Ghalib Mirza Asadullah Khan !! Share Mirza Ghalib Poetry Here !! |
Advertisement |
|
Thread Tools | Display Modes |
(#1)
|
|
|||
Mirza Ghalib Ghazal Collestion -
>>
Show Printable Version
Email this Page
02-12-2014, 06:26 AM
یہ نہ تھی ہماری قسمت کہ وصالِ یار ہوتا اگر اور جیتے رہتے، یہی انتظار ہوتا ترے وعدے پر جیے ہم تو یہ جان جھوٹ جانا کہ خوشی سے مر نہ جاتے، اگر اعتبار ہوتا تری نازکی سے جانا کہ بندھا تھا عہد بودا کبھی تو نہ توڑ سکتا اگر استوار ہوتا کوئی میرے دل سے پوچھے ترے تیرِ نیم کش کو یہ خلش کہاں سے ہوتی، جو جگر کے پار ہوتا یہ کہاں کی دوستی ہے کہ بنے ہیں دوست ناصح کوئی چارہ ساز ہوتا، کوئی غم گسار ہوتا رگِ سنگ سے ٹپکتا وہ لہو کہ پھر نہ تھمتا جسے غم سمجھ رہے ہو، یہ اگر شرار ہوتا غم اگرچہ جاں گسل ہے پہ کہاں بچیں کہ دل ہے غمِ عشق گر نہ ہوتا، غم روزگار ہوتا کہوں کس سے میں کہ کیا ہے؟ شب غم بری بلا ہے مجھے کیا برا تھا مرنا، اگر ایک بار ہوتا ہوئے مر کے ہم جو رسوا، ہوئے کیوں نہ غرق دریا؟ نہ کبھی جنازہ اٹھتا نہ کہیں مزار ہوتا اسے کون دیکھ سکتا، کہ یگانہ ہے وہ یکتا جو دوئی کی بو بھی ہوتی تو کہیں دو چار ہوتا یہ مسائل تصّوف یہ ترا بیان غالبؔ تجھے ہم ولی سمجھتے، جو نہ بادہ خوار ہوتا
|
Sponsored Links |
|
(#2)
|
|
|||
Re: Mirza Ghalib Ghazal Collestion -
>>
Show Printable Version
Email this Page
02-12-2014, 06:27 AM
ہوس کو ہے نشاطِ کار کیا کیا نہ ہو مرنا تو جینے کا مزا کیا تجاہل پیشگی سے مدعا کیا کہاں تک اے سراپا ناز کیا کیا؟ نوازش ہائے بے جا دیکھتا ہوں شکایت ہائے رنگیں کا گلا کیا نگاہِ بے محابا چاہتا ہوں تغافل ہائے تمکیں آزما کیا فروغِ شعلۂ خس یک نفَس ہے ہوس کو پاسِ ناموسِ وفا کیا نفس موجِ محیطِ بیخودی ہے تغافل ہائے ساقی کا گلا کیا دماغِ عطر پیراہن نہیں ہے غمِ آوارگی ہائے صبا کیا دلِ ہر قطرہ ہے سازِ "انا البحر" ہم اس کے ہیں، ہمارا پوچھنا کیا محابا کیا ہے، مَیں ضامن، اِدھر دیکھ شہیدانِ نگہ کا خوں بہا کیا سن اے غارت گرِ جنسِ وفا، سن شکستِ قیمتِ دل [1] کی صدا کیا کیا کس نے جگر داری کا دعویٰ؟ شکیبِ خاطرِ عاشق بھلا کیا یہ قاتل وعدۂ صبر آزما کیوں؟ یہ کافر فتنۂ طاقت ربا کیا؟ بلائے جاں ہے غالبؔ اس کی ہر بات عبارت کیا، اشارت کیا، ادا کیا! ایک نسخے میں "قیمتِ دل" کی جگہ "شیشۂ دل" لکھا ہے۔ (حامد علی خاں)
|
(#3)
|
|
|||
Re: Mirza Ghalib Ghazal Collestion -
>>
Show Printable Version
Email this Page
02-12-2014, 06:29 AM
