True Story !!! Post True Stories Here !!! |
Advertisement |
|
Thread Tools | Display Modes |
(#1)
|
|
||||
ان بھٹکے ہوئے لوگوں کو کب عقل آئے گی؟ -
>>
Show Printable Version
Email this Page
02-10-2015, 08:09 AM
سچّی کہانی جو کیا سو پایا
“کوئی مجھے دو گھونٹ پانی پلا دے، ارے کوئی ہے جو میری کروٹ بدل دے، جسم دکھ رہا ہے.اللہ کا واسطہ کوئی مجھے روٹی کا ایک ٹکڑا دے دے.” ایسی آوازیں امّاں جنت کی گلی سے گزرو تو آخری سرے تک پیچھا کرتی تھیں. کچھ تو ازراہ ہمدردی اندر جھانک لیتے اور کچھ سنی ان سنی کر کے گزر جاتے کیونکہ یہ تو روز کا واویلا تھا. لوگ اس کے نزدیک جاتے ہوئے بھی ڈرتے. اور تو اور اس کا اپنا نازوں پالا اکلوتا بیٹا ماں کو تڑپتے دیکھ کر یوں گزرجاتا گویا کچھ ہوا ہی نہیں. بہو بھی سارا دن اونچی آواز میں ٹی وی یا ڈیک چلائے رکھتی تا کہ امّاں کے شور سے اسکا مزہ خراب نہ ہو. وہ نت نئے پکوان پکاتے اور کھاتے مگر کسی کو اماں کا دھیان نہ آتا جو ایک ٹکڑے کے لئے سارا دن تڑپتی رہتی. وہ بھوک اور کمزوری کی وجہ سے بے ہوش ہو جاتی. بہو اس حالت کو عموماً امّاں کا ڈرامہ قرار دیتی. بہو آواز اور مزاج کی اتنی تیز تھی کہ کوئی اس کے ہوتے ہوئے امّاں کی چارپائی کے قریب بھی نہ پھٹک سکتا تھا کہ کہیں وہ ناراض نہ ہو جائے. آخر اس کے ساتھ یہ سب کیوں ہو رہا ہے؟؟؟؟؟؟؟ کیا اللہ کو اس کے حال پر رحم نہیں آتا؟؟؟؟؟؟ میں یہ اکثر سوچا کرتی تھی اور سب سے پوچھا کرتی تھی…. آخر ایک دن میری دادی جان نے اس راز سے پردہ اٹھا دیا. میری دادی امّاں جنت کی ہم عمر تھیں. دادی امّاں نے بتایا کہ امّاں جنت کی ساس بی بی زہرہ ایک نیک فطرت خاتون تھیں. وہ سب کے دکھ درد کی سانجھی تھیں. وہ اپنے شوہر خان محمد کی دوسری بیوی تھی. اس کے ہاں دو بیٹیاں ہوئیں جو دنیا میں چند دن رہ کر رخصت ہو گئیں. اب اس کے کوئی اولاد نہ تھی.خان محمد کہ پہلی بیوی سے ایک بیٹا جان محمد تھا. یہ امّاں جنت اسی جان محمد کی بیوی تھی. باپ کے مرنے کے بعد جان محمد کا اپنی سوتیلی ماں کے ساتھ رویّہ ٹھیک نہ رہا. زہرہ تو اس سے بڑا پیار کرتی. وہ اپنی اولاد کی کمی اس کو دیکھ کر پورا کرتی لیکن وہ اس کی بے عزتی کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہ دیتا. زہرہ کے میاں نے مرتے وقت اپنے طرف سے ایک نیکی یہ کی تھی کہ زمین اور گھر اس کے نام کر دیا تھا. اس کے اولاد نہ تھی تو خطرہ تھا کہ کوئی اس کا پرسان حال نہ ہو گا. تاہم یہ بات جان محمد کو پسند نہ آئی کہ باپ نے وارث ہوتے ہوئے عورت کے نام سب کچھ کر دیا . باپ کے گزر جانے کے بعد تو اس کا رویّہ اور بھی برا ہو گیا. زہرہ سیدھی سادھی عورت تھی. لوگ اسے کہتے تھے کہ دولت تمہارے پاس ہے تم دب کر