رحمۃ للعالمین- از ابو الکلام آزادؒ - MeraForum Community.No 1 Pakistani Forum Community

MeraForum Community.No 1 Pakistani Forum Community

link| link| link
MeraForum Community.No 1 Pakistani Forum Community » Islam » Quran » رحمۃ للعالمین- از ابو الکلام آزادؒ
Quran !!!!Quran ki Nazar Sey!!!!

Advertisement
Post New Thread  Reply
 
Thread Tools Display Modes
(#1)
Old
life life is offline
 


Posts: 32,565
My Photos: ()
Country:
Star Sign:
Join Date: Aug 2008
Gender: Female
Default رحمۃ للعالمین- از ابو الکلام آزادؒ - >>   Show Printable Version  Show Printable Version   Email this Page  Email this Page   08-19-2012, 12:37 AM


كارنامۂ سيرت، بے رحم تاریخ کی کسوٹی پر
‏ مولانا ابو الکلام آزادؒ


ترجمان القرآن میں مولانا ابو الکلام آزاد مرحوم و مغفور نے سورۂ انبیا کی آیت (106) وَمَا اَرْسَلْنٰکَ اِلَّا رَحْمَةً لِّلْعَالَمِیْنَ کے حواشی میں یہ حقیقت واضح ‏فرمائی ہے کہ آنحضرت محمد ﷺ کے ظہور کو دنیا کے لئے رحمت قرار دے کر قرآن نے ایک کسوٹی ہمارے حوالے کر دی ہے جس پر اس ظہور کی ‏ساری صداقتیں ہم پرکھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی فرمایا کہ مقدمہ تفسیر کے ایک باب کا موضوع یہی مسئلہ ہے جس میں مذہبی خوش اعتقادی سے الگ رہ کر ‏صرف تاریخ کی بے لاگ اور بے رحم روشنی میں اس حقیقت کا جائزہ لیا گیا ہے۔ ‏
مقدمۂ تفسیر 1915ء میں چھپنا شروع ہو گیا تھا اور مارچ 1916ء میں جب مولانا کو کلکتہ سے اخراج کا حکم ملا تو اس کے کم از کم بارہ ابواب ضرور ‏چھپ چکے تھے لیکن اب نہ ان مطبوعہ ابواب کا دنیا میں کوئی وجود ہے نہ اس کے مسودے کا کچھ پتا ہے۔ اس لئے ہم نہیں کہہ سکتے کہ مقدمۂ تفسیر میں ‏مولانا کے قلم سے جو مقالہ تھا،وہ علم و تحقیق میں کس معیار کا تھا اور زبان و اسلوبِ بیان کے لحاظ سے وہ کس پائے کا ادب پارہ تھا لیکن 14 و 21 جنوری ‏‏1951ء کے البلاغ میں مولانا مرحوم کا ایک مقالہ سیرت پر شائع ہوا تھا۔ جس میں مولانا نے اسلام کی رحمتِ عامہ کا ایک سرسری مطالعہ پیش کیا ہے ‏اور مقالے کے آخر میں تحریر فرمایا ہے کہ اس کے بعد اصلی سوال ہمارے سامنے یہ آتا ہے کہ یعنی اس پیدائش نے دنیا کی حقیقی اور عالم گیر مصیبت کے ‏لئے کیا کیا؟ اور انسانیت کی سعادت و ارتقائے فطری کی کیوں کر تکمیل کی؟ اس مبحثِ عظیم کا احاطہ و استقصاء تو ممکن نہیں لیکن چند سرسری اشارات ‏آئندہ نمبر میں ملیں گے۔‘‘ لیکن اس مقالے کا دوسرا حصہ چھپنے کی نوبت نہیں آسکی اور اس طرح ہم اس ’اصلی سوال‘ کے جواب میں مولانا مرحوم ‏کے افکارِ عالیہ کے مطالعہ و استفادہ سے محروم رہ گئے۔ مولانا غلام رسول مہر مرحوم نے ’رسولِ رحمت‘ کے نام سے سیرتِ نبوی علی صاحبہا الصلوٰۃ ‏والسلام پر مولانا کی تمام تحریریں اور تقریریں مرتّب فرما دی ہیں۔ رسولِ رحمت کا باب 97 اور 98 البلاغ کا یہی مقالہ ہے۔ مولانا مہر صاحب نے اپنے ‏ابتدائی نوٹ میں یہ تمام رودادِ الم بیان فرما دی ہے اور اس پر حسرت و افسوس کا اظہار کیا ہے۔ مولانا مہر سے رسولِ رحمت کی ترتیب میں مولانا مرحوم کی ‏ایک تقریر نظر انداز ہو گئی جو خاص اسی موضوع پر ہے۔ اس میں مولانا آزاد نے نہایت تفصیل کے ساتھ بتایا ہے کہ بعثتِ نبوی (صلعم) نے دنیا کی حقیقی ‏اور عالم گیر مصیبت کے لئے کیا کیا اور انسانیت کی سعادت و ارتقائے فطری کی کیوں کر تکمیل کی؟ یہ اگرچہ ایک تقریر ہے اور اس میں مقدمۂ تفسیر کا ‏معیار یا البلاغ کی زبان و اسلوبِ تحریر تلاش نہیں کرنا چاہئے لیکن جہاں تک اس عظیم مبحث کے احاطہ و استقصاء کا تعلق ہے تو یہ صرف سرسری اشارات ‏ہی نہیں‘ اس سے زیادہ ہے۔ ‏
مولانا آزاد نے یہ تقریر 27 نومبر 1935ء کی شب کو مسلم انسٹی ٹیوٹ کلکتہ میں کی تھی اور مولانا کے خطبات و تقاریرِ دینی کے ایک مختصر اور غیر ‏معروف سے مجموعے (مطبوعہ دلّی) میں شامل ہے۔ تقریر میں آیات کی طرف صرف اشارات تھے۔ ترتیب و کتابت کی بے شمار غلطیاں تھیں۔ راقم ‏نے آیات اور ترجمان القرآن سے ان کا ترجمہ شامل کر دیا ہے۔ اغلاطِ کتابت کی درستگی کی کوشش بھی حتی المقدور کی ہے اور تفہیم و تیسیرِ مطالب کے لئے ‏ذیلی عنوانات کا اضافہ بھی کر دیا ہے۔ ‏ ‏(ابو سلمان شاہجہانپوری) ‏
‏------------------------- ‏

