Rania
05-17-2014, 09:37 PM
بھلا کیا پڑھ لیا اپنے ہاتھوں کی لکیروں میں بھلا
کہ اس کی بخششوں کے اتنے چرچے ہیں فقیروں میں
کوئی سورج سے سیکھے، عدل کیا ہے، حق رسی کیا ہے
کہ یکساں دھوپ بٹتی ہے، صغیروں میں کبیروں میں
ابھی غیروں کے دُکھ پہ بھیگنا بُھولی نہیں آنکھیں
ابھی کچھ روشنی باقی ہے لوگوں گے ضمیروں میں
نہ وہ ہوتا، نہ میں اِک شخص کو دِل سے لگا رکھتا
میں دُشمن کو بھی گنتا ہوں محّبت کے سفیروں میں
سبیلیں جس نے اپنے خون کی ہر سو لگائی ہوں
میں صرف ایسے غنی کا نام لکھتا ہوں امیروں میں
شاعر : احمد ندیم قاسم
کہ اس کی بخششوں کے اتنے چرچے ہیں فقیروں میں
کوئی سورج سے سیکھے، عدل کیا ہے، حق رسی کیا ہے
کہ یکساں دھوپ بٹتی ہے، صغیروں میں کبیروں میں
ابھی غیروں کے دُکھ پہ بھیگنا بُھولی نہیں آنکھیں
ابھی کچھ روشنی باقی ہے لوگوں گے ضمیروں میں
نہ وہ ہوتا، نہ میں اِک شخص کو دِل سے لگا رکھتا
میں دُشمن کو بھی گنتا ہوں محّبت کے سفیروں میں
سبیلیں جس نے اپنے خون کی ہر سو لگائی ہوں
میں صرف ایسے غنی کا نام لکھتا ہوں امیروں میں
شاعر : احمد ندیم قاسم