درخورِ قہر و غضب جب کوئی ہم سا نہ ہوا پھر غلط کیا ہے کہ ہم سا کوئی پیدا نہ ہوا بندگی میں بھی وہ آزادہ و خودبیں ہیں، کہ ہم الٹے پھر آئے، درِ کعبہ اگر وا نہ ہوا سب کو مقبول ہے دعویٰ تری یکتائی کا روبرو کوئی بتِ آئینہ سیما نہ ہوا کم نہیں نازشِ ہمنامیِ چشمِ خوباں تیرا بیمار، برا کیا ہے؟ گر اچھا نہ ہوا سینے کا داغ ہے وہ نالہ کہ لب تک نہ گیا خاک کا رزق ہے وہ قطرہ کہ دریا نہ ہوا نام کا میرے ہے جو دکھ کہ کسی کو نہ ملا کام میں میرے ہے جو فتنہ کہ برپا نہ ہوا [1] ہر بُنِ مو سے دمِ ذکر نہ ٹپکے خونناب حمزہ کا قِصّہ ہوا، عشق کا چرچا نہ ہوا قطرے میں دجلہ دکھائی نہ دے اور جزو میں کُل کھیل لڑکوں کا ہوا، دیدۂ بینا نہ ہوا تھی خبر گرم کہ غالبؔ کے اُڑیں گے پرزے دیکھنے ہم بھی گئے تھے، پہ تماشا نہ ہوا کام کا ہے مرے وہ فتنہ کہ برپا نہ ہوا (نسخۂ حسرت، نسخۂ مہر) (جویریہ مسعود) مزید: نسخۂ مہر اور حسرت موہانی میں یہ شعر یوں ملتا ہے: نام کا ہے میرے وہ دکھ جو کسی کو نہ ملا کام کا ہے مِرے وہ فتنہ کہ برپا نہ ہوا
|
(#4)
|
|
|||
Re: Mirza Ghalib Ghazal Collestion -
>>
Show Printable Version
Email this Page
02-12-2014, 06:32 AM
گر نہ "اندوہِ شبِ فرقت" بیاں ہو جائے گا بے تکلف، داغِ مہ مُہرِ دہاں ہو جائے گا زہرہ گر ایسا ہی شامِ ہجر میں ہوتا ہے آب پرتوِ مہتاب سیلِ خانماں ہو جائے گا لے تو لوں سوتے میں اس کے پاؤں کا بوسہ، مگر ایسی باتوں سے وہ کافر بد گماں ہو جائے گا دل کو ہم صرفِ وفا سمجھے تھے، کیا معلوم تھا یعنی یہ پہلے ہی نذرِ امتحاں ہو جائے گا سب کے دل میں ہے جگہ تیری، جو تو راضی ہوا مجھ پہ گویا، اک زمانہ مہرباں ہو جائے گا گر نگاہِ گرم فرماتی رہی تعلیمِ ضبط شعلہ خس میں، جیسے خوں رگ میں، نہاں ہو جائے گا باغ میں مجھ کو نہ لے جا ورنہ میرے حال پر ہر گلِ تر ایک "چشمِ خوں فشاں" ہو جائے گا وائے گر میرا ترا انصاف محشر میں نہ ہو اب تلک تو یہ توقع ہے کہ واں ہو جائے گا [1] گر وہ مستِ ناز دیوے گا صلائے عرضِ حال خارِ گُل، بہرِ دہانِ گُل زباں ہو جائے گا فائدہ کیا؟ سوچ، آخر تو بھی دانا ہے اسدؔ دوستی ناداں کی ہے، جی کا زیاں ہو جائے گا
|
(#5)
|
|
|||
Re: Mirza Ghalib Ghazal Collestion -
>>
Show Printable Version
Email this Page
02-12-2014, 06:32 AM
درد مِنّت کشِ دوا نہ ہوا میں نہ اچھا ہوا، برا نہ ہوا جمع کرتے ہو کیوں رقیبوں کو اک تماشا ہوا، گلا نہ ہوا ہم کہاں قسمت آزمانے جائیں تو ہی جب خنجر آزما نہ ہوا کتنے شیریں ہیں تیرے لب، "کہ رقیب گالیاں کھا کے بے مزا نہ ہوا" ہے خبر گرم ان کے آنے کی آج ہی گھر میں بوریا نہ ہوا کیا وہ نمرود کی خدائی تھی؟ بندگی میں مرا بھلا نہ ہوا جان دی، دی ہوئی اسی کی تھی حق تو یوں [1] ہے کہ حق ادا نہ ہوا زخم گر دب گیا، لہو نہ تھما کام گر رک گیا، روا نہ ہوا رہزنی ہے کہ دل ستانی ہے؟ لے کے دل، "دلستاں" روانہ ہوا کچھ تو پڑھیے کہ لوگ کہتے ہیں آج غالبؔ غزل سرا نہ ہوا!
