bint-e-masroor
10-03-2013, 12:44 PM
ممبرز ایک آدمی کو غصہ بہت آتا تھا- غصے میں بے قابو ہو کر وہ برا بھلا کہتا- جب غصہ اترتا تو اسے پشیمانی ہوتی- وہ غصے پر قابو پانا چاہتا تھا لیکن کامیاب نہ ہوتا- ایک دن اس نے سنا کہ دوسرے گاؤں میں ایک عالم رہتا ہے- لوگوں کو مسئلوں کے حل بتاتا ہے- اس نے سوچا چلو میں بھی اپنا مسئلہ پیش کر کے دیکھتا ہوں- شاید کچھ تدبیر نکل ...آئے-
وہ اس عالم کے پاس گیا اور اسے بتایا: "مجھے بے حد غصہ آتا ہے-"
عالم نے کہا: "جب تمہیں غصہ آئے تو تم جنگل میں جا کر درخت میں کیل ٹھونک دیا کرو-"
آدمی نے کہا: "یہ کونسا حل ہے؟"
علم نے کہا: "تم ایسا کرو تو سہی-"
آخر اس نے یہی کیا- اسے جب بھی غصہ آتا، وہ جنگل کی طرف دوڑتا اور تیزی سے کیلیں درخت میں ٹھونکتا جاتا- آخر دن گذرتے گئے- اسے جب غصہ آتا، وہ یہی عمل دہراتا- آخر ایک دن اس کا غصہ کم ہو کر ختم ہو گیا اور اس نے جنگل جانا چھوڑ دیا- ایک دن وہ دوبارہ عالم کے پاس گیا اور کہا: "آپ کی بات پر عمل کر کے میرا غصہ ختم ہو گیا ہے-"
عالم نے کہا: "مجھے اس جگہ پر لے چلو جہاں تم نے کیلیں ٹھونکی ہیں-"
وہ دونوں وہاں چلے گئے- عالم نے دیکھا کہ ایک درخت تقریباً آدھا کیلوں سے بھرا پڑا ہے- عالم نے کہا: "اب ان کیلوں کو نکالو-"
اس نے بہت مشکل سے وہ کیلیں نکال لیں تو دیکھا کہ وہاں چھوٹے بڑے بے حد سوراخ تھے- عالم نے کہا: "یہ وہ سوراخ ہیں جو تم غصے میں آ کر لوگوں کے دلوں میں کرتے تھے- دیکھو کیل تو نکل گئے مگر سوراخ باقی ہیں-"
وہ شخص بہت شرمندہ ہوا- اس نے الله اور اس کے بندوں سے معافی مانگی اور عالم کا شکریہ ادا کیا جس نے اسے آئینہ دکھایا-
ہمیں بھی چاہیے کہ بولتے ہوئے دیکھ لیا کریں کہ ہم نے لوگوں کے دلوں میں کیلیں تو نہیں ٹھونکیں- اگر وہ کیلیں نکل بھی گئیں تو نشان باقی رہ جائے گا-
وہ اس عالم کے پاس گیا اور اسے بتایا: "مجھے بے حد غصہ آتا ہے-"
عالم نے کہا: "جب تمہیں غصہ آئے تو تم جنگل میں جا کر درخت میں کیل ٹھونک دیا کرو-"
آدمی نے کہا: "یہ کونسا حل ہے؟"
علم نے کہا: "تم ایسا کرو تو سہی-"
آخر اس نے یہی کیا- اسے جب بھی غصہ آتا، وہ جنگل کی طرف دوڑتا اور تیزی سے کیلیں درخت میں ٹھونکتا جاتا- آخر دن گذرتے گئے- اسے جب غصہ آتا، وہ یہی عمل دہراتا- آخر ایک دن اس کا غصہ کم ہو کر ختم ہو گیا اور اس نے جنگل جانا چھوڑ دیا- ایک دن وہ دوبارہ عالم کے پاس گیا اور کہا: "آپ کی بات پر عمل کر کے میرا غصہ ختم ہو گیا ہے-"
عالم نے کہا: "مجھے اس جگہ پر لے چلو جہاں تم نے کیلیں ٹھونکی ہیں-"
وہ دونوں وہاں چلے گئے- عالم نے دیکھا کہ ایک درخت تقریباً آدھا کیلوں سے بھرا پڑا ہے- عالم نے کہا: "اب ان کیلوں کو نکالو-"
اس نے بہت مشکل سے وہ کیلیں نکال لیں تو دیکھا کہ وہاں چھوٹے بڑے بے حد سوراخ تھے- عالم نے کہا: "یہ وہ سوراخ ہیں جو تم غصے میں آ کر لوگوں کے دلوں میں کرتے تھے- دیکھو کیل تو نکل گئے مگر سوراخ باقی ہیں-"
وہ شخص بہت شرمندہ ہوا- اس نے الله اور اس کے بندوں سے معافی مانگی اور عالم کا شکریہ ادا کیا جس نے اسے آئینہ دکھایا-
ہمیں بھی چاہیے کہ بولتے ہوئے دیکھ لیا کریں کہ ہم نے لوگوں کے دلوں میں کیلیں تو نہیں ٹھونکیں- اگر وہ کیلیں نکل بھی گئیں تو نشان باقی رہ جائے گا-