King Of Heart
07-19-2014, 02:21 PM
میں نے جس وقت تجھے پہلے پہل دیکھا تھا
تو جوانی کا کوئی خواب نظر آئی تھی !
حسن کا نغمئہ جاوید ہوئی تھی معلوم
عشق کا جذبہ بے تاب نظر آئی تھی
اے طرب زار جوانی کی پریشاں تتلی
تو بھی اک بوئے گرفتار ہے معلوم نہ تھا
تیرے جلوﺅں میں بہاریں نظر آتی تھیں مجھے
تو ستم خوردئہ ادبار ہے معلوم نہ تھا
تیرے نازک سے پروں پر یہ زر و سیم کا بوجھ
تیرہ پرواز کا آزاد نہ ہونے دے گا
تو نے راحت کی تمنا میں جو غم پالا ہے
وہ ترے روح کو آباد نہ ہونے دے گا
تونے سرمائے کی چھاﺅں میں پنپنے کے لیے
اپنے دل ، اپنی محبت کا لہو بیچا ہے
دن کی تزئین فسردہ کا اثادہ لے کر
شوخ راتوں کی مسرت کا لہوبیچا ہے
زخم خوردہ ہیں تخیل کی اڑانیں تیری
تیرے گیتوں میں تری روح کے غم پلتے ہیں
سرمگیں آنکھوںمیںیوں حسرتیںلو دیتی ہیں
جیسے ویران مزاروں پہ دیئے جلتے ہیں
اس سے کیا فائدہ ؟ رنگین لبادوں کے تلے
روح جلتی رہے گھلتی رہے ، پژمردہ رہے
ہونٹ ہنستے ہوں دکھاوے کے تبسم کے لیے
دل غم زیست سے بوجھل رہے آزردہ رہے
دل کی تسکین بھی ہے آسائش ہستی کی دلیل
زندگی صرف زر و سیم کا پیمانہ نہیں
زیست احساس بھی ہے شوق بھی ہے درد بھی ہے
صرف انفاس کی ترتیب کا افسانہ نہیں
عمر بھر رینگتے رہنے سے کہیں بہتر ہے
ایک لمحہ جو تری روح میں وسعت بھر دے
ایک لمحہ جو ترے گیت کو شوخی دے دے
ایک لمحہ جو ترے لے میں مسرت بھر دے
شاعر:ساحر لدھیانوی
Post By:King Of Hearts
تو جوانی کا کوئی خواب نظر آئی تھی !
حسن کا نغمئہ جاوید ہوئی تھی معلوم
عشق کا جذبہ بے تاب نظر آئی تھی
اے طرب زار جوانی کی پریشاں تتلی
تو بھی اک بوئے گرفتار ہے معلوم نہ تھا
تیرے جلوﺅں میں بہاریں نظر آتی تھیں مجھے
تو ستم خوردئہ ادبار ہے معلوم نہ تھا
تیرے نازک سے پروں پر یہ زر و سیم کا بوجھ
تیرہ پرواز کا آزاد نہ ہونے دے گا
تو نے راحت کی تمنا میں جو غم پالا ہے
وہ ترے روح کو آباد نہ ہونے دے گا
تونے سرمائے کی چھاﺅں میں پنپنے کے لیے
اپنے دل ، اپنی محبت کا لہو بیچا ہے
دن کی تزئین فسردہ کا اثادہ لے کر
شوخ راتوں کی مسرت کا لہوبیچا ہے
زخم خوردہ ہیں تخیل کی اڑانیں تیری
تیرے گیتوں میں تری روح کے غم پلتے ہیں
سرمگیں آنکھوںمیںیوں حسرتیںلو دیتی ہیں
جیسے ویران مزاروں پہ دیئے جلتے ہیں
اس سے کیا فائدہ ؟ رنگین لبادوں کے تلے
روح جلتی رہے گھلتی رہے ، پژمردہ رہے
ہونٹ ہنستے ہوں دکھاوے کے تبسم کے لیے
دل غم زیست سے بوجھل رہے آزردہ رہے
دل کی تسکین بھی ہے آسائش ہستی کی دلیل
زندگی صرف زر و سیم کا پیمانہ نہیں
زیست احساس بھی ہے شوق بھی ہے درد بھی ہے
صرف انفاس کی ترتیب کا افسانہ نہیں
عمر بھر رینگتے رہنے سے کہیں بہتر ہے
ایک لمحہ جو تری روح میں وسعت بھر دے
ایک لمحہ جو ترے گیت کو شوخی دے دے
ایک لمحہ جو ترے لے میں مسرت بھر دے
شاعر:ساحر لدھیانوی
Post By:King Of Hearts