PDA

View Full Version : ہاتھ اُٹھائے رہے ہر لمحہ دُعا کی خاطر


Rania
05-20-2014, 05:25 PM
پاسبانی پہ اندھیرے کو تو گھر پر رکھا


اور چراغوں کو تیری راہگزر پر رکھا



رہ گیا ہاتھ، سدا تیغ و سپر پر رکھا

ہم نے ہر رات کا انجام سحر پر رکھا



ہاتھ اُٹھائے رہے ہر لمحہ دُعا کی خاطر

اور الفاظ کو تنسیخِ اثر پر رکھا



بے وفائی میری فِطرت کے عناصر میں ہوئی


تیری بے مہری کو اسبابِ دِگر پر رکھا



اتنا آسان نہ تھا ورنہ اکیلے چلنا

تُجھ سے ملتے رہے اور دھیان سفر پر رکھا



اُس کی خُوشبو کا ہی فیضان ہیں اشعار اپنے

نام جس کا ہم نے گُلِ تر پر رکھا



پانی دیکھا، نہ زمیں دیکھی، نہ موسم دیکھا

بے ثمر ہونے کا الزام شجر پر رکھا

(‘“*JiĢäR*”’)
05-22-2014, 09:52 AM
VeryNIce

pakeeza
05-23-2014, 09:01 PM
Very Niceee

life
06-28-2014, 08:12 PM
nice........

Copyright ©2008
Powered by vBulletin Copyright ©2000 - 2009, Jelsoft Enterprises Ltd.