 

Reply With Quote Share on facebook
Sponsored Links
(#2)
Old
life life is offline
 


Posts: 32,565
My Photos: ()
Country:
Star Sign:
Join Date: Aug 2008
Gender: Female
Default Re: رحمۃ للعالمین- از ابو الکلام آزادؒ - >>   Show Printable Version  Show Printable Version   Email this Page  Email this Page   08-19-2012, 12:37 AM

برادرانِ عزیز! مجالس کی عام تقریروں کا یہ قاعدہ بن گیا ہے کہ ابتداء میں کچھ باتیں بطوررسمی تمہید کے ضرور کہی جاتی ہیں لیکن میں اس وقت ‏بالکل پسند نہ کروں گا کہ تھوڑا سا یہ وقت جو ایک مفید مقصد کے لئے میسر آیا ہے اصل موضوع کے علاوہ، غیر ضروری باتوں میں صرف کیا جائے۔ ‏
وجودِ مقدس کی لا انتہائیت: ‏

آپ کو معلوم ہے کہ اس موضوع کی اہمیت۔ اہمیت کا لفظ کافی نہیں۔ لا انتہائیت کا کیا حال ہے؟ جس وجودِ مقدس کے تذکار کے لئے ہم جمع ہوئے ‏ہیں، تاریخِ انسانیت کی کامل تیرہ صدیاں اس پر گزر چکی ہیں اور شاید کوئی انسانی ہستی اس ذاتِ گرامی کے سوا ایسی نہیں گزری، جس کے تمام گوشہ ہائے ‏زندگی کا عقلِ انسانی نے اس قدر سراغ لگایا ہو، جس قدر اس مقدس و عظیم الشان ہستی کے لئے لگایا جا رہا ہے۔ مگر داستانِ حیات اس ذاتِ گرامی کی ہنوز ‏نا مکمل ہے۔ وجودِ مقدس کی حقیقت کا پتا لگانے کے لئے سمندر کی موجوں کو ایک کوزہ میں اور دریاؤں کی روانی کو اگر قطرے میں بند کیا جا سکتا ہے تو ‏شاید ہی کوئی اس کا کھوج لگا سکے۔ میں کوشش کروں گا کہ اسی ایک قطرے کے حسن و وصف کے تذکارِ اقدس میں یہ وقت گزارا جائے۔ ‏