کیوں رہتی ہو لیکن اس کا ایک ہی جواب ہوتا کہ کوئی برائی کر لے پر مجھ سے نہ ہو. وہ میرا بیٹا ہے. ایک دن نادم ہو کر ضرور لوٹے گا، لیکن جان محمد سدھرنے والا نہیں تھا. اس کی بیوی جنت بھی بڑی تیز زبان عورت تھی. وہ جس قدر خوبصورت تھی اسی قدر فتنہ پسند بھی تھی. وہ اپنے شوہر سے بھی سنگدلی میں دو ہاتھ آگے تھی. کون سا ظلم تھا جو اس نہ زہرہ پر نہ کیا لیکن اس نیک بخت نے کبھی اُف تک نہ کی اور برداشت کرتی رہی. پے در پے پریشانیوں اور دکھوں نے اسے فالج کا مریض بنا دیا. اس زمانے میں فالج بڑا تکلیف دِہ مرض تھا. اب زہرہ ہر کام کے لئے جنت کی محتاج ہو گئی لیک جنت کے دل میں خوفِ خدا اور رحم نہ آیا. چنانچہ زہرہ کو ایک کونے میں ڈال دیا گیا. وہ بھوکی پیاسی وہاں پڑی رہتی.کسی کو کچھ بتانے کے قابل بھی نہ تھی. ویسے بھی وہ صبر کا پیکر تھی اور چپ ہی رہتی تھی. جنت اپنے گھر کا دروازہ بند رکھتی کہ کیہں آس پڑوس سے کوئی آ نہ جائے. کب تک یہ بات راز رہتی. ایک دن ساتھ والی ہمسائی کو خبر ہوئی تو دو چار عورتیں مل کر امّاں کی عیادت کے لئے آ گئیں. دیکھا تو زہرہ کا حال بہت خراب تھا. سردیوں کا موسم تھا. گاؤں کی سردی اور اس بیچاری بڑھیا پر صرف ایک کھیس پڑا تھا. ٹھنڈ سے اس کا جسم نیلا پڑا تھا. ساری چارپائی گندگی سے بھری ہوئی تھی. زہرہ پر اتنا ظلم ہوا کہ اس کی جگہ کوئی جانور ہوتا تو کب کا مر چکا ہوتا مگر وہ بہت سخت جان تھی. کبھی کبار تکلیف کے مارے اس کے آنسو چھلک جاتے مگر وہ زبان سے خاموش ہی رہا کرتی تھی. محلے کی عورتوں کو دیکھ کر وہ آبدیدہ ہو گئی. سب نے جنت کو برا بھلا کہا اور زہرہ کو نہلا دھلا کر صاف چارپائی پر لٹایا. وہ سب بلند آواز کلمہ پڑھنے لگیں. شاید اسی انتظار میں زہرہ کی سانسیں چل رہی تھیں. جب محلے کی عورتوں نے کلمے کا ورد شروع کیا تو زہرہ بھی منہ میں ہلکا ہلکا کلمہ پڑھنے لگی. اس کے ساتھ ہی وہ پر سکون ہوتی چلی گئی اور پھر پتہ نہیں کب اس کی سانسوں کا زہرہ کے ساتھ رشتہ ٹوٹ گیا. لوگوں نے مل کر اس کی تدفین کی. اس کے بعد تو جنت کا سکون غارت ہوتا چلا گیا.بیٹے کی شادی کی تو بہو لڑاکا ملی. وہ بات بات پر اسے زہرہ کے ساتھ بد سلوکی کے طعنے دیتی. جان محمد بھی بوڑھا ہو چکا تھا. جوان بیٹے سے روز بے عزت ہوتا مگر یہ سوچ کر خاموش رہتا کہ جیسی کرنی ویسی بھرنی ہوتی ہے. اس نے بھی کسی سے ایسا ہی سلوک کیا تھا. اور آخر ایک دن دنیا سے رُخصت ہو گیا. جان محمد کیا مرا جنت کے لئے مصیبتوں کے پہاڑ ٹوٹ پڑے. بہو اور بیٹا تو ایک طرف اس کے پوتے پوتیاں بھی دادی سے انتہائی بد سلوکی کیا کرتے تھے. کبھی کبھار تو بیٹا اس پر ہاتھ بھی اٹھا دیتا. سب کہتے جو بویا وہی کاٹ رہی ہے یہ بڑھیا. اب جنت دماغی مریض ہو چکی