karwanpak
04-17-2014, 03:28 PM
اسلام آباد (آن لائن) غداری کیس میں سابق صدر پرویز مشر ف کے وکیل بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا ہے کہ خصوصی عدالت نے 1956ء سے آئین شکنوں کیخلاف سماعت کی استدعا مسترد نہیں کی استغاثہ کہتا ہے کہ تحقیقاتی رپورٹ نہیں دے سکتے کہ کچھ لوگوں کی بدنامی ہوگی اس کے برعکس ایک آدمی کی عزت کو پوری طرح سے خراب کیا جارہا ہے۔
بدھ کو خصوصی عدالت کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عدالت کی جانب سے جو حکم نامہ پیش کیا گیا اس کی کاپی انہیں فراہم نہیں کی گئی۔انہوں نے کہا کہ آرٹیکل12 میں صاف لکھا ہوا ہے کہ آرٹیکل 6 کا اطلاق 23 مارچ1956 سے ہوگا لیکن جس درخواست پر دلائل دیئے جارہے ہیں اس میں صرف یہ ہے کہ ایف آئی اے کی انکوائری رپورٹ کی کاپی دی جائے تا کہ اس پر دلائل دوں کہ آرٹیکل 12 سب آرٹیکل2 سے اطلاق ہوگا یا نہیں۔
انہوں نے کہا کہ عدالت نے آرٹیکل6 کا اطلاق 23 مارچ1956 سے کرنے کی استدعا مسترد نہیں کی۔ اس پر بہت سیر حاصل وضاحت عدالت سے بھی لی ہے۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے دوسری چیز عدالت کے سامنے پرنٹ میڈیا کے حوالے سے ہوئی کہ آج اخبارات میں ایک کالم جو کہ سچ پر مبنی لکھا گیا ہے کہ جس میں بتایا گیا کہ ایف آئی اے کی خفیہ دستاویز میں اس کو دیکھنے کے بعد اخبارات نے رپورٹ دی ہے اور یہ ان کا استحقاق ہے
بدھ کو خصوصی عدالت کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عدالت کی جانب سے جو حکم نامہ پیش کیا گیا اس کی کاپی انہیں فراہم نہیں کی گئی۔انہوں نے کہا کہ آرٹیکل12 میں صاف لکھا ہوا ہے کہ آرٹیکل 6 کا اطلاق 23 مارچ1956 سے ہوگا لیکن جس درخواست پر دلائل دیئے جارہے ہیں اس میں صرف یہ ہے کہ ایف آئی اے کی انکوائری رپورٹ کی کاپی دی جائے تا کہ اس پر دلائل دوں کہ آرٹیکل 12 سب آرٹیکل2 سے اطلاق ہوگا یا نہیں۔
انہوں نے کہا کہ عدالت نے آرٹیکل6 کا اطلاق 23 مارچ1956 سے کرنے کی استدعا مسترد نہیں کی۔ اس پر بہت سیر حاصل وضاحت عدالت سے بھی لی ہے۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے دوسری چیز عدالت کے سامنے پرنٹ میڈیا کے حوالے سے ہوئی کہ آج اخبارات میں ایک کالم جو کہ سچ پر مبنی لکھا گیا ہے کہ جس میں بتایا گیا کہ ایف آئی اے کی خفیہ دستاویز میں اس کو دیکھنے کے بعد اخبارات نے رپورٹ دی ہے اور یہ ان کا استحقاق ہے