑ محسوس نہ ہوا ،لیکن جب ایسے واقعا ت کثرت سے پیش آئےتو مجاہدین سمجھ گئے کہ رب کریم نے ان پرندوں کو ہمارے لئے ریڈار کا متبادل بنادیا ہے۔چنانچہ پرندوں کے آتے ہی مجاہدین چوکنے ہو جاتے ،خندقوں اور مورچوں میں چھپ جاتے اور پھر روسی طیارے آکر حملہ کرتے تو انہیں ناکا می ہوتی ۔مولانا عبد الصمد سیال صاحب ایک محاذ کاواقعہ سنا تے ہیں کہ '' ایک بار صوبہ پکتیکا میں ارغون کے مقا م پر بیٹھا تلاوت کر رہا تھا ۔۔۱۱بجے کے قریب اچا نک کبوتر کے برابر ،سفید پرندوں کا ایک غول ،جن کی چونچیں سرخی مائل تھیں ،میرے سر کے اوپر سے گزرا اور ہمارے مرکز پر چکر لگانے لگا۔یہ دیکھ کر میں فورااتر کر پہاڑی کے دامن میں ایک چٹان پر لیٹ گیا۔دوسرے مجاہدین بھی خیموں اور کمروں سے نکل کر کھائیوں اور مورچوں میں جا چھپے۔چند لمحوں بعد ،۴ جیٹ طیارے ہمارے سروں پر آگئے اور ۲۰ منٹ تک بمباری کرتے رہے لیکن مجاہدین کا بال بیکا نہ ہوا کیونکہ پرندوں کے ریڈار انہیں پہلے ہی مطلع کر چکے تھے ۔''
[یہ غازی یہ تیرے پر اسرار بندے از مفتی محمد رفیع عثمانی، ص۲۱۳تا ۲۱۵]
سفید پرندے مجاہدین کے ریڈار: جہاد افغانستان میں روسی افواج ریڈاروں سمیت تمام جدید اسلحے سے لیس تھے۔لیکن مجاہدین کے پاس ریڈار جیسا کوئی آلہ نہیں تھا،جو روسی طیاروں کی آمد کی خبر دے سکتا۔ان حالات میں اللہ رب العزت نے مجاہدین کی حفاظت کا عجیب غیبی انتظام فرمایا ۔ہوتا یوں تھا کہ جب روسی طیارے حملے کے لئے آتے تو اس سے چند منٹ پہلے سفید پرندے مجاہدین کے مراکز کے گرد منڈلاتے،بے تحاشا شورمچاتے اور کئی چکر کاٹ کر واپس لوٹ جاتے۔یہ پرندے افغا نستان میں پہلے کبھی نہیں دیکھے گئے تھے۔پرندوں کے واپس جاتے ہی روسی طیارے چنگھاڑتے ہوئے آتے اور بمباری شروع کر دیتے۔شروع میں مجاہدین کو ان پرندوں اور ہوائی حملوں ميں کوئی جوڑ محسوس نہ ہوا ،لیکن جب ایسے واقعا ت کثرت سے پیش آئےتو مجاہدین سمجھ گئے کہ رب کریم نے ان پرندوں کو ہمارے لئے ریڈار کا متبادل بنادیا ہے۔چنانچہ پرندوں کے آتے ہی مجاہدین چوکنے ہو جاتے ،خندقوں اور مورچوں میں چھپ جاتے اور پھر روسی طیارے آکر حملہ کرتے تو انہیں ناکا می ہوتی ۔مولانا عبد الصمد سیال صاحب ایک محاذ کاواقعہ سنا تے ہیں کہ '' ایک بار صوبہ پکتیکا میں ارغون کے مقا م پر بیٹھا تلاوت کر رہا تھا ۔۔۱۱بجے کے قریب اچا نک کبوتر کے برابر ،سفید پرندوں کا ایک غول ،جن کی چونچیں سرخی مائل تھیں ،میرے سر کے اوپر سے گزرا اور ہمارے مرکز پر چکر لگانے لگا۔یہ دیکھ کر میں فورااتر کر پہاڑی کے دامن میں ایک چٹان پر لیٹ گیا۔دوسرے مجاہدین بھی خیموں اور کمروں سے نکل کر کھائیوں اور مورچوں میں جا چھپے۔چند لمحوں بعد ،۴ جیٹ طیارے ہمارے سروں پر آگئے اور ۲۰ منٹ تک بمباری کرتے رہے لیکن مجاہدین کا بال بیکا نہ ہوا کیونکہ پرندوں کے ریڈار انہیں پہلے ہی مطلع کر چکے تھے ۔''
[یہ غازی یہ تیرے پر اسرار بندے از مفتی محمد رفیع عثمانی، ص۲۱۳تا ۲۱۵]