Log in

View Full Version : جذباتی کھانے


Rania
05-18-2014, 02:40 PM
http://mobopk.com/images/qpq.jpg

کمفرٹ فوڈ کسی طور صحت بخش نہیں یہ جسم میں بڑی مقدار میں چربی بنانے کاباعث بن رہے ہیں

کھانےسے آرام ملتا ہے۔ جب آپ بیمار ہوتے ہیں تو چکن سوپ کا بڑا پیالہ، کسی جذباتی مسئلے سے دو چار ہوتے ہیں تو آئس کریم کا ایک بڑا کپ آرام دیتا ہے۔ بچپن میں جب آپ سائیکل چلاتے ہوئے گر جاتے ہیں تو ممی بڑے پیار سے آپ کو کیک یا بسکٹ پیش کرتی ہیں۔ تمام افراد کے بچپن، تمام تہذیبوں اور زندگی کے ہر شعبے میں ’’کھانے سے آرام دینے کی صلاحیت‘‘ مسلمہ تسلیم کی جاتی ہے اور سائنسدان بھی اس کو مانتے ہیں۔

’’آج کل کھانے پینے کی چیزوں کو بیچنے کے لیے ان کے جذباتی اثرات سے بڑی مدد لی جاری ہے۔
چاکلیٹ کا مطلب ہے پیار۔
کوکیز کا مطلب ہے خوشی اور کینڈی بار کا مطلب ہے لطف اندوزی۔
اس لیے آپ نے اکثر سنا ہو گا ’’فن سائز کینڈی بار‘‘ وغیرہ وغیرہ۔
چپس کا مطلب ہے ایکسائٹ منٹ۔
کمپلان سے مراد ہے طاقت۔

نوڈلز سے مراد ہے آسانی اور مزا لیکن اگر زیادہ کھانا آپ کا جذباتی مسئلہ بن جائے یعنی آپ اپنے جذبات و احساسات کی کیفیت پر پردہ ڈالیں، انھیں ٹھنڈا کرنے یا بھلانے کے لیے بہت زیادہ کھانے لگیں تو پھر بسیار خوری کا ایک نہ ختم ہونے والا وشیوس سرکل چل پڑتا ہے۔ جس کے نتیجے میں آپ کا وزن بڑھنے کا باعث بنتا ہے اور ان بیماریوں کا باعث ہوتا ہے جو جسم میں زیادہ مقدار میں چربی پیدا ہونے سے لاحق ہوتی ہیں۔

کمفرٹ فوڈ چسکے والے کھانے صحت بخش کھانوں کی جگہ لے رہے ہیں یعنی سکون دینے والے کھانے مثلاً آئس کریم، چپس، چاکلیٹ اور کیک وغیرہ اگرخواتین کی صحت بخش غذائوں کی جگہ لے لیں تو وہ جسم میں توانائی پیدا کرنے اور بیماریوں کی روک تھام اور ہڈیوں کو مضبوط بنانے والے ضروری غذائی اجزا سے محروم رہ جاتی ہیں۔ اس کا یہ مطلب بھی ہے کہ آپ کے اندرکوئی ایسی شے ہے جسے آپ نظر انداز کررہی ہیں۔

’’جذباتی کھانا‘‘ کب مسئلہ بنتا ہے؟ جب کھانا صحت کا متبادل یا خود کو ’’بے ہوش‘‘ کرنے والی دو ابن جاتی ہے۔ جب زیادہ کھانے کی مدد سے آپ دراصل غیر ارادی طور پر اپنی اندرونی کیفیات مثلا غصہ، ڈپریشن،ذہنی دبائو، تنہائی اور بوریت کو بھگانے کی کوشش کرتے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ آپ کے جذبات آپ کے کھانے پینے میںاہم عوامل کا کردار ادا کرتے ہیں۔

اس لیے ہمیں اپنے وزن میں کمی اور پھر اس کمی کو برقرار رکھنے کے لیے ان جذباتی عوامل کی جانب توجہ دینے کی اشد ضرورت ہے جو اس بسیار خوری کی وجہ بن رہے ہوتے ہیں۔
آئس کریم ، کیک اور کینڈیز وغیرہ جیسی غذائیں کاربوہائیڈریٹس یعنی نشاستے سے بھرپور ہوتی ہیں اور ہمارے دماغ کے اچھا محسوس کرنے میں کردار ادا کرنے والے کیمیائی مادے ’سیروٹوتن‘ کی سطح کو بلند کرتی ہیں اور ان کو کھانے سے خواتین عارضی طور پر اچھا محسوس کرتی ہیں۔

طلسم کو توڑیں، اپنی ’’جذباتی خوراک‘‘کی ڈائری بنائیں

سب سے بہترین طریقہ یہ ہے کہ آپ ان حالات اور عوامل سے نمٹیں جو آپ کو زیادہ کھانے پینے اور بسیار خوری کی طرف مائل کرتے ہیں۔اس طلسم کو توڑنے کے لیے ضروری ہے کہ آپ کھانے کے بجائے براہِ راست اپنی جذباتی ضروریات کو پورا کریں۔

اس اہم مسئلے کی طرف توجہ نہیں دیں گے تو صحت کی مستقل خرابی کا سامنا کرنے کے لیے تیاررہنا پڑے گا۔ آپ کے دوست احباب اور پورا ماحول اس حوالے سے معاون نہیں بنتا بلکہ مستقل آزمائش کی وجہ بنتا ہے۔ منگنی، شادی کی خوشی ہو تو مٹھائی، سالگرہ کی آمد ہو تو کیک، ترقی و تبادلہ ہوا تو شاندار ڈنر یا لنچ، گیٹ ٹو گیدر ہو تو ہائی ٹی حد تو یہ ہے کہ موت کا بھی موقع ہو تو مرغن کھانے مطلوب و مقصود ہوتے ہیں۔

pakeeza
05-19-2014, 09:23 AM
Nice ShaaarinG

(‘“*JiĢäR*”’)
05-19-2014, 11:18 AM
VeryNice

Copyright ©2008
Powered by vBulletin Copyright ©2000 - 2009, Jelsoft Enterprises Ltd.