RiyazA
05-24-2014, 12:19 AM
اس دنوں میں طالبان كے مختلف گروہوں كے در میاں بہت سے اختلافات موجود ہیں جن كے وجہ سے یہ گروہیں ایك دوسرے سے جنگ میں مصروف ہیں . ان گروہوں كا تعداد 37 بتایا جاتا ہے اور ہر ایك گروہ كا اپنا ایجنڈا ہے . ان كی لڑائی كا باعث ہے گروہی اور انفرادی مفادات، قبائلی وابستگیاں، فرقہ وارانہ خیالات، القاعدہ یا دیگر غیر ملکی گروہوں سے الحاق اور گروہ كا رہنمائی جو سب سے بڑا مسئلہ كا ہے . جب حكیم اللہ محسود ہلاك ہوا اور ٹی ٹی پی شوری نے اس گروہ كا قیادت ملا فضل اللہ كو سپرد كیا ، تب سے كشیدگی زیادہ ہو گئی ہے
دیكھتے ہیں كہ ان كشیدگیوں میں كون كیا كر رہا ہے : پہلے وزیرستان كا امیر خان سید عرف سجنا ہے جو ولی الرحمن گروہ كا ہے اور حكیم اللہ محسود كی ہلاكت كے بعد ٹی ٹی پی كا رہنما بننا چاہتا تہا . سجنا كا شدید لڑائی شہریار محسود سے ہے جو حکیم اللہ محسود كی گروہ كا ہے . مہمند کے عبدالولی عرف عمر خالد خراسانی جس كو موجودہ طالبان کے سربراہ فضل اللہ نے وزیرستان كا امیر بنا دیا ہے اور سجنا كا جگہ دیا ہے ، شہریار محسود كے حامی ہے . مگر ٹی ٹی پی شوری اس تصمیم سے خوش نہیں ہے كیوں كہ سجنا كا نفوذ وزیرستان میں بہت زیادہ ہے . خراسانی القاعدہ اور اسامہ کا حامی بھی ہے اور 2013 میں اس نے حکومت کے ساتھ امن مذاکرات پر طالبان کمانڈروں کو خبردار کیا تھا کہ وہ اس کا حامی نہیں، اگر کسی طالبان کمانڈر نے ایسا کیا تو وہ خود ذمہ دار ہوگا . ایك اور تنظیم جس كا نام احرار الہند ہے ، امن مذاکرات کی مخالفت کی ہے اور جنگ بندی كے باوجود ، مسلح کارروائیوں کی ذمہ دار ہے . امن مذاکرات کے دوران "میجر مست گل بریگیڈ" کے نام سے ایک اور عسکریت پسند گروپ نے پشاور اور کوہاٹ کے شہروں میں کئی حملوں میں ملوث ہے . گذشتہ دو ماہ میں طالبان كے یہ گروہوں نے ایک دوسرے کے کئی حامیوں کو قتل کیا ہے اور عصمت اللہ شاہین کی ہلاکت بھی انہیں میں سے ایک ہے . كچھ اور گروہیں جیسا خیبر ایجنسی کے لشکر اسلام ، کالعدم سپاہ صحابہ اور حقانی نیٹ ورک بھی اس كھیل كے كھلاڑی ہیں
اتنی كھلاڑیوں كے ہوتے ہوے پتہ نہیں كہ كھیل كتنا دلچسپ ہوگا . كیوں كہ بار بار ایك ہی سوال ذہن میں آئیگا : كون سا طالبان ، یہ والا یا وہ والا ، اچہے والا (طالبان اچہے بھی ہو سكتے ہیں) یا برے والا ، محسود والا یا سوات والا ، بس كر یار، سر میں درد ہو رہا ہے !!!
دیكھتے ہیں كہ ان كشیدگیوں میں كون كیا كر رہا ہے : پہلے وزیرستان كا امیر خان سید عرف سجنا ہے جو ولی الرحمن گروہ كا ہے اور حكیم اللہ محسود كی ہلاكت كے بعد ٹی ٹی پی كا رہنما بننا چاہتا تہا . سجنا كا شدید لڑائی شہریار محسود سے ہے جو حکیم اللہ محسود كی گروہ كا ہے . مہمند کے عبدالولی عرف عمر خالد خراسانی جس كو موجودہ طالبان کے سربراہ فضل اللہ نے وزیرستان كا امیر بنا دیا ہے اور سجنا كا جگہ دیا ہے ، شہریار محسود كے حامی ہے . مگر ٹی ٹی پی شوری اس تصمیم سے خوش نہیں ہے كیوں كہ سجنا كا نفوذ وزیرستان میں بہت زیادہ ہے . خراسانی القاعدہ اور اسامہ کا حامی بھی ہے اور 2013 میں اس نے حکومت کے ساتھ امن مذاکرات پر طالبان کمانڈروں کو خبردار کیا تھا کہ وہ اس کا حامی نہیں، اگر کسی طالبان کمانڈر نے ایسا کیا تو وہ خود ذمہ دار ہوگا . ایك اور تنظیم جس كا نام احرار الہند ہے ، امن مذاکرات کی مخالفت کی ہے اور جنگ بندی كے باوجود ، مسلح کارروائیوں کی ذمہ دار ہے . امن مذاکرات کے دوران "میجر مست گل بریگیڈ" کے نام سے ایک اور عسکریت پسند گروپ نے پشاور اور کوہاٹ کے شہروں میں کئی حملوں میں ملوث ہے . گذشتہ دو ماہ میں طالبان كے یہ گروہوں نے ایک دوسرے کے کئی حامیوں کو قتل کیا ہے اور عصمت اللہ شاہین کی ہلاکت بھی انہیں میں سے ایک ہے . كچھ اور گروہیں جیسا خیبر ایجنسی کے لشکر اسلام ، کالعدم سپاہ صحابہ اور حقانی نیٹ ورک بھی اس كھیل كے كھلاڑی ہیں
اتنی كھلاڑیوں كے ہوتے ہوے پتہ نہیں كہ كھیل كتنا دلچسپ ہوگا . كیوں كہ بار بار ایك ہی سوال ذہن میں آئیگا : كون سا طالبان ، یہ والا یا وہ والا ، اچہے والا (طالبان اچہے بھی ہو سكتے ہیں) یا برے والا ، محسود والا یا سوات والا ، بس كر یار، سر میں درد ہو رہا ہے !!!