 

(#3)
Old
life life is offline
 


Posts: 32,565
My Photos: ()
Country:
Star Sign:
Join Date: Aug 2008
Gender: Female
Default Re: رحمۃ للعالمین- از ابو الکلام آزادؒ - >>   Show Printable Version  Show Printable Version   Email this Page  Email this Page   08-19-2012, 12:37 AM

مطالعۂ سیرت کے طریقے: ‏

میں آپ کو جس رُخ پر لے جانا چاہتا ہوں، وہ ُخ کون سا ہے؟ سیرت پاک پر نظر ڈالنے کے لئے، ایک نہیں بے شمار دروازے ہیں۔ جن کے ذریعے ‏سے اس کی کبریائی کی سراغ رسانی کی جا سکتی ہے لیکن میں کوشش کروں گا کہ کم سے کم اور قریب ترین راستے سے اس کی عظمتوں کا مطالعہ کراسکوں۔ ‏میں اس امر کی کوشش کروں گا کہ وہ تمام اوصاف و واقعات جو سینکڑوں بار دہرائے جا چکے ہیں اور جن کو صدہا بار آپ کے کانوں نے سنا ہو گا انہیں نظر ‏انداز کر دوں۔ میں کوشش کروں گا کہ کوئی ایسا نقطہ نگاہ آپ کے سامنے پیش کروں کہ اس کے اعمالِ عظیمہ کو یقینی معیار پر رکھ کر آسانی سے جانچ سکے۔ ‏ایسا معیار ہم اپنی طرف سے بنانا نہیں چاہتے۔ ہمیں دیکھنا ہے کہ قرآنِ حکیم نے کیا کوئی ایسا معیار بیان کیا ہے۔ اگر بیان کیا ہے تو اس کے ما تحت، اس کے ‏اعمالِ حسنہ کا کیا حال ہے؟

 

(#4)
Old
life life is offline
 


Posts: 32,565
My Photos: ()
Country:
Star Sign:
Join Date: Aug 2008
Gender: Female
Default Re: رحمۃ للعالمین- از ابو الکلام آزادؒ - >>   Show Printable Version  Show Printable Version   Email this Page  Email this Page   08-19-2012, 12:38 AM

قرآنی معیار: ‏

جب ہم قرآنِ حکیم کا مطالعہ کرتے ہیں تو اس وجودِ گرامی اور زندگیٔ مقدس کے لئے بے شمار معیار ملتے ہیں، جس کو خود آپ نے بھی بارہا سنا ہو گا۔ ‏ہاں! سنا ہو ا لیکن اس کی گہرائیوں تک غور نہ کیا ہو ا۔ ‏
اچھا سنو، ان میں سے ایک معیار وہ ہے جو سورۂ انبیاء میں اللہ تعالیٰ نے بیان فرمایا ہے: ‏
وَلَقَدْ كَتَبْنَا فِيْ الزَّبُوْرِ مِنْ بَعْدِ الذِّكْرِ اَنَّ الْاَرْضَ يَرِثُھَا عِبَادِيَ الصَّالِحُوْنَ 0 اِنَّ فِيْ ھٰذَا لَبَلٰغًا لِّقَوْمٍ عَابِدِيْنَ 0 وَمَا اَرْسَلْنٰكَ اِلَّا رَحْمَةً لِلّْعَالَمِيْنَ 0 (۲۱.۷.۱۰۵) ‏
اور (دیکھو) ہم نے زبور میں تذکیر و نصیحت کے بعد یہ بات لکھ دی تھی کہ زمین کی وراثت انہی بندوں کے حصے میں آئے گی جو نیک ہوں گے، اس ‏بات میں ان لوگوں کے لئے جو عبادت گزار ہیں۔ یہ ایک بڑا ہی پیام ہے۔ اور (اے پیغمبر ﷺ!) ہم نے تجھے نہیں بھیجا ہے مگر اس لئے کہ تمام دنیا ‏کے لئے رحمت کا ظہور ہو۔ ‏
اس آیت میں ایک معیار بتایا گیا ہے، ہر معتقد کے لئے جو دیکھ لینا چاہے اور ہر منکر کے لئے جو پرکھنا چاہے۔ ‏

