PDA

View Full Version : امن مذاكرات كا مسئلہ


RiyazA
10-08-2013, 02:02 AM
كچھ لوگ جب بھی دہشت گردی کے مسئلہ پر بولتے ہیں تو زمینی حقائق سے ان کی افسوس ناک حد تک لاعلمی ہمیں حیران کر دیتی ہے . ملک میں پرتشدد عسکریت پسندی کے بارے میں ان کی لن ترانیاں اور اس فتنہ کو ختم کرنے کا نسخہ خطرناک حد تک سادہ ہے . اسی لئے اس بات پر تعجب نہیں ہونا چاہئے اگر ان کو پاکستانی طالبان کیلئے سب سے زیادہ نرم گوشہ رکھنے والا فرد سمجھا جاتا ہے . یہ لوگ ہزاروں پاکستانی مردوں، عورتوں اور بچوں کے دہشت گردوں کے ہاتھوں قتل کو صرف اور صرف امریکی ڈرون حملوں اور افغانستان میں جاری جنگ کا نتیجہ اور وجہ قرار دیے ہیں اور ان كی نظر میں پاکستان کی ریاست کا غیر مشروط ہتھیار ڈال دینے کے علاوہ اس خونی کشمکش سے نکلنے کا دوسرا کوئی راستہ نہیں ہے

جو بات سب سے خطرناک ہے، وہ پچھلی آل پارٹیز کانفرنس ریزولوشن کے متن سے ظاہر ہے جس کے مطابق عسکریت پسندی کو جائز قرار دیا گیا یہ کہہ کر کہ طالبان دہشت گرد بھی امن کے عمل میں ایک فریق ہیں .
شروع دن سے اس ناقابل عمل امن کوششوں پر کسی نے کوئی توجہ نہیں دی ہے اور طالبان نے بھی اپنی سرگرمیاں تیز کردی ہیں . مثال كے طور پر ، عسکریت پسندوں کے ہاتھوں جنرل نیازی کے قتل کے تناظر میں ان کا جنگ بندی کا مطالبہ ان کی الجھی ہوئی ذہنی سوچ کا جیتا جاگتا ثبوت ہے اور پاکستان کے نازک ترین سیکیورٹی مسائل کے حوالے سے ان کے ادراک کا بھی . اپر دیر میں اس حملے سے ایک دن پہلے خیبر پختونخوا کی حکومت نے فوج کے دستوں کو مالاکنڈ سے نکل جانے کا حکم دیا

تو یہ غلط دلیل ہے کہ دہشت گردی اور نسلی تشدد پسندی کی وجہ صرف اور صرف افغانستان میں امریکی مداخلت اورقبائلی علاقوں میں ڈرون حملے ہیں . پاکستان میں دہشت گردی کی جڑیں اس سے بہت زیادہ گہری ہیں اور افغانستان کے حالات نے اسے مزید پیچیدہ بنا دیا ہے . زیادہ تر عسکری گروہ جو دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث ہیں اور وہ جو پاکستانی فوج سے نبرد آزما ہیں کافی عرصے تک وہ القاعدہ سے گہرے رابطے ركھتے تھے . وہ لوگ جو افغانستان میں امریکی مداخلت کی پاکستانی حمایت کو اس جنگ کی وجہ قرار دیتے ہیں یا تو نہایت معصوم ہیں یا حالات کو توڑ مروڑ کر دہشت گردی کے اقدامات کو جواز بخشنے کی کوشش کرتے ہیں . سچ تو یہ ہے کہ 9/11 کی دہشت گردی اوراقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد کے بعد پاکستان کے پاس امریکہ کی حمایت کرنے کے علاوہ دوسرا کوئی راستہ بچا ہی نہیں تھا . یہ پھر ایک غلط دلیل ہے کہ اگر پاکستان اس امریکی جنگ سے اپنے آپ کو لاتعلق کر لیتا ہے تو پاکستان میں دہشت گردی ختم ہو جائیگی

ایک اور غلط فہمی یہ ہے کہ پاکستانی طالبان کی دہشت گردی قبائلی علاقوں میں امریکن ڈرون حملوں کے جواب میں ہے . اس مفروضہ کی کوئی عملی توجیح نہیں ہے . اس دہشت گردی کوان ڈرون حملوں کا سبب بتانا مبالغہ آمیز بات ہے . ریکارڈ کو درست کرنے کی خاطر ، 2004 سے 2009 کے درمیان صرف چھ ڈرون حملے ہوئے تھے اور اس مدت میں کسی ایک سویلین موت بھی رپورٹ نہیں کی گئی تھی . مگر دہشت گردی کے سب سے زیادہ واقعات اسی دور میں ہوئے جس میں سویلین، سیکیورٹی ادارے اور تنصیبات ان کا نشانہ بنیں . خیبرپختونخوا کے زیادہ تر قبائلی علاقے اور مالاکنڈ ڈویژن طالبان کے اثر و رسوخ کے اندر آگئے تھے، پشاور تقریباً ان کے محاصرے میں تھا اور تشدد پسند دارالحکومت کے قریب کے علاقوں تک پہنچ گئے تھے . اور پھر فوجی آپریشن کے بعد ہی یہ ممکن ہوا کہ ریاست ان علاقوں پر اپنا اختیار بحال کرنے میں کامیاب ہوئی . اس لئے یہ کہنا کہ فوجی کارروائی سے کچھ حاصل نہیں ہوا بالکل غلط تاثر ہے . حقیقت یہ ہے کہ امن معاہدوں کی وجہ سے طالبان کو اپنے آپ کو دوبارہ مستعدی سے جمع ہو کرمنظم ہونے کا موقع مل گیا اور یہ نئے امن مذاکرات ان کو وہی موقع پھر فراہم کرینگے . امن مذاكرات كی باتیں طالبان اور دوسرے عسکری گروہوں کی معاونت کے لئے ہیں جنہوں نے ریاست کے خلاف اعلان جنگ کیا ہوا ہے- جو چیز داؤ پر لگی ہوئی ہے وہ ہے جمہوریت اور ملک کا استحکام!

(‘“*JiĢäR*”’)
10-08-2013, 10:14 AM
>ery n!c3

Sharing

Copyright ©2008
Powered by vBulletin Copyright ©2000 - 2009, Jelsoft Enterprises Ltd.