PRINCE SHAAN
04-22-2014, 12:48 PM
ایک سبق ہم سب کے لئے
کافی عرصہ ایک میگزین میں یہ واقعہ پڑھا تھا۔ واقعہ کی حقیقت تو اللہ پاک ہی جانیں، لیکن اس کے اندر چھپا سبق ہم سب کے لئے اہم ہے ۔
ایک جج نے اپنا واقعہ سنایا کہ میں ایک جگہ سیشن جج لگا ۔ ایک کیس آیا اور ایک ملزم میرے سامنے پیش کیا گیا جس پر قتل کا الزام تھا ۔ سارے ثبوت اس کے خلاف تھے اور وہ تھا بہت معصوم شکل اور روتا اور چیختا بھی تھا کہ میں نے یہ قتل نہیں کیا ۔ اس کی معصومیت سے یہ پتہ چلتا تھا کہ اس نے قتل نہیں کیا لیکن ثبوت یہ بتاتے تھے کہ اس نے قتل کیا ہے ۔ جج صاحب نے بتایا کہ میری زندگی کا تجربہ تھا میرے تجربات اور اس کی معصومیت یہ بتاتی تھی کہ اس نے قتل نہیں کیا ۔ اس لیے میری کوشش یہ شروع ہوگئی کہ اس کو بچالوں ۔ اسی کوشش میں تقریباً تین مہینے میں نے اس فیصلے کو لمبا کیا ۔ لیکن میری کوشش ناکام رہی ۔ میں سارا دن اسی کے بارے میں سوچتا رہتا تھا ۔ میری زندگی کا کوئی یہ عجیب فیصلہ تھا ۔ آخر کار میں نے اس کو سزائے موت لکھ دی ۔
کچھ دن بعد اس کو سزائے موت ہونی تھی میں اس کے پاس گیا اور پوچھا کہ سچ سچ بتاؤ تم نے قتل کیا ہے ؟
کہنے لگا : جج صاحب میں سچ کہتا ہوں کہ میں نے قتل نہیں کیا ۔
جج صاحب نے کہا : تم نے کونسا ایسا جرم کیا ہے جس کی تمہیں یہ سزا مل رہی ہے؟
کچھ دیر سوچنے کے بعد کہنے لگا : صاحب جی ! میں نے ایک گناہ کیا ہے ، مجھے یاد آگیا ہے وہ یہ کہ میں نے ایک کتیا کو بڑی بے دردی سے مارا تھا اور وہ مرگئی تھی وہ قتل میں نے کیا ہے ۔
جج صاحب چونک پڑے اور کہنے لگے : تبھی تو جب سے تمہارا کیس میرے پاس آیا ہے آج تین مہینے ہوگئے ہیں روزانہ جب میں گھر جاتا ہوں ایک کتیا میرے دروازے پر بیٹھی ہوتی ہے اور چیاؤں چیاؤں کرتی ہے اور اپنی زبان میں مجھ سے انصاف کا کہتی ہے ۔ جج صاحب نے بتایا کہ دوسرے دن اس شخص کو پھانسی ہوگئی اور مجھے سبق ملا وہ یہ کہ اللہ کی مخلوق پر ظلم کرنے والے کو اللہ ضرور سزا دیتا ہے اس کے گھر میں دیر ہے اندھیر نہیں ۔ ہماری نظر میں جو مخلوق حقیر اور نجس ہے لیکن بنانے والے کو وہ مخلوق کتنی پیاری ہے
کافی عرصہ ایک میگزین میں یہ واقعہ پڑھا تھا۔ واقعہ کی حقیقت تو اللہ پاک ہی جانیں، لیکن اس کے اندر چھپا سبق ہم سب کے لئے اہم ہے ۔
ایک جج نے اپنا واقعہ سنایا کہ میں ایک جگہ سیشن جج لگا ۔ ایک کیس آیا اور ایک ملزم میرے سامنے پیش کیا گیا جس پر قتل کا الزام تھا ۔ سارے ثبوت اس کے خلاف تھے اور وہ تھا بہت معصوم شکل اور روتا اور چیختا بھی تھا کہ میں نے یہ قتل نہیں کیا ۔ اس کی معصومیت سے یہ پتہ چلتا تھا کہ اس نے قتل نہیں کیا لیکن ثبوت یہ بتاتے تھے کہ اس نے قتل کیا ہے ۔ جج صاحب نے بتایا کہ میری زندگی کا تجربہ تھا میرے تجربات اور اس کی معصومیت یہ بتاتی تھی کہ اس نے قتل نہیں کیا ۔ اس لیے میری کوشش یہ شروع ہوگئی کہ اس کو بچالوں ۔ اسی کوشش میں تقریباً تین مہینے میں نے اس فیصلے کو لمبا کیا ۔ لیکن میری کوشش ناکام رہی ۔ میں سارا دن اسی کے بارے میں سوچتا رہتا تھا ۔ میری زندگی کا کوئی یہ عجیب فیصلہ تھا ۔ آخر کار میں نے اس کو سزائے موت لکھ دی ۔
کچھ دن بعد اس کو سزائے موت ہونی تھی میں اس کے پاس گیا اور پوچھا کہ سچ سچ بتاؤ تم نے قتل کیا ہے ؟
کہنے لگا : جج صاحب میں سچ کہتا ہوں کہ میں نے قتل نہیں کیا ۔
جج صاحب نے کہا : تم نے کونسا ایسا جرم کیا ہے جس کی تمہیں یہ سزا مل رہی ہے؟
کچھ دیر سوچنے کے بعد کہنے لگا : صاحب جی ! میں نے ایک گناہ کیا ہے ، مجھے یاد آگیا ہے وہ یہ کہ میں نے ایک کتیا کو بڑی بے دردی سے مارا تھا اور وہ مرگئی تھی وہ قتل میں نے کیا ہے ۔
جج صاحب چونک پڑے اور کہنے لگے : تبھی تو جب سے تمہارا کیس میرے پاس آیا ہے آج تین مہینے ہوگئے ہیں روزانہ جب میں گھر جاتا ہوں ایک کتیا میرے دروازے پر بیٹھی ہوتی ہے اور چیاؤں چیاؤں کرتی ہے اور اپنی زبان میں مجھ سے انصاف کا کہتی ہے ۔ جج صاحب نے بتایا کہ دوسرے دن اس شخص کو پھانسی ہوگئی اور مجھے سبق ملا وہ یہ کہ اللہ کی مخلوق پر ظلم کرنے والے کو اللہ ضرور سزا دیتا ہے اس کے گھر میں دیر ہے اندھیر نہیں ۔ ہماری نظر میں جو مخلوق حقیر اور نجس ہے لیکن بنانے والے کو وہ مخلوق کتنی پیاری ہے