 

(#5)
Old
life life is offline
 


Posts: 32,565
My Photos: ()
Country:
Star Sign:
Join Date: Aug 2008
Gender: Female
Default Re: رحمۃ للعالمین- از ابو الکلام آزادؒ - >>   Show Printable Version  Show Printable Version   Email this Page  Email this Page   08-19-2012, 12:38 AM

رحمۃٌ للّعالمین: ‏

اب دیکھنا یہ ہے کہ اس وجودِ گرامی کا ظہور کس ماحول میں ہوا؟ اور اس نے کیا نتائج نکالے؟ میں ابھی آپ کے سامنے چند کارنامے اس وجودِ ‏مقدس کے پیش کروں گا فیصلہ خود آپ کے سامنے آجائے گا۔ ’’وَمَااَرْسَلْنٰکَ اِلَّا رَحْمَةً لِّلْعَالَمِیْنَ‘‘ اس کا ظہور اس کے سوا کچھ نہیں ہے کہ رحمۃٌ لّلعالمین۔ تمام ‏نوعِ انسانی کے لئے رحمت، کسی ایک ٹکڑے، کسی ایک گوشے کے لئے نہیں تمام نوعِ انسانی کے لئے، مشرق و مغرب کے لئے، اسود و احمر کے لئے، کسی ‏ایک خاص قوم کے لئے نہیں۔ اقوامِ عالم کے لئے اللہ کا یہ اعلانِ حق ہے‘ قرآن کے اس اعلانِ حق سے آج تک کوئی منکر بھی انکار نہیں کر سکا، بلکہ تاریخ ‏کے جتنے ابواب و اوراق الٹے گئے‘ اس اعلان کی صداقت و حقانیت واضح‘ بلکہ واضح تر ہوتی گئی اور اس وجودِ گرامی کا رحمۃٌ للّعالمین ہونا ہر اعتبار سے اور ‏ہر نوعیت سے ثابت و درست ہوتا گیا۔ کسی محققّ کی بھی خواہ وہ کتنا ہی مخالف ہو، یہ مجال نہیں ہوئی کہ قرآنِ کریم کے اس معیار کو غلط ثابت کر سکے اور اس ‏وجودِ اقدس کے اعمالِ حسنہ پر خوف رکھ سکے‘ اس کا ہر عمل بجائے خود دلیل بن کر پکارا کہ ہاں میں رحمت ہوں! ‏
اگر کسی نوعیت سے یہ رحمت نہ ہو تو پھر رحمت کون اور ہے کیا؟ تاریخ کو کون جھٹلا سکتا ہے کوئی بھی تاریخ اُٹھاؤ تو دیکھو گے کہ ہر امتیاز، ہر پرکھ ایک ‏اُبھری ہوئی نشانی ہے۔ ہر عمل عملِ خیر اور معیارِ رحمت ہے‘ ایسا کہ ہر نظر، ہر نگاہ، ہر دل، ہر دماغ، اعتراف و تسلیم کرے گا کہ بلا شک و شبہ یہی وجودِ ‏گرامی رحمتِ الٰہی ہے۔ ‏

 

(#6)
Old
life life is offline
 


Posts: 32,565
My Photos: ()
Country:
Star Sign:
Join Date: Aug 2008
Gender: Female
Default Re: رحمۃ للعالمین- از ابو الکلام آزادؒ - >>   Show Printable Version  Show Printable Version   Email this Page  Email this Page   08-19-2012, 12:38 AM