|
(#6)
|
|
|||
Re: Mirza Ghalib Ghazal Collestion -
>>
Show Printable Version
Email this Page
02-12-2014, 06:34 AM
گلہ ہے شوق کو دل میں بھی تنگیِ جا کا گہر میں محو ہوا اضطراب دریا کا یہ جانتا ہوں کہ تو اور پاسخِ مکتوب! مگر ستم زدہ ہوں ذوقِ خامہ فرسا کا حنائے پائے خزاں ہے بہار اگر ہے یہی دوامِ کلفتِ خاطر ہے عیش دنیا کا ملی نہ وسعتِ جولانِ یک جنوں ہم کو [1] عدم کو لے گئے دل میں غبارِ صحرا کا مرا شمول ہر اک دل کے پیچ و تاب میں ہے میں مدّعا ہوں تپش نامۂ تمنّا کا غمِ فراق میں تکلیفِ سیرِ باغ نہ دو مجھے دماغ نہیں خندہ ہائے [2] بے جا کا ہنوز محرمیِ حسن کو ترستا ہوں کرے ہے ہر بُنِ مو کام چشمِ بینا کا دل اس کو، پہلے ہی ناز و ادا سے، دے بیٹھے ہمیں دماغ کہاں حسن کے تقاضا کا نہ کہہ کہ گریہ بہ مقدارِ حسرتِ دل ہے مری نگاہ میں ہے جمع و خرچ دریا کا فلک کو دیکھ کے کرتا ہوں اُس کو یاد اسدؔ جفا میں اُس [3] کی ہے انداز کارفرما کا
|
(#7)
|
|
|||
Re: Mirza Ghalib Ghazal Collestion -
>>
Show Printable Version
Email this Page
02-12-2014, 06:35 AM
قطرۂ مے بس کہ حیرت سے نفَس پرور ہوا خطِّ جامِ مے سراسر رشتۂ گوہر ہوا اعتبارِ عشق کی خانہ خرابی دیکھنا غیر نے کی آہ لیکن وہ خفا مجھ پر ہوا گرمیِ دولت ہوئی آتش زنِ نامِ نکو خانۂ ماتم میں یاقوتِ نگیں اخگر [1] ہوا نشّے میں گُم کردہ رہ آیا وہ مستِ فتنہ خو آج رنگِ رفتہ دورِ گردشِ ساغر ہوا درد سے در پردہ دی مژگاں سیاہاں نے شکست ریزہ ریزہ استخواں کا پوست میں نشتر ہوا اے بہ ضبطِ حال خو نا کردگاں [2] جوشِ جنوں نشّۂ مے ہے اگر یک پردہ نازک تر ہوا زُہد گر دیدن ہے گِردِ خانہ ہائے منعماں دانۂ تسبیح سے میں مہرہ در ششدر ہوا اس چمن میں ریشہ واری جس نے سر کھینچا اسدؔ تر زبانِ شکرِ لطفِ ساقیِ کوثر ہوا قطرۂ مے بس کہ حیرت سے نفَس پرور ہوا خطِّ جامِ مے سراسر رشتۂ گوہر ہوا اعتبارِ عشق کی خانہ خرابی دیکھنا غیر نے کی آہ لیکن وہ خفا مجھ پر ہوا گرمیِ دولت ہوئی آتش زنِ نامِ نکو خانۂ ماتم میں یاقوتِ نگیں اخگر [1] ہوا نشّے میں گُم کردہ رہ آیا وہ مستِ فتنہ خو آج رنگِ رفتہ دورِ گردشِ ساغر ہوا درد سے در پردہ دی مژگاں سیاہاں نے شکست ریزہ ریزہ استخواں کا پوست میں نشتر ہوا اے بہ ضبطِ حال خو نا کردگاں [2] جوشِ جنوں نشّۂ مے ہے اگر یک پردہ نازک تر ہوا زُہد گر دیدن ہے گِردِ خانہ ہائے منعماں دانۂ تسبیح سے میں مہرہ در ششدر ہوا اس چمن میں ریشہ واری جس نے سر کھینچا اسدؔ تر زبانِ شکرِ لطفِ ساقیِ کوثر ہوا
|
(#8)
|
|
|||
Re: Mirza Ghalib Ghazal Collestion -
>>
Show Printable Version
Email this Page
02-12-2014, 06:53 AM
|
(#9)
|
|
|||
Re: Mirza Ghalib Ghazal Collestion -
>>
Show Printable Version
Email this Page
02-12-2014, 06:55 AM
|
(#10)
|
|
|||
Re: Mirza Ghalib Ghazal Collestion -
>>
Show Printable Version
Email this Page
02-12-2014, 06:56 AM
|
Bookmarks |
Tags |
collestion, ghalib, ghazal, mirza |
|
|
Similar Threads | ||||
Thread | Thread Starter | Forum | Replies | Last Post |
A Famous Ghazal by Mirza Ghalib | (¯*♥¤»ƙɧՄՏɧՅԾԾ«¤♥*¯) | Great Urdu Poets&Poetry | 22 | 09-15-2011 04:37 PM |
Mirza ghalib | ROSE | Great Urdu Poets&Poetry | 5 | 09-14-2011 08:04 PM |
Mirza Ghalib | ~wish munda~ | Ashaar's | 11 | 08-25-2011 03:37 AM |
Mirza Ghalib | bellbottom | Miscellaneous/Mix Poetry | 4 | 05-11-2011 01:43 PM |
Mirza Asad ULLAH khan Ghalib ki Rocking Ghazal wid my rocking Design | Zafina | MF Design Poetry | 14 | 07-27-2010 04:36 AM |