karwanpak
04-16-2014, 03:16 PM
اسلام آباد ( کاروان ڈیسک) سابق صدر پرویز مشرف نے کہا ہے کہ انہوں نے 3 نومبر کو ایمرجنسی سابق وزیراعظم شوکت عزیز کی ایڈوائس پر لگائی تھی۔ اقدام سول اور فوجی حکام کے مشورے سے کیا تھا۔
اپنے وکلا کے ذریعے جاری بیان میں سابق صدر پرویز مشرف نے مزید کہا ہے کہ ان کے وکیل ابراہیم ستی نے نظرثانی کیس میں ایمرجنسی کے نفاذ پر جو موقف اختیارکیا انہوں نے اس کی ہدایت نہیں دی تھی ۔ سچ یہ ہے کہ 3نومبر کو ایمرجنسی سابق وزیراعظم شوکت عزیز کی ایڈوائس پر لگائی۔ ایمرجنسی کا نفاذ حکم نامے میں شامل سول اور فوجی حکام کے مشورے سے کیا۔
پرویزمشرف نے کہا کہ ایمرجنسی کی قومی اسمبلی نے قرارداد کے ذریعے توثیق کی تھی۔
پرویز مشرف کے وکیل ابراہیم ستی ایڈووکیٹ نے ایک وضاحتی بیان سپریم کورٹ میں داخل کردیا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ بطور آرمی چیف ایمرجنسی کے نفاذ کا صدابدیدی استعمال ان کی یعنی ابراہیم ستی کی قانونی سمجھ بوجھ تھی۔ وزیراعظم کی ایڈوائس پر ایمرجنسی کے نفاذ کے عدالتی سوال پر جواب پرویز مشرف کی ہدایت نہیں تھی۔ابراہیم ستی نے عدالت سے درخواست کی ہے کہ ان کی اس وضاحت کو ریکارڈ کا حصہ بنایا جائے۔
اپنے وکلا کے ذریعے جاری بیان میں سابق صدر پرویز مشرف نے مزید کہا ہے کہ ان کے وکیل ابراہیم ستی نے نظرثانی کیس میں ایمرجنسی کے نفاذ پر جو موقف اختیارکیا انہوں نے اس کی ہدایت نہیں دی تھی ۔ سچ یہ ہے کہ 3نومبر کو ایمرجنسی سابق وزیراعظم شوکت عزیز کی ایڈوائس پر لگائی۔ ایمرجنسی کا نفاذ حکم نامے میں شامل سول اور فوجی حکام کے مشورے سے کیا۔
پرویزمشرف نے کہا کہ ایمرجنسی کی قومی اسمبلی نے قرارداد کے ذریعے توثیق کی تھی۔
پرویز مشرف کے وکیل ابراہیم ستی ایڈووکیٹ نے ایک وضاحتی بیان سپریم کورٹ میں داخل کردیا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ بطور آرمی چیف ایمرجنسی کے نفاذ کا صدابدیدی استعمال ان کی یعنی ابراہیم ستی کی قانونی سمجھ بوجھ تھی۔ وزیراعظم کی ایڈوائس پر ایمرجنسی کے نفاذ کے عدالتی سوال پر جواب پرویز مشرف کی ہدایت نہیں تھی۔ابراہیم ستی نے عدالت سے درخواست کی ہے کہ ان کی اس وضاحت کو ریکارڈ کا حصہ بنایا جائے۔