pakeeza
06-16-2013, 04:53 PM
حضرت ابو ہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول الہ صلی الله علیه وسلم نے فرمایا:"مجھ سے سوال کرو-" لوگ آپ صلی الله علیه وسلم سے سوال کرنے سے ڈرے- پھر ایک آدمی آیا اور رسول الله صلی الله علیه وسلم کے گٹھنوں کے پاس بیٹھ گیا اور کہا: "یا رسول الله! اسلام کیا ہے؟"
آپ صلی الله علیه وسلم نے فرمایا: "تم کسی کو الله کا شریک نہ بنانا اور نماز قائم کرنا اور زکوۃ ادا کرنا اور رمضان کے روزے رکھنا-" اس نے کہا: "آپ صلی الله علیه وسلم نے ٹھیک فرمایا-" پھر اس نےپوچھا یا رسول الله صلی الله علیه وسلم، "ایمان کیا ہے؟ آپ صلی الله علیه وسلم نے فرمایا: "تم الله اور اس کے فرشتوں اور اس کی کتاب اور اس کی ملاقات اور اس کے رسولوں پر ایمان لاؤ اور دوبارہ جی اٹھنے اور تمام تقدیر پر ایمان رکھو-" اس نے کہا:"آپ صلی الله علیه وسلم نے سچ فرمایا ہے-" پھر اس نےکہا: "یا رسول الله! احسان کیا ہے؟" تو آپ صلی الله علیه وسلم نے فرمایا: "تم الله کی ایسی خشیت اختیار کرو گویا تم اسے دیکھ رہے ہو اور اگر تم اسے نہیں دیکھ رہے تو وہ (تو) تمہیں دیکھ رہا ہے-" اس نے کہا: "آپ صلی الله علیه وسلم نے سچ فرمایا-" پھر اس نے پوچھا یا رسولالله صلی الله علیه وسلم: "وہ گھڑی کب آئے گی؟"
تو رسول الله صلی الله علیه وسلم نے فرمایا: "جس سے اس کے بارے میں پوچھا جا رہا ہے، وہ پوچھنے والے سے زیادہ علم نہیں رکھتا، ہاں میں تمہیں اس کی علامات بتاتا ہوں- جب تم دیکھو کہ عورت اپنے آقا کو جنم دیتی ہے تو یہ اس (گھڑی) کی علامات میں سے ایک ہے اور جب تم دیکھوکہ ننگے پاؤں، ننگے بدن، بہرے اور گونگے زمین کے بادشاہ بن گئے ہیں تو یہ بھی اس کی علامتوں میں سے ہے اور جب تم دیکھو کہ جانوروں کے چرواہے بلند عمارتیں بنانے میں مقابلہ کر رہے ہیں تو یہ بھی اس کی علامتوں میں سے ہے- یہ غیب کی پانچ باتوں میں سے ایک ہے جن کو خدا کے سوا کوئی نہیں جانتا- پھر آپ صلی الله علیه وسلم نے یہ آیت پڑھی- (ترجمہ) یقیناً الله ہی ہے جس کے پاس قیامت کا علم ہے اور وہ بارش کو اتارتا ہے اور جانتا ہے کہ رحموں میں کیا ہے اور کوئی ذی روح نہیں جانتا کہ وہ کل کیا کمائے گا اور کوئی ذی روح نہیں جانتا کہ وہ کس زمین میں مرے گا- یقیناً الله دائمی علم رکھنے والا (اور) ہمیشہ باخبر ہے (لقمان:٣٥)-" وہ کہتے ہیں، پھر وہ شخص اٹھ کر چلا گیا تو رسول الله صلی الله علیه وسلم نے فرمایا: "اسے میرے پاس واپس لاؤ-" اسے تلاش کیاگیا مگر انہوں نے اسے نہ پایا تو رسول الله صلی الله علیه وسلم نے فرمایا: "یہ جبریل علیہ السلام تھے کیونکہ تم سوال نہیں کر رہے تھے، اس لئے انہوں نے ارادہ کیا کہ تم علم حاصل کرو-"
[صحیح مسلم:کتاب الایمان]
آپ صلی الله علیه وسلم نے فرمایا: "تم کسی کو الله کا شریک نہ بنانا اور نماز قائم کرنا اور زکوۃ ادا کرنا اور رمضان کے روزے رکھنا-" اس نے کہا: "آپ صلی الله علیه وسلم نے ٹھیک فرمایا-" پھر اس نےپوچھا یا رسول الله صلی الله علیه وسلم، "ایمان کیا ہے؟ آپ صلی الله علیه وسلم نے فرمایا: "تم الله اور اس کے فرشتوں اور اس کی کتاب اور اس کی ملاقات اور اس کے رسولوں پر ایمان لاؤ اور دوبارہ جی اٹھنے اور تمام تقدیر پر ایمان رکھو-" اس نے کہا:"آپ صلی الله علیه وسلم نے سچ فرمایا ہے-" پھر اس نےکہا: "یا رسول الله! احسان کیا ہے؟" تو آپ صلی الله علیه وسلم نے فرمایا: "تم الله کی ایسی خشیت اختیار کرو گویا تم اسے دیکھ رہے ہو اور اگر تم اسے نہیں دیکھ رہے تو وہ (تو) تمہیں دیکھ رہا ہے-" اس نے کہا: "آپ صلی الله علیه وسلم نے سچ فرمایا-" پھر اس نے پوچھا یا رسولالله صلی الله علیه وسلم: "وہ گھڑی کب آئے گی؟"
تو رسول الله صلی الله علیه وسلم نے فرمایا: "جس سے اس کے بارے میں پوچھا جا رہا ہے، وہ پوچھنے والے سے زیادہ علم نہیں رکھتا، ہاں میں تمہیں اس کی علامات بتاتا ہوں- جب تم دیکھو کہ عورت اپنے آقا کو جنم دیتی ہے تو یہ اس (گھڑی) کی علامات میں سے ایک ہے اور جب تم دیکھوکہ ننگے پاؤں، ننگے بدن، بہرے اور گونگے زمین کے بادشاہ بن گئے ہیں تو یہ بھی اس کی علامتوں میں سے ہے اور جب تم دیکھو کہ جانوروں کے چرواہے بلند عمارتیں بنانے میں مقابلہ کر رہے ہیں تو یہ بھی اس کی علامتوں میں سے ہے- یہ غیب کی پانچ باتوں میں سے ایک ہے جن کو خدا کے سوا کوئی نہیں جانتا- پھر آپ صلی الله علیه وسلم نے یہ آیت پڑھی- (ترجمہ) یقیناً الله ہی ہے جس کے پاس قیامت کا علم ہے اور وہ بارش کو اتارتا ہے اور جانتا ہے کہ رحموں میں کیا ہے اور کوئی ذی روح نہیں جانتا کہ وہ کل کیا کمائے گا اور کوئی ذی روح نہیں جانتا کہ وہ کس زمین میں مرے گا- یقیناً الله دائمی علم رکھنے والا (اور) ہمیشہ باخبر ہے (لقمان:٣٥)-" وہ کہتے ہیں، پھر وہ شخص اٹھ کر چلا گیا تو رسول الله صلی الله علیه وسلم نے فرمایا: "اسے میرے پاس واپس لاؤ-" اسے تلاش کیاگیا مگر انہوں نے اسے نہ پایا تو رسول الله صلی الله علیه وسلم نے فرمایا: "یہ جبریل علیہ السلام تھے کیونکہ تم سوال نہیں کر رہے تھے، اس لئے انہوں نے ارادہ کیا کہ تم علم حاصل کرو-"
[صحیح مسلم:کتاب الایمان]