PDA

View Full Version : وہ حرف تھا جس نے ہم پر خوشبو کا دریچہ


Rania
02-06-2014, 05:50 PM
سکوتِ شام میں گریہ

وہ حرف تھا جس نے ہم پر خوشبو کا دریچہ
کھول دیا
وہ بات بھی تھی جس نے بہتے دریاوں کے میٹھے پانی میں
بِس گھول دیا
کس حرف کا چہرہ پیلا ہے؟
کس بات کے ہونٹ لرزتے ہیں؟
کس کاغذ نے انکار کیا؟
پیمان سے اب کیا حاصل ہے،
سب حرف ہمارے مجرم ہیں
اس شام کے ویراں آنگن میں
اک عمر کے بعد تم آئی ہو
آئی ہو تو ناگفتہ لفظوں کی سب شمعیں جلنے دویونہی
زیرِاماں
اک عمر کا پیاسا ابر ابھی گونگی دیوار پر برسے گا
چپ چاپ ہم اسے ہم دیکھیں گے

اختر حسین جعفری

Princess Urwa
02-06-2014, 08:19 PM
nice...

(‘“*JiĢäR*”’)
02-07-2014, 10:39 AM
Very Nice

Rania
02-07-2014, 09:42 PM
Thanks

Copyright ©2008
Powered by vBulletin Copyright ©2000 - 2009, Jelsoft Enterprises Ltd.