بے کس اور مجبور انسان: ‏

دوسرا معیار، اس ذاتِ اقدس کے رحمۃٌ للّعالمین ہونے کا قرآنِ حکیم کی ایک دوسری آیت سے ثابت ہے جو سورۂ اعراف میں ملتی ہے‘ وہاں فرمایا: ‏وَیَضَعُ عَنْھُمْ اِصْرَھُمْ وَالْاَغْلَالَ الَّتِیْ کَانَتْ عَلَیْھِمْط ‏ اس آیت کا مقصد و نتیجہ کیا ہے؟ پہلے تم کو یہ سمجھ لینا چاہئے کہ ’اصر‘ کے معنی کیا ہیں عربی میں ’اصر‘ کے ‏معنی بوجھ کے ہیں۔ معمولی قسم کا بوجھ نہیں بلکہ ایسا ناقابلِ برداشت بارِ شدید جو کسی کو تہہ کر دے‘ اکثر آپ نے دیکھا ہو گا کہ کوئی شخص سر پر بوجھ ‏اُٹھائے چلا جا رہا ہے لیکن شدّتِ بار سے اس کی کمر جھکی چلی جا رہی ہے۔ خم ہوئی جاتی ہے پھر اس طرح کی حالت کو عربی زبان میں اصر کہتے ہیں۔ ‏‏’اغلال‘ اغلال کے معنی ہیں، محنت و مشقت میں مبتلا، مفہومِ عام میں جکڑ بند رہنا۔ طرح طرح کے شدائد اور سختیوں میں مصائب و آلام میں محصور اور ‏قسم قسم کے دام، بیڑیاں، پھندے، جن میں انسان قید و بند میں مبتلا رہے۔ ‏
غور کرو! قبل ظہورِ اسلام کیا اقوامِ عالم کی بالکل یہی حالت نہ تھی؟ تاریخ کے اوراق سے پوچھو۔ کیا وہ انہی آلام و مصائب کا علی الاعلان ثبوت پیش ‏نہیں کر رہے؟ قبلِ بعثت کیا انسانی گردنوں میں طرح طرح کے پھندے، ان کے پاؤں میں قسم قسم کی بیڑیاں نہیں پڑی ہوئی تھیں؟ نسلِ انسانی کیا ‏رنگ رنگ کی جکڑ بندیوں میں جکڑی ہوئی نہ تھی، ایسی کہ ان کی کمریں دو تہہ ہوئی جاتی تھیں اور اس وقت انسانی کاندھوں پر جو بوجھ لدے ہوئے تھے ‏کیا انہوں نے ان کی زندگی کو تلخ نہیں بنا ڈالا تھا؟ قانون کے جو پھندے ان کی گردنوں میں، مذہبی آستانوں کے جو حلقے انکی گردنوں میں، مذہبی آستانوں ‏کے جو حلقے ان کے جسموں میں لپٹے ہوئے تھے، کیا ان سے ان کی جسمانی و روحانی تسکین پا مال نہیں ہو رہی تھی؟ ہاں ایسا ہی تھا اس وقت کی صدہا اقسام ‏کی مذہبی و قانونی جکڑ بندیاں ایک لعنت بن کر نسلِ انسانی و نوعِ بشری کے ساتھ چپک گئی تھیں اور انسانوں کے ساتھ انسانیت کا بھی خون ہو رہا تھا اور یہ ‏میں اپنی طرف سے نہیں کہہ رہا، مستشرقین یورپ کی تحقیقی رپورٹ اور تاریخ کے اوراق بھی یہی کہتے ہیں۔

 

(#7)
Old
life life is offline
 


Posts: 32,565
My Photos: ()
Country:
Star Sign:
Join Date: Aug 2008
Gender: Female
Default Re: رحمۃ للعالمین- از ابو الکلام آزادؒ - >>   Show Printable Version  Show Printable Version   Email this Page  Email this Page   08-19-2012, 12:38 AM

ظہورِ نبوی ﷺ اور نوید امن: ‏

عین اسی عالمِ یاس و آہ میں سر زمینِ مکہ سے ایک آواز بلند ہوتی ہے جو طالبانِ نجات کے لئے وجۂ نجات ثابت ہوتی ہے۔ یہ اعلان کوئی معمولی اعلان ‏نہیں تھا۔ کیا اعلان؟ اعلان کہ ایک ہستی آئی ہے، کیوں آئی ہے؟ کرۂ ارضی پر بسنے والی نوعِ انسانی کے لئے پیامِ رحمت لے کر، زمین کی پیٹھ پر، اس طبقہ ‏انسانی کے لئے، جس کی گردنوں میں ظالمانہ قانون کے پھندے اور پاؤں میں بے رحمانہ احکام کی بیڑیاں، کندھوں پر مصائب و آلام کے اور مشقت و ‏مصیبت کے ناقابل برداشت بوجھ لدے ہوئے ہیں، پیغامِ آزادی لے کر، ہر اس کمر کے لئے جو بوجھ سے و تہہ اور ہر اس گردن کے لئے جو طرح طرح ‏کے ظالمانہ جکڑ بندیوں میں کڑی ہوئی ہے، نویدِ امن لے کر آئی ہے۔ ‏

