Rania
04-26-2014, 11:34 AM
کبھی تو دل تمناوں کے اس گرداب سے نکلے
ہنر بھی کچھ ہمارے دیدہء بے خواب سے نکلے
ستارے ٹوٹ کر جیسے خلاوں میں بکھر جائیں
ہمارے نام بھی ایسے دلِ احباب سے نکلے
چمن میں گُل بکھرنے پر بھی خوشبو چھوڑ جاتے ہیں
زمیں کی انجمن سے جو اُٹھے آداب سے نکلے
ابھی تک ان کے بام و در پہ اُمیدیں لرزتی ہیں
یہ کن شہروں کے نقشے وادیء سیلاب سے نکلے
محبت کا سخن وہ ہے کہ دشتِ سنگ میں کیجیے
تو اس کی بازگشتِ غم دلِ مہتاب سے نکلے
نہ ٹھہرا ایک بھی امجد مری آنکھوں کے ساحل پر
ہزاروں کارواں اس راہگزارِ آب سے نکلے
ہنر بھی کچھ ہمارے دیدہء بے خواب سے نکلے
ستارے ٹوٹ کر جیسے خلاوں میں بکھر جائیں
ہمارے نام بھی ایسے دلِ احباب سے نکلے
چمن میں گُل بکھرنے پر بھی خوشبو چھوڑ جاتے ہیں
زمیں کی انجمن سے جو اُٹھے آداب سے نکلے
ابھی تک ان کے بام و در پہ اُمیدیں لرزتی ہیں
یہ کن شہروں کے نقشے وادیء سیلاب سے نکلے
محبت کا سخن وہ ہے کہ دشتِ سنگ میں کیجیے
تو اس کی بازگشتِ غم دلِ مہتاب سے نکلے
نہ ٹھہرا ایک بھی امجد مری آنکھوں کے ساحل پر
ہزاروں کارواں اس راہگزارِ آب سے نکلے