تھی. سب کہتے امّاں زہرہ کے ساتھ سب کو ہمدردی تھی اس لئے اس کے پاس چلے جاتے لیکن جنت کے پاس کسی کا جانے کو جی نہ چاہتا تھا. لوگ کہتے دیکھنا اس کا انجام کس قدر برا ہوتا ہے. لوگوں کی کہی ہوئی بات درست ثابت ہوئی. کینسر کی وجہ سے اس کی رنگت ہلدی ہو گئی تھی، جسم ہڈیوں کا ڈھانچہ بن چکا تھا، کروٹ نہ بدلنے کی وجہ سے جسم میں کیڑے پڑ گئے تھے، اس کا جسم گلنا شروع ہو گیا تھا. اب جنت کو رہ رہ کر زہرہ یاد آ رہی تھی. اپنے ظلم کی معافی مانگنے کا وقت بھی اس کے پاس نہیں رہا تھا. ایک دن جنت کی بہو اور بیٹا اس کو کمرے میں ڈال کر باہر سے کنڈی لگا کر خود شادی میں بچوں سمیت دوسرے شہر چلے گئے. امّاں کا آخری وقت تھا. وہ اسی رات مر گئی. شام کے وقت کسی نے دروازہ کھولا اور عورتوں کو بلا کر تدفین کا انتظام کروایا. اس کے بیٹے کا انتظار کرنے کا وقت نہیں تھا کیونکہ لاش سڑ رہی تھی. امّاں کو گاؤں کے لوگوں نے ہی دفنایا. ویسے بھی اس کے بیٹے کو ماں کی کونسی پروا تھی جو اس کا انتظار کرتے. اس لئے سب نے اس کو قبر میں پہنچانا ہی بہتر سمجھا. یہ تھا ظلم کا انجام. لیکن میں یہ سوچ رہی ہوں کہ کیا اس کی بہو کے ساتھ بھی ایسا ہی ہو گا؟یقیناً وہ بھی تو اپنے ظلم کا بدلہ پائے گی. کب تک ایسا چلے گا؟ ان بھٹکے ہوئے لوگوں کو کب عقل آئے گی؟
|
Sponsored Links |
|
(#2)
|
|
|||
Re: ان بھٹکے ہوئے لوگوں کو کب عقل آئے گی؟ -
>>
Show Printable Version
Email this Page
02-10-2015, 08:50 AM
|
(#3)
|
|
||||
Re: ان بھٹکے ہوئے لوگوں کو کب عقل آئے گی؟ -
>>
Show Printable Version
Email this Page
02-10-2015, 06:40 PM
|
(#4)
|
|
|||
Re: ان بھٹکے ہوئے لوگوں کو کب عقل آئے گی؟ -
>>
Show Printable Version
Email this Page
08-24-2015, 06:55 PM
|
(#5)
|
|
|||
Re: ان بھٹکے ہوئے لوگوں کو کب عقل آئے گی؟ -
>>
Show Printable Version
Email this Page
08-24-2015, 07:29 PM
|
Bookmarks |
Tags |
آئے, ان, عقل, کب, کو, گی؟, ہوئے |
Thread Tools | |
Display Modes | |
|
|
Similar Threads | ||||
Thread | Thread Starter | Forum | Replies | Last Post |
گھر والوں کو جہنم کی آگ سے بچایئں | PRINCE SHAAN | Quran | 3 | 04-10-2014 01:46 AM |
فحش ویب سائٹ دیکھنے والے کا الم ناک واقعہ | bint-e-masroor | General Discussion | 6 | 03-01-2014 03:41 PM |
ملالہ قوم کی بیٹی، کون کون کیش کرائے گا؟ | beyond_vision | Political Issues Of Pakistan | 32 | 01-12-2013 11:16 AM |
لوگوں کیلئے اُن کے حساب کا وقت قریب آن پہن | ROSE | Quran | 9 | 08-03-2012 01:34 PM |
وہ فُرقتوں کے باب سے آگے نکل گیا | ROSE | Miscellaneous/Mix Poetry | 1 | 09-05-2011 11:45 PM |