Sajjila khan
11-26-2013, 06:10 PM
شمار اُسکی سخاوت کا کیا کریں کہ وہ شخص
چراغ بانٹتا پھرِتا ہے چھین کر آنکھیں
وہ پاس تھا تو زمانے کو دیکھتی ہی نہ تھیں
بچھڑ گیا تو ہُوئیں پھر سے در بدر آنکھیں
ابھی کہاں تجھے پہچاننے کی ضد کیجئے!
ابھی تو خود سے بھی ٹھہری ہیں بےخبر آنکھیں
چراغ بانٹتا پھرِتا ہے چھین کر آنکھیں
وہ پاس تھا تو زمانے کو دیکھتی ہی نہ تھیں
بچھڑ گیا تو ہُوئیں پھر سے در بدر آنکھیں
ابھی کہاں تجھے پہچاننے کی ضد کیجئے!
ابھی تو خود سے بھی ٹھہری ہیں بےخبر آنکھیں