 

(#8)
Old
life life is offline
 


Posts: 32,565
My Photos: ()
Country:
Star Sign:
Join Date: Aug 2008
Gender: Female
Default Re: رحمۃ للعالمین- از ابو الکلام آزادؒ - >>   Show Printable Version  Show Printable Version   Email this Page  Email this Page   08-19-2012, 12:38 AM

تاریخ کی شہادت: ‏

یہ دو معیارِ تفتیش ہیں، جن کو لے کر میں بحث و نظر کے میدان میں آتا ہوں۔ حسن و اعتقاد کے ساتھ نہیں، تحقیق و تدقیق کے اصول پر‘ اپنا نظریہ ‏نہیں، تاریخ کا بے رحمانہ فیصلہ، بے لاگ فیصلہ، وہ تاریخ جو کبھی کسی کے سامنے نہ جھک سکے۔ جس کو دنیا کی کوئی قوّت متاثر نہ کر سکے، جس کو دنیا کی کوئی ‏دولت نہ خرید سکے، جسکو دنیا کی کوئی طاقت مٹا نہ سکے۔ ‏
اب دیکھنا یہ ہے کہ اس تاریخ کا فیصلہ کیا ہے؟ وہ فیصلہ جو حقیقت و تفصیل کی بنیاد پر ہو، وہ فیصلہ نہیں جو اعتقاد و تاویل کی بنا پر۔۔۔۔ پس اس سلسلے ‏میں تمہارے سامنے دو معیاری چیزیں آئی ہیں: ‏

 

(#9)
Old
life life is offline
 


Posts: 32,565
My Photos: ()
Country:
Star Sign:
Join Date: Aug 2008
Gender: Female
Default Re: رحمۃ للعالمین- از ابو الکلام آزادؒ - >>   Show Printable Version  Show Printable Version   Email this Page  Email this Page   08-19-2012, 12:38 AM

‏1.‏ ایک تمام کرۂ ارض کے لئے رحمت۔ ‏
‏2.‏ دوسرے وہ تمام بوجھ جن سے نوع انسانی کو جکڑ بند کر دیا گیا تھا، اس سے نجات۔ ‏
یہ دو بنیادیں، یا قرآن کی بولی میں دو معیار ہاتھ آگئے، دو کسوٹیاں مل گئیں، ہم دیکھیں گے کہ بے رحم تاریخ کا اس معیار و کسوٹی کے مطابق فیصلہ کیا ‏ہے؟ ‏
سیلاب ہستی میں چند حبابوں سے زیادہ حقیقت نہیں اگر ہم اپنے جذبات، اعتبار، پرستش و اعتقاد کو کام میں لائیں، بلکہ ہمیں حقیقت اور صرف ‏حقیقت کی رو سے معاملے کی چھان بین کرنی ہے، تاریخ کا ایک کھلا ہوا باب اور عریاں حقیقت ہے کہ قرآن حکیم نے چند لفظوں میں جو نقشہ کھینچ دیا ہے، ‏ساتویں صدی عیسوی میں نسلِ انسانی کا ہُو بہُو وہی نقشہ، وہی فوٹو اور وہی حالتِ زار تھی۔ شاہانہ اقتدار بے جا اور قانونِ وقت نے نوعِ انسانی کو بے طرح ‏جکڑ بند کر دیا تھا، میں تمہیں بتانا چاہتا ہوں کہ اس کے ثبوت کے لئے، تمہیں بہت دور اور تاویلات میں جانے کی ضرورت نہیں۔ بلکہ صرف تاریخ کے ‏چند اوراق کی ورق گردانی کے بعد ہی تہار سامنے اس وقت کا پورا نقشہ آجائے گا۔ اور ان جگر خراش واقعات کی صورت پر بھروسہ کرتے ہوئے حیاتِ ‏جنابِ محمد رسول اللہ ﷺ کے ساتھ اس کا مقابلہ کرو تو تمہارے سامنے امن و راحت کی جو تصویر آئے گی کیا اس پر رحمت کے سوا کسی دوسری چیز کا ‏اطلاق ہو سکتا ہے؟ نوعِ انسانی کی دونوں حالتیں جب موازنے کے لئے ترازو کے دو پلڑوں میں رکھی جائیں، پھر ہم تاریخ کا دروازہ کھٹکھٹائیں، اس سے ‏پوچھیں حقیقت کیا ہے؟ انصاف کیا کہتا ہے؟ اس وقت اقوامِ الم کا کیا حال ہے؟ ظہورِ اسلام کے بعد صورتِ معاملہ کیا ہے؟ ‏

