PDA

View Full Version : شاخِ نہالِ غم


Rania
04-07-2014, 06:46 PM
شاخِ نہالِ غم


میں ایک برگِ خزاں کی مانند
کب سے شاخِ نہالِ غم پر
لرز رہا ہوں
مجھے ابھی تک ہے یاد وہ جاں فگار ساعت
کہ جب بہاروں کی آخری شام
مجھ سے کچھ یوں لپٹ کے روئی
کہ جیسے اب عمر بھر نہ دیکھے گا
ہم میں ایک دوسرے کو کوئی
وہ رات کتنی کڑی تھی
جب آندھیوں کے شب خوں سے
بوئے گل بھی لہو لہو تھی

سحر ہوئی جب تو پیڑ یوں خشک و زرد رُو تھے
کہ جیسے مقتل میں میرے بچھڑے ہوئے رفیقو ں کی
زخم خوردہ برہنہ لاشیں
گڑی ہوئی ہیں
میں جانتا تھا
کہ جب یہ بوجھل اشجار
جن کی کہنہ جڑیں زمیں کی عمیق گہرائیں میں برسوں سے جا گزیں تھیں
ہجومِ صرصر میں چند لمحے یہ ایستادہ نہ رہ سکے تو
میں ایک برگِ خزاں بھی
شاخِ نہالِ غم پر رہ سکوں گا

وہ ایک پل تھا کہ ایک رُت تھی
مگر مرے واسطے بہت تھی
مجھے خبر ہے کہ کل بہاروں کی اوّلیں صبح
پھر سے بے برگ و بار شاخوں کو
زندگی کی نئی قبائیں عطا کرے گی
مگر مرا دل دھڑک رہا ہے
مجھے، جسے آندھیوں کی یورش
خزاں کے طوفاں نہ چھُو سکے تھے
کہیں نسیمِ بہار۔۔۔شاخِ نہالِ غم سے
جُدا نہ کر دے

Akash
04-07-2014, 07:20 PM
Nice one

Princess Urwa
04-07-2014, 08:20 PM
very nice

PRINCE SHAAN
04-07-2014, 09:50 PM
BOHAT KHOOB...NICE SHARING
http://www.anutinanutshell.com/wp-content/uploads/divider.gif

Rania
04-08-2014, 07:15 AM
Thanks

Flower~
04-08-2014, 10:24 AM
beautiful sharing

Copyright ©2008
Powered by vBulletin Copyright ©2000 - 2009, Jelsoft Enterprises Ltd.