RiyazA
10-03-2013, 08:15 AM
پشاور كے لئے پچھلے ھفتہ بہت دردناك تہا . ایك ہے ہفتے میں بہت سے معصوم جان بحق ہوے . چرچ میں ، بس میں ، بازار میں ، سب وہیں جگہوں میں جو محفوظ ہونا چاہیئے . جب ایسا ہوتا ہے تو ذھن میں بہت سوال پیدا ہوتا ہے كہ كیوں ، كیسا ، كب تك و غیرہ وغیرہ . ایك سوال جو سب سے اھم ہے یہ ہے كہ كیا یہ دھماكیں اسلام میں جائز ہے كہ نہیں كیوں كہ كسی دھماكہ میں جان بحق ہونے والے جل كے مرتے ہیں اور اصل سوال یہ ہے كہ كیا اسلام كسی كی جلانے كا اجازت دے تا ہے كہ نہیں
یہ تو سب كو پتہ ہے كہ اسلام بیگناہوں كے مارنے كے اجازت نہیں دے تا ، مگر جب میں اسی سلسلے میں كچھ ایدھر ادھر پڑہا تو پتہ چلا كہ كسی كو آگ سے بھی مارنا گناہ ہے . حضور نبی اکرم صلّی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ” آگ سے جلانے کی سزا نہ دو، آگ کا عذاب آگ پیدا کرنے والا رب ہی دے گا “. صحیح بخاری میں حضور صلّی اللہ علیہ وسلم كا دو تین اور ایسے احادیث ہیں جو آگ سے كسی كو مارنے كی اجازت نہیں دے تا . اب كوئی ان دھشتگردوں كو سمجھائے تو شاید بہت سے معصوموں كی جانیں ان كی غیر اسلامی كارروائیوں سے بچ جائیں
یہ تو سب كو پتہ ہے كہ اسلام بیگناہوں كے مارنے كے اجازت نہیں دے تا ، مگر جب میں اسی سلسلے میں كچھ ایدھر ادھر پڑہا تو پتہ چلا كہ كسی كو آگ سے بھی مارنا گناہ ہے . حضور نبی اکرم صلّی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ” آگ سے جلانے کی سزا نہ دو، آگ کا عذاب آگ پیدا کرنے والا رب ہی دے گا “. صحیح بخاری میں حضور صلّی اللہ علیہ وسلم كا دو تین اور ایسے احادیث ہیں جو آگ سے كسی كو مارنے كی اجازت نہیں دے تا . اب كوئی ان دھشتگردوں كو سمجھائے تو شاید بہت سے معصوموں كی جانیں ان كی غیر اسلامی كارروائیوں سے بچ جائیں