 

(#10)
Old
life life is offline
 


Posts: 32,565
My Photos: ()
Country:
Star Sign:
Join Date: Aug 2008
Gender: Female
Default Re: رحمۃ للعالمین- از ابو الکلام آزادؒ - >>   Show Printable Version  Show Printable Version   Email this Page  Email this Page   08-19-2012, 12:39 AM

دورِ شہنشاہیّت: ‏

تاریخ کا ناطق فیصلہ خود حقیقت بتلا دے گا۔ یہ کوئی پیچیدہ راز نہیں، ابھری ہوئی خصوصیت ہے۔ جب دعوتِ اسلام کا نمود ہوا‘ اس وقت امم عالم ‏کا کیا حال تھا؟ انہوں نے تمدّن کی جو بنیاد اقوامِ عالم پر چھایا ہوا تھا۔ روما تمدّن ترقی پر تھا، قدیم یونانی ضوابط و قوانین، رسم و رواج، تمدن و معاشرت کا دور ‏دورہ تھا اور ان تمام اقوام کا یہ حال تھا کہ آسمانی حکومت کا خاکہ تک برباد کر رہا تھا۔ نام نہاد قیصر تو تھا مگر حقیقت میں قیصر کا سایہ تک نہ تھا، مسیحی مذہب ‏انتہائی عروج پر پہنچ چکا تھا، بجائے اس کے کہ غریبوں کی حکومت حق و صداقت کی سلطنت ہوتی، شہنشاہی مذہب ہو چکا تھا، ساتویں صدی عیسوی میں ‏جب کہ عیسوی مصلحین کا ظہور ہوا تھا، اخوّت، ایثارِ نفس، ہمدردی کے بجائے تمام و کمال جابرانہ نظام نافذ تھا، عقل و فہم اور ادراک کا نام لینا ان کی مجلسِ ‏ملّی کے سامنے کفر تھا، بلکہ صرف مختلف آسیب زدہ روحوں کی شہادت پر تمام معاملاتِ ملّی و مذہبی کا فیصلہ کیا جاتا اور جب یہ فیصلہ کرنا ہوتا تھا کہ سچائی کیا ‏ہے، تو تمام تحقیقات کا دار و مدار آسیب زدہ انسان کی شہادت پر تھا۔ وہ اعلان کرتا تھا کہ فلاں گروہ کے ساتھ سچائی ہے، بس وہی فیصلہ، فیصلۂ ناطق تھا جو ‏ان کی مجلسِ ملّی کے اعلان کی صورت میں نافذ ہوجاتا تھا۔ ‏

 

Post New Thread  Reply

Bookmarks

Tags
ابو, از, رحمۃ

« Previous Thread | Next Thread »

Posting Rules
You may not post new threads
You may not post replies
You may not post attachments
You may not edit your posts

BB code is On
Smilies are On
[IMG] code is On
HTML code is Off

Similar Threads
Thread Thread Starter Forum Replies Last Post
جمعۃ المبارک کا دن الله تعالیٰ نے تمھارے ل ROSE Hadees Shareef 4 07-16-2012 07:20 AM
نماز کے بارے میں ارشادات محمد الرسول اللہ ROSE Hadees Shareef 5 07-15-2012 09:19 PM
اللہ رب العزت نے ارشاد فرمایا ROSE Quran 7 07-04-2012 03:43 PM
ننگے سر نماز پڑھنے کا حکم اللہ تعالٰی اور ا ROSE Islamic Issues And Topics 1 05-06-2011 03:36 PM
حضرت امام زین العابدین علیہ السلام ROSE Islamic Issues And Topics 0 02-23-2010 10:51 AM


All times are GMT +5. The time now is 10:25 PM.
Powered by vBulletin®
Copyright ©2000 - 2024, Jelsoft Enterprises Ltd.

All the logos and copyrights are the property of their respective owners. All stuff found on this site is posted by members / users and displayed here as they are believed to be in the "public domain". If you are the rightful owner of any content posted here, and object to them being displayed, please contact us and it will be removed promptly.

Nav Item BG