-|A|-
04-03-2009, 04:10 PM
پائریسی قانون، انٹرنیٹ استعمال میں کمی
http://www.bbc.co.uk/urdu/science/2009/04/090403_piracy_internet_traffic_zs.shtml
’جس دن کوئی قانون لاگو ہوتا ہے تو انٹرنیٹ کے استعمال میں کمی دیکھی جاتی ہے‘
ایک رپورٹ کے مطابق سویڈن میں پائریسی کے نئے قانون کے نفاذ کے بعد انٹرنیٹ ٹریفک میں ایک تہائی کمی دیکھنے میں آئی ہے۔
اس نئے قانون کے تحت کسی بھی فائل کے جملہ حقوق کا مالک شخص یا کمپنی عدالت کی مدد سے انٹرنیٹ سروس فراہم کرنے والی کمپنیوں سے اس کے ان صارفین کی تفصیل طلب کر سکتی ہے جو فائلوں کے غیرقانونی تبادلے میں مصروف ہوں۔ سویڈن کے سرکاری شماریاتی ادارے کے اعدادوشمار کے مطابق ملک کی آٹھ فیصد آبادی اس قسم کے تبادلے میں شریک ہے۔ خیال رہے کہ فائل شیئرنگ کی مشہور ویب سائٹ ’پائریٹ بے‘ کا تعلق بھی سویڈن سے ہی ہے۔
یکم اپریل کو اس قانون کے نفاذ کے بعد سویڈش کمپنی نیٹ نوڈ کا کہنا ہے کہ ملک میں انٹرنیٹ کا استعمال ایک سو بیس گیگا بائٹ فی سیکنڈ سے کم ہو کر اسّی گیگا بائٹ فی سیکنڈ رہ گیا۔
تاہم بی بی سی سے بات کرتے ہوئے سویڈش پائریٹ پارٹی کے نائب چیئرمین کرسچیئن اینگسٹرام کا کہنا تھا کہ اس کمی کی وجہ یہ نیا قانون ہی ہے تاہم یہ کمی عارضی ہے۔ ان کے مطابق ’دیگر ممالک میں ہونے والے واقعات سے ظاہر ہے کہ جس دن کوئی قانون لاگو ہوتا ہے تو انٹرنیٹ کے استعمال میں کمی دیکھی جاتی ہے لیکن اس کے بعد اس میں اضافہ شروع ہو جاتا ہے‘۔
کرسچیئن کے مطابق اس کی وجہ یہ ہے کہ لوگوں کو یہ سمجھنے میں چند ہفتے لگتے ہیں کہ وہ کس طرح اپنے کمپیوٹر کی سکیورٹی میں ایسی تبدیلی کر سکتے ہیں جس کی مدد سے وہ گمنام طور پر فائلوں کا تبادلہ کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ نیا قانون نہ صرف انٹرنیٹ پر فائلوں کا تبادلہ کرنے والوں بلکہ سارے سویڈن کے لیے’تباہ کن‘ ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ’غیر قانونی فائل شیئرنگ سے نمٹنا اور قانون کا نفاذ پولیس کا کام ہے لیکن اب ہر نجی کمپنی کو یہ حق حاصل ہو گیا ہے کہ وہ شہریوں کے پیچھے لگ جائیں۔ معربی جمہوریتوں میں ایسا کیسے ہو سکتا ہے‘۔
http://www.bbc.co.uk/urdu/science/2009/04/090403_piracy_internet_traffic_zs.shtml
’جس دن کوئی قانون لاگو ہوتا ہے تو انٹرنیٹ کے استعمال میں کمی دیکھی جاتی ہے‘
ایک رپورٹ کے مطابق سویڈن میں پائریسی کے نئے قانون کے نفاذ کے بعد انٹرنیٹ ٹریفک میں ایک تہائی کمی دیکھنے میں آئی ہے۔
اس نئے قانون کے تحت کسی بھی فائل کے جملہ حقوق کا مالک شخص یا کمپنی عدالت کی مدد سے انٹرنیٹ سروس فراہم کرنے والی کمپنیوں سے اس کے ان صارفین کی تفصیل طلب کر سکتی ہے جو فائلوں کے غیرقانونی تبادلے میں مصروف ہوں۔ سویڈن کے سرکاری شماریاتی ادارے کے اعدادوشمار کے مطابق ملک کی آٹھ فیصد آبادی اس قسم کے تبادلے میں شریک ہے۔ خیال رہے کہ فائل شیئرنگ کی مشہور ویب سائٹ ’پائریٹ بے‘ کا تعلق بھی سویڈن سے ہی ہے۔
یکم اپریل کو اس قانون کے نفاذ کے بعد سویڈش کمپنی نیٹ نوڈ کا کہنا ہے کہ ملک میں انٹرنیٹ کا استعمال ایک سو بیس گیگا بائٹ فی سیکنڈ سے کم ہو کر اسّی گیگا بائٹ فی سیکنڈ رہ گیا۔
تاہم بی بی سی سے بات کرتے ہوئے سویڈش پائریٹ پارٹی کے نائب چیئرمین کرسچیئن اینگسٹرام کا کہنا تھا کہ اس کمی کی وجہ یہ نیا قانون ہی ہے تاہم یہ کمی عارضی ہے۔ ان کے مطابق ’دیگر ممالک میں ہونے والے واقعات سے ظاہر ہے کہ جس دن کوئی قانون لاگو ہوتا ہے تو انٹرنیٹ کے استعمال میں کمی دیکھی جاتی ہے لیکن اس کے بعد اس میں اضافہ شروع ہو جاتا ہے‘۔
کرسچیئن کے مطابق اس کی وجہ یہ ہے کہ لوگوں کو یہ سمجھنے میں چند ہفتے لگتے ہیں کہ وہ کس طرح اپنے کمپیوٹر کی سکیورٹی میں ایسی تبدیلی کر سکتے ہیں جس کی مدد سے وہ گمنام طور پر فائلوں کا تبادلہ کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ نیا قانون نہ صرف انٹرنیٹ پر فائلوں کا تبادلہ کرنے والوں بلکہ سارے سویڈن کے لیے’تباہ کن‘ ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ’غیر قانونی فائل شیئرنگ سے نمٹنا اور قانون کا نفاذ پولیس کا کام ہے لیکن اب ہر نجی کمپنی کو یہ حق حاصل ہو گیا ہے کہ وہ شہریوں کے پیچھے لگ جائیں۔ معربی جمہوریتوں میں ایسا کیسے ہو سکتا ہے‘۔