درد کے شکنج سے انسان کیسے نکلے برداشت کی ہمت کہاں سے لائے کیسے کوئی خود کو ہی سمجھائے ۔۔ انسان جس بات کی توقع نا کرے اور وہی ہوجائے تو وہ اس درد ناک حدثہ سے کیسے کوئی خود کونکالیں۔۔اپنے ہی سوالوں میں کھویا ہوا یہ بشر اپنے آپے کو تکلیف دیتا ہے اور اس سے نکلنا بھی اس کے لئے کتنا مشکل ہوتا ہے ۔
نا جانے کب کون سا ناگوارحادثہ سامنے آجاتا ہے انسان کی بے بسی اس سے اس کا حوصلہ چھین لیتی ہے ۔۔ وقت کے ٹہراؤ میں وہ ماضی کے بہت دور بھی نہیں ایکدم قریب کےلمحوں کو ہی تراشتا ہے تومحسوس کرکے ٹرپ اٹھتا ہے ۔۔ یا اللہ یہ کیا ہوگیا کیسے ہوگیا ۔ ؟اس ناگوار حادثے کی تصدیق کرنا بھی ناممکن تر ہوجاتا ہے ۔۔اور اللہ تعالی ہمیشہ اپنے نیک بندوں کو ہی آزماتا ہے ۔۔
آنسوؤں کے سکھ جانتے تک وہ روتا ہے یا صدمہ سے اسں کے آنسو ہی نہیں رکتے یا آنسو ہی نہیں بہتے عجب کیفیت کے عجیب صدموں سے گزرتا ہے انسان جیسے ایک پل میں سب کچھ بکھر گیا ۔۔ جیسے دل ماننے کو تیار ہی نہیں جو ہوا تو کیسے ہوا ۔۔۔؟کیوں ہوا ۔۔؟
ایسی آزمائش سے درکار ہونا بھی کتنا مشکل ہے ۔۔ فرشتوں کا کوفہء بھی ہوتا ہے اس دنیا میں جو اپنی مثال خود بنتا ہے وہ ایسا جگر نہیں لا پاتا۔۔ وہ اپنے اندر کے صبر کو ڈھونڈ نہیں پاتا کمزور پڑ جاتا ہے ۔ ایسے کشمکش کے سفر میں بے بس انسان کیا مانگے کیا ڈھونڈے ۔۔؟کہاں سے وہ لمحیں لائے ۔۔۔؟جو اس کا سرمایہ تھے کل تک جو ساتھ تھے آج وہ کہاں کھو گئے ۔۔؟ کیسے سمجھائے خود کو کیسے سمبھالیں خود کو ۔۔۔؟ جن آنکھوں کو دیکھنے کی عادت سی تھی ان کے بغیر وہ کیسے جیئں ۔؟ سب جیسا کا وییسا ہی ہے صرف اور صرف وہ چہرہ کھو گیا جو دل کو سکون دیتا تھا ۔۔ جو اس کے لئے سب کچھ تھا ۔ اسی اپنے کی موت کا صدمہ اس کے لئے کتنا تکلیف دہ ہوتا ہے، اس طرح جھنجھوڑتا ہے وہ حادثہ انسان کو اپنا ہی اوجود کو یا اللہ یہ حادثوں سے گزرنا بھی کتنا مشکل ہے ۔کسی نا کسی کو ایسے حادثوں کا سامنا کرنا ہی پڑتا ہے ۔۔ بے بسی کا سجیل وزن اپنے ہی کاندھوں پر رکھ کر جینا آسان نہیں ہوتا ۔۔حادثوں سے لپٹا ہوا انسان کتنا مجبور ہوتا ہے ۔۔ اللہ ہی صبر عطا کرے اور۔
اللہ رحم فرمائے سب کے حال پر حادثوں کی آزمائش سے صبر کی عبرت سے ہمیں نوازے ۔۔ سنا ہے وقت بول کر نہیں آتا اسی لئے انسان ہمیشہ مصیبتوں اور حادثوں سے بچنے کے لئے صدقہ وخیرات کرتے رہیں اور دعا ہر بلا کو ٹال دیتی ہے ۔اللہ کے نیک بندوں کی دعایئں لیتا رہیں اور صدقہ کرنا جان اور مال کا لازمی ہے اس سے ہر بلا و آفت ٹل جاتی ہے ۔ اللہ رب عزوجل دے کر آزماتا ہے تو کبھی چھین کر آزماتا ہے ۔ نیک بندہ وہی ہے جو صبر کا دامن نا چھوڑے ۔۔ کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کے بڑی بڑی باتیں کرنے والا انسان بھی ایک اچانک کے حادثہ سے ٹوٹ جاتا ہے بلک بلک کے روتا گڑگڑاتا ہے وہ سمجھ ہی نہیں پاتا کے یہ رب کی آزمائش تھی ۔۔ جھلس جاتا ہے وہ ایک پل میں اللہ ہمیں معاف کرے ہمارے ایمان سلامت رکھے اور ہمیں ایسے ہر برے حادثوں سے بچائے ۔۔۔ میں حادثوں اور آزمائش کے تہہ میں جب بھی جاتی ہو تو سب سے پہلے ہمارے پیارے نبی ﷺ کی حیات ہی سامنے آجاتی ہے ،کے ان کے پیدا ہونے سے پہلے ہی آپ ﷺ کے والد فوت ہوگئے چھ سال کی عمر میں ہی والدہ کا انتقال ہوگیا مولود یتیم ہوئے اور ماں کی ممتا کی چھاؤں بھی نا رہی آپ کے دادا حضرت عبدالمطلب نے آپ کی پرورش کا ذمہ لیا اور وہ بھی اللہ کو پیارے ہوگئے آٹھ سال کی معصوم عمر پر اتنی آزمائشوں اور حادثوں کا پہاڑ ٹوٹ پڑا ،آپ کی شادیوں کے بعد آپ نے اپنے بیٹؤں کی وفات کا غم سہا نواسوں کی موت کا درد سہا اللہ اکبر ایسی آزمائش کے بعد ہی آپ اللہ عزوجل کے محبوب کہلائے ۔۔ سبحان اللہ!! آپ کے جیسا صبر اور ہمت و حوصلوں سے ہمیں بھی اللہ نوازے ۔۔ سبحان اللہ کتنا صبر تھا آپ میں اور ایک ہم ہے جو حادثوں کا قصور وار قسمت کو یا اللہ کو ہی لرز کے سمجھتے ہے کے یا اللہ ایسا ہوا تو کیوں ہوا اللہ ہمیں معاف کرے اور ہدایت سے نوازے اور ہر اس انسان کو صبر عطا کرے جو حادثوں کے شکار ہویئں ہیں ۔۔ آمین۔۔ اے اللہ تعالی انھیں تو ہی صبر عطا کر جن کو آزماتا ہے ان پر اپنی رحمت سے ان کی مشکلیں اور تکلیف کو آسان کردے ۔ اور انھیں اس کا نعم البدل عطا کر یا رب ۔۔۔یا رب ۔۔
یا رب ۔۔۔
آمین ژمہ آمین ۔۔
رائٹر ۔۔۔ ریشم ۔۔۔