PDA

View Full Version : حضرت ربیع بنت معوذبن عفراء


PRINCE SHAAN
07-04-2013, 10:16 AM
:bismillah:


حضرت ربیع بنت معوذبن عفراء

نام و نسب:۔
ربیع نام۔ قبیلہ خزرج کے خاندان نجار سے ہیں، سلسلہ نسب یہ ہے۔ربیع بنت ،معوذ بن حارث بن رفاعہ بن حارث بن سواد بن مالک بن غنم بن مالک بن نجار، والدہ کا نام ام تزید تھا۔ جو قیس بن زعورا کی بیٹی تھی، حضرت ربیع رضی اللہ تعالی عنہا اور انکے تمام بھائی عفراء کی اولاد مشہور ہیں، عفراء ان لوگوں کی دادی رھیں۔[تہذیب التہذیب ج12ص418]
اسلام:۔
ہجرت کے قبل مسلمان ہوئیں۔
نکاح:۔
ایاس بن بکر لیثی سے شادی ہوئی، صبح کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم انکے گھر تشریف لائے اور بستر پر بیٹھ گئے، لڑکیاں دف بجا بجا کر شہدائے بدر کے مناقب میں اشعار پڑھ رہی تھیں، اس ضمن میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں بھی کچھ اشعار پڑھے۔ جن میں ایک مصرعہ یہ تھا،
"اور ہم میں وہ نبی ہے جو کل کی بات جانتا ہے،"(اس سے معلوم ہوتا ہے کہ حضور کو وحی کے بغیر کل کس علم غیب نہیں تھا۔ امداداللہ)
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ نہ کہو(اور اسکے علاوہ جو کہتی تھیں وہ کہو)[صحیح بخاری ج2ص570]
عام حالات:۔
غزوات میں شرکت کرتی تھیں زخمیوں کا علاج کرتیں لوگوں کو پانی پلاتیں اور مقتولوں کو مدینہ پہنچاتیں اور فوج کی خدمت کرتی تھیں،[مسندج6ص358]
غزوہ حدیبیہ میں بھی موجود تھیں، جب بیعت رضوان کا وقت آیا تو انہوں نے بھی آکر بیعت کی۔
سن پینتیں ہجری میں اپنے شوہر سے علہدہ ہوئیں، شرط یہ تھی کہ جو کچھ میرے پاس ہے اسکو لیکر مجھ سے دستبردار ہو جاؤ، چنانچہ اپنا تمام سامان انکو دےدیا، صرف ایک کرتی رہنے دی لیکن شوہر کو یہ بھی گوارہ نہ ہوا، جا کر حضرت عثمان رضی اللہ تعالی عنہ کی عدالت میں مقدمہ دائر کیا، چونکہ ربیع نے کل چیزوں کی شرط کی تھی، حضرت عثمان رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا تمکو اپنا وعدہ پورا کرنا چاہیے۔ اور شوہر سے فرمایا کہ تم انکے جوڑا باندھنے کی دھجی تک لے جا سکتےہو،[اصابہ ج8ص80بحوالہ ابن سعد]
وفات:۔
حضرت ربیع رضی اللہ تعالی عنہا کی وفات کا سال نا معلوم ہے۔
اولاد:۔
اولاد میں محمد مشہور ہیں۔
فضل و کمال:۔
حضرت ربیع سے اکیس حدیثیں مروی ہیں، علمی حیثیت سے انکا یہ پایہ تھا کہ حضرت عباس رضی اللہ تعالی عنہ اور حضرت زین العابدین رضی اللہ تعالی عنہ ان سے مسائل دریافت کرتے تھے۔[مسندج6ص358] راویوں میں بہت سے لوگ ہیں مثلاً عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا بنت انس بن مالک، سلیمان بن یسار، ابوسلمہ بن عبدالرحمن نافع، عبادہ بن الولید، خالد بن ذکوان، عبداللہ بن محمد بن عقیل، ابوعبیدہ بن محمد(حضرت عماررضی اللہ تعالی عنہ، ابن یاسر کے پوتے)محمد بن عبدالرحمن بن ثوبان،
اخلاق:۔
جوش ایمان اس سے ظاہر ہے کہ ایک مرتبہ اسماء بنت مخربہ جو ابو ربیعہ مخزومی کی بیوی تھی، اور عطر بیچتی تھی چند عورتوں کے ساتھ ربیع رضی اللہ تعالی عنہا کے گھر آئی اور انکا نام ونسب دریافت کیا، چونکہ ربیع رضی اللہ تعالی عنہا کے بھائی نے ابوجہل کو بدر میں قتل کیا تھا، اور اسماء قریش کے قبیلے سے تھی بولی،"تو تم ہمارے سردار کے قاتل کی بیٹی ہو؟"حضرت ربیع رضی اللہ تعالی عنہا کو ابوجہل کی نسبت سردار کا لفظ نہایت ناگوار ہوا۔ اور بولیں"سردار نہیں بلکہ غلام کے قاتل کی بیٹی ہوں۔" اسماء کو ابوجہل کی شان میں یہ گستاخی پسند نہ آئی، جھنجھلا کر کہا مجھکو تمھارے ہاتھ سودا بیچنا حرام ہے۔حضرت ربیع رضی اللہ تعالی عنہا نے برجستہ کہا، مجھکو تم سے کچھ خریدنا حرام ہے، کیونکہ تمھارا عطر، عطر نہیں بلکہ گندگی ہے۔[اسدالغابہ ج5ص456]
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے بےانتہا محبت تھی، آپ انکے گھر اکثر تشریف لےجاتے تھے۔[مسندج6ص352]
ایک مرتبہ آپ تشریف لائے اور ان سے وضو کے لیے پانی مانگا۔[ابوداؤدج1ص13] ایک مرتبہ دو طباقوں میں چھوہارے اور انگور لیکر گئیں، تو آپ نے زیور یا سونا مرحمت فرمایا۔[مسندج6ص359]
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کاایک مرتبہ کسی نے حلیہ پوچھا تو بولیں"بس یہ سمجھ لو کہ آفتاب طلوع ہو رہا ہے۔"[اسد الغابہ ج5ص452

Copyright ©2008
Powered by vBulletin Copyright ©2000 - 2009, Jelsoft Enterprises Ltd.