Urdu Literature !Share About Urdu Literature Here ! |
Advertisement |
|
Thread Tools | Display Modes |
(#1)
|
|
|||
اندھیر نگری چوپٹ راجا ۔۔۔۔ ٹکے سیر بھاجی ٹ -
>>
Show Printable Version
Email this Page
12-26-2014, 08:42 PM
ایک کہاوت ایک کہانی !!!!!
اندھیر نگری چوپٹ راجا ۔۔۔۔ ٹکے سیر بھاجی ٹکے سیر کھاجا بھاجی کا مطلب ہے پکی ہوئی سبزی اور ترکاری اور کھاجا ایک قسم کی مٹھائی کا نام ہے۔ اس کہاوت کا مطلب ہے کہ اگر حاکم بےوقوف یا نالائق ہو تو ملک میں لوٹ مار اور بے انصافی عام ہو جاتی ہے۔ یہ کہاوت عام طور پہ ایسے وقت بولی جاتی ہے جب کسی جگہ، ملک، شہر یا ادارے کے بارے میں یہ بتانا ہو کہ وہاں اچھے برے کی تمیز نہیں، بد نظمی ہے، لوٹ مار مچی ہوئی ہے اور کسی کے ساتھ انصاف نہیں ہوتا۔ اس کی کہانی یہ ہے کہ ایک گرو اور اس کا چیلا ایک ایسے شہر سے گزرے جہاں ہر چیز ٹکے سیر بکتی تھی۔ چاہے سبزی ہو یا مٹھائی۔ سستی سے سستی اور مہنگی سے مہنگی چیز کے دام ایک ہی تھے، یعنی ایک ٹکے کا ایک سیر۔ اتنا سستا شہر دیکھ کر چیلے کا جی للچا گیا۔ گرو سے کہنے لگا، "یہیں رہ جاتے ہیں۔ مزے مزے کی چیزیں خوب پیٹ بھر کر کھایا کریں گے۔" گرو نے چیلے کو سمجھایا کہ ایسی جگہ رہنا ٹھیک نہیں جہاں اچھے اور برے میں کوئی فرق نہ نہیں، لیکن چیلا نہ مانا۔ گرو اسے وہیں چھوڑ کر آگے بڑھ گیا۔ ادھر چیلا مٹھائیاں اور روغنی کھانے کھا کھا کر خوب موٹا ہوگیا۔ ایک دن شہر میں ایک شخص کو کسی نے جان سے مار دیا۔ سپاہیوں نے قاتل کو بہت تلاش کیا لیکن اسے نہ پکڑ سکے۔ مرنے والے کے رشتے داروں نے راجا سے فریاد کی کہ ہمیں جان کا بدلہ جان سے دلایا جائے۔ راجا کو پتا چلا کہ قاتل کا کوئی سراغ نہیں ملتا۔ اندھیر نگری تو تھی ہی اور سارا کام کاج تو ویسے بھی چوپٹ تھا۔ اس بےوقوف راجا نے حکم دیا، "کوئی بات نہیں، جان کا بدلہ جان سے لیا جائے گا۔ شہر میں جو آدمی سب سے موٹا ہو اسے پکڑ کر پھانسی دے دو۔ انصاف ہو جائے گا۔" ٹکے سیر مٹھائی کھا کر موٹا ہونے والا چیلا ہی شہر میں سب سے موٹا نکلا۔ سپاہیوں نے اسے پکڑ لیا اور چلے پھانسی دینے۔ اتفاق سے گرو جی دوبارہ وہاں سے گزرے۔ چیلے نے انہیں دیکھ کر دہائی دی۔ گرو نے سارا معاملہ سن کر کہا، "میں تم سے پہلے ہی کہتا تھا یہاں رہنا ٹھیک نہیں۔ یہاں برے اور بھلے میں کوئی تمیز نہیں۔ خیر اب کوئی تدبیر کرتا ہوں۔" یہ کہہ کر گرو نے سپاہیوں سے کہا، "اسے چھوڑ دو، مجھے پھانسی دے دو، تمھاری مہربانی ہوگی۔" سپاہیوں نے حیران ہو کر پوچھا، "کیوں؟" گرو نے جواب دیا، "اس لیے کہ یہ وقت موت کے لئے بہت اچھا ہے۔ اس وقت جو پھانسی لگ کر مرے گا وہ سیدھا جنّت میں جائے گا۔" یہ سن کر سارے سپاہی پھانسی پر چڑھنے کو تیار ہو گئے۔ کوتوال نے یہ سنا تو کہا، "سب کو چھوڑو پہلے مجھے پھانسی دو۔" اس طرح پورے شہر میں "مجھے پھانسی دو، مجھے پھانسی دو" کا شور مچ گیا۔ راجا کو پتا چلا تو اس نے کہا، "جنّت میں جانے کا پہلا حق میرا ہے۔ پہلے مجھے پھانسی دو۔" پس راجا کو پھانسی دے دی گئی۔ اس طرح چیلے کی جان بچی اور گرو جی اسے لے کر بھاگے۔
|
Sponsored Links |
|
Bookmarks |
Tags |
راجا, سیر, نگری, ٹ, ٹکے, چوپٹ, ۔۔۔۔ |
|
|
Similar Threads | ||||
Thread | Thread Starter | Forum | Replies | Last Post |
گنجے گراں مایہ۔۔۔ ڈاکٹر محمد یونس بٹ | bint-e-masroor | Urdu Literature | 2 | 03-25-2014 09:52 PM |
Tajikistani Videoسمجھ آئے یا نہیں۔ لیکن پسند ضرور آئے گا۔& | (‘“*JiĢäR*”’) | Share Your Favourite Videos | 0 | 07-09-2013 01:58 PM |
پانی اور بھاپ کا استعمال ۔۔۔۔۔۔۔۔ | ROSE | Health & Care | 6 | 05-31-2013 09:36 PM |
دعاوں کا اثر ھے یا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ | life | Ashaar's | 15 | 09-20-2011 02:42 PM |
اب جو تم لوٹ کر آؤ بھی تو کیا رکھا ہے ۔۔۔؟ | RANA SHAHID HUSSAIN | Miscellaneous/Mix Poetry | 2 | 01-24-2011 02:43 AM |