pakeeza
05-03-2014, 09:11 AM
چلو بے خواب ہوجائیں
یہ خواب آنکھوں میں آتے ہیں
تو آنکھوں کو جلاتے ہیں
چمکتے ہیں اک پل کو، اور پھر کہیں کھو جاتے ہیں
یہ پھر معصوم آنکھوں کو
جلاتے ہیں، رُلاتے ہیں
سُلگتی دھوپ کے آنسو، ٹھٹھرتی رات کی خوشبو
لپیٹے اپنے دامن میں، کئی بوسیدہ سی سطریں
ڈرے پتوں کی یہ شکلیں
یہ بے رونق جزیرے سب
اذیت کے ذخیرے سب
ہے اُن خوابوں کا خمیازہ
سرابوں سے بھرے موسم، عذابوں کی نئی رِم جھم
خمارِوصل کی حسرت، غبارِ ہجر ہے قسمت
وہ اندھیروں کی نبضوں سے، یہ ملنا اپنی سانسوں کا
یہ ان خوابوں کے ناپختہ، دریچوں کا مقدر ھے
بدل جاتے ہیں سارے رنگ، کوئی موسم نہیں رہتا
انا کے ذائقے بدلیں تو، کچھ سالم نھیں رہتا
مگر اب تک تھی خوابوں میں
کسی کی نرم سی چاہت
اکیلے ساحلوں پر بھی لکھیں انگلی سے میرا نام
بنائے خال و خد میرے،
مگر کچھ دیر تک سوچے
اور وہ پھر گِرا ڈالے، بنایا تھا گھروندہ جو
وہ پھر آنکھوں پر ہاتھوں کو رکھے
اور دیر تک روئے
وہ یہ چاہتی تھی کہ خود سے، وہ جتنے اشک برسائے
گُہروماہتاب ہو جائیں
مگر میں اس سے کہتا ہوں
چلو بے خواب ہو جائیں۔ ۔ ۔
یہ خواب آنکھوں میں آتے ہیں
تو آنکھوں کو جلاتے ہیں
چمکتے ہیں اک پل کو، اور پھر کہیں کھو جاتے ہیں
یہ پھر معصوم آنکھوں کو
جلاتے ہیں، رُلاتے ہیں
سُلگتی دھوپ کے آنسو، ٹھٹھرتی رات کی خوشبو
لپیٹے اپنے دامن میں، کئی بوسیدہ سی سطریں
ڈرے پتوں کی یہ شکلیں
یہ بے رونق جزیرے سب
اذیت کے ذخیرے سب
ہے اُن خوابوں کا خمیازہ
سرابوں سے بھرے موسم، عذابوں کی نئی رِم جھم
خمارِوصل کی حسرت، غبارِ ہجر ہے قسمت
وہ اندھیروں کی نبضوں سے، یہ ملنا اپنی سانسوں کا
یہ ان خوابوں کے ناپختہ، دریچوں کا مقدر ھے
بدل جاتے ہیں سارے رنگ، کوئی موسم نہیں رہتا
انا کے ذائقے بدلیں تو، کچھ سالم نھیں رہتا
مگر اب تک تھی خوابوں میں
کسی کی نرم سی چاہت
اکیلے ساحلوں پر بھی لکھیں انگلی سے میرا نام
بنائے خال و خد میرے،
مگر کچھ دیر تک سوچے
اور وہ پھر گِرا ڈالے، بنایا تھا گھروندہ جو
وہ پھر آنکھوں پر ہاتھوں کو رکھے
اور دیر تک روئے
وہ یہ چاہتی تھی کہ خود سے، وہ جتنے اشک برسائے
گُہروماہتاب ہو جائیں
مگر میں اس سے کہتا ہوں
چلو بے خواب ہو جائیں۔ ۔ ۔