حسین بن منصور حلاج - MeraForum Community.No 1 Pakistani Forum Community

MeraForum Community.No 1 Pakistani Forum Community

link| link| link
MeraForum Community.No 1 Pakistani Forum Community » Islam » Hadees Shareef » حسین بن منصور حلاج
Hadees Shareef !!!!Share Hadeesein here!!!!

Advertisement
Post New Thread  Reply
 
Thread Tools Display Modes
(#1)
Old
nazeer1 nazeer1 is offline
 


Posts: 648
My Photos: ()
Country:
Join Date: Nov 2014
Gender: Male
Default حسین بن منصور حلاج - >>   Show Printable Version  Show Printable Version   Email this Page  Email this Page   06-11-2016, 04:00 PM

.. حسین بن منصور حلاج رح ..
858ء
ایران کے شہر طور میں پیدا ہوئے۔ والد کپڑا بنتے تھے، جن کی وجہ سے نسبت حلّاج پڑ گئی۔ بارہ برس کی عمر میں قرآن حفظ کر لیا۔ بچپن ہی سے آیات کے باطنی معانی تلاش کرنے کا شوق تھا۔
874ء
سولہ برس کی عمر میں تعلیم مکمل کر لی، جس میں صرف و نحو، قرآن اور تفسیر شامل تھے اور تستر چلے گئے جہاں سہل التستری کے حلقہٴ ارادت میں شمولیت اختیار کر لی، جن کی تعلیمات نے اُن کی زندگی پر گہرے اثرات مرتب کیے۔
876ء
اس زمانے کے تصوف کے اہم مرکز بصرے چلے گئے اور وہاں عمرو المکّی کے سلسلہٴ طریقت میں شامل ہو گئے۔
878ء
ابو ایوب الاقع کی بیٹی سے شادی کر لی، بعد میں عمرو المکّی ان کا مخالف ہو گیا۔ کچھ عرصے بعد بغداد چلے گئے جہاں ان کی مشہور صوفی بزرگ جنید بغدادی رح سے ملاقات ہوئی۔
897ء
دوسرا حج کرنے کے بعد بحری جہاز کے ذریعے ہندوستان کا سفر اختیار کیا۔ جس کے دوران ہندو مت اور بدھ مت کے پیروکاروں سے واسطہ پڑا۔ ہندوستان میں انھوں نے ملتان اور منصورہ کا سفر کیا۔ بغداد واپسی پر آپ پے جادو، افسوں طرازی اور جنات سے رابطے کے الزامات لگے۔ گلیوں بازاروں میں والہانہ انداز میں اشعار پڑھتے اور خدا سے عشق کا اظہار کرتے۔ خود کھانا کھانے کی بجائے اپنے سیاہ رنگ کا کتے کو کھلایا کرتے تھے، جس کو وہ اپنا نفس کہا کرتے تھے۔ اسی دوران ایک دن صوفی بزرگ شبلی کے دروازے پر دستک دی۔ جب شبلی نے پوچھا کون ہے، تو جواب میں یہ مشہور فقرہ کہا "اناالحق"۔
913ء
گرفتار کر لیا گیا اور نو برس تک نظر بند رکھا گیا۔ نظر بندی کے دوران کتاب الطواسین مکمل کی۔ آخر بارسوخ وزیر حامد العباس کی ایما پر مقدمہ چلایا گیا اور قاضی ابوعمر ابن یوسف نے حکم نامہ جاری کر دیا گیا کہ تمہارا خون بہانا جائز ہے۔
25 مارچ 922ء کی رات کو قید خانے میں ابنِ خفیف آ کر ملے اور پوچھا "عشق کیا ہے؟" حلّاج نے جواب دیا "کل خود دیکھ لینا"۔
26 مارچ 922ء
تذکرۃ الاولیاء میں مرقوم ہے کہ ’’حلاج کے کان، ناک کاٹ دیے گئے اس کے آخری کلام کے بعد اس کی زبان کاٹ دی گئی پھر نماز شام کے وقت اس کا سر تن سے جدا کر دیا گیا۔‘‘ ایک اور روایت جو کچھ یوں ہے کہ ’’حلاج نے اپنے دونوں کٹے ہوئے خون آلود بازو اپنے چہرے پر ملے اور ان کا چہرہ خون سے دہکنے لگا جب ان سے پوچھا گیا کہ آپ ایسا کیوں کر رہے ہو تو کہنے لگے "میرے جسم کا بہت خون بہہ چکا ہے جس سے میرا چہرہ زرد پڑ گیا ہو گا میں نے اپنے چہرے کو سُرخ اس لئے کیا تاکہ لوگ یہ نہ سمجھیں میرا چہرہ کسی ڈر یا خوف سے پیلا پڑ گیا ہے۔ پھر لوگوں نے سوال کیا آپ نے چہرہ تو سُرخ کر لیا مگر اپنی کلائیوں کو خون سے تر کیوں کیا۔ جواب دیا کہ وضو کیلئے۔ عشق میں دو رکعت کی نماز ہے جس کا وضو صرف خون سے ہی ہوتا ہے۔ جب منصور کے ہاتھ، پاؤں، بازو کاٹے جا چکے تھے اور آنکھیں نکال دی گئی تھیں اور جلاد نے ان کی زبان کاٹنے کیلئے اپنا ہاتھ بڑھایا تو منصور نے کہا "ٹھہر میں ایک بات کہہ لوں" پھر آسمان کی طرف منہ اٹھا کے بولے "یا الٰہی اس تکلیف پر جو یہ مجھ پر تیرے لئے روا رکھے ہیں انہیں محروم نہ رکھنا۔ میں تیرے دیدار کیلئے آ رہا ہوں"۔ اب جلاد نے حامد کے کہنے پر اس کا سر کاٹنے کیلئے اپنا ہاتھ اٹھایا ساتھ ہی حلاج نے یہ کلمات ادا کئے ’’واجد کیلئے اتنا کافی ہے کہ وہ تیرے ساتھ ایک ہو جائے۔ میں تیرے دیدار کو آ رہا ہوں۔‘‘ حلاج کا کٹا ہوا سر نیچے آن گرا اس کے جسم کو تیل سے تر کر دیا گیا اور پھر آگ لگا دی خاکستر کو ایک مینار سے دریائے دجلہ میں پھینک دیا گیا۔
علامہ حضرت زکریا قزوینی لکھتے ہیں ’’ جب انہیں پھانسی دینے کے لیے لے جانے لگے تو انہوں نے ایک حاجب کو بلایا اور کہا کہ "جب مجھے جلایا جانے لگے تو دجلہ کا پانی چڑھنا شروع ہو جائے گا اور قریب ہو گا کہ پانی بغداد کو غرق کر دے جب تم یہ منظر دیکھو تو میری راکھ پانی میں ڈال دینا تاکہ پانی ساکت ہو جائے۔ جب انہیں پھانسی دی گئی اور جلایا گیا تو دجلہ میں طغیانی آ گئی حتی کہ خطرہ پیدا ہو گیا کہ بغداد غرق ہو جائے گا تو خلیفہ نے کہا "کیا تمہیں پتہ ہے کہ منصور حلاج نے اس بارے میں کچھ کہا تھا۔؟" حاجب نے کہا ہاں اس نے اس طرح کہا تھا۔ تب اس نے حکم دیا جیسا اس نے کہا تھا ویسا ہی کرو پھر انہوں نے راکھ پانی میں پھینک دی۔ پانی کی سطح پر وہ راکھ اس طرح اکٹھی ہو گئی کہ اللّٰہ لکھا ہوا نظر آتا تھا اور پانی ساکت ہو گیا۔
کہتے ہیں کہ موت سے پہلے منصور حلاج نے کہا ’’اے رب اگر تو ان لوگوں کو بھی وہی کچھ دکھا دیتا جو میں دیکھ رہا ہوں تو یہ مجھے کبھی سزا نہ دیتے اور اگر مجھ سے وہ چیز چھپا لیتا جو ان سے چھپا رکھی ہے تو میں کبھی اناالحق کا نعرہ نہ لگاتا۔‘‘

 

Reply With Quote Share on facebook
Sponsored Links
(#2)
Old
life life is offline
 


Posts: 32,565
My Photos: ()
Country:
Star Sign:
Join Date: Aug 2008
Gender: Female
Default Re: حسین بن منصور حلاج - >>   Show Printable Version  Show Printable Version   Email this Page  Email this Page   07-16-2016, 11:24 AM

Nice post ....

 

Post New Thread  Reply

Bookmarks

Tags
بن, حسین, حلاج

Thread Tools
Display Modes

Posting Rules
You may not post new threads
You may not post replies
You may not post attachments
You may not edit your posts

BB code is On
Smilies are On
[IMG] code is On
HTML code is Off

Similar Threads
Thread Thread Starter Forum Replies Last Post
مجھ سے پہلی سی محبت مری محبوب نہ مانگ ROSE Mohabbat shayari 5 07-22-2016 04:19 PM
حضرت مولانا پیر ذولفقار احمد نقشبندی صاحب bint-e-masroor Pics And Images 3 09-10-2014 01:09 AM
مولانا طارق جمیل صاحب ,,جنیدجمشید,,عامر خان Rania General Discussion 9 11-28-2013 04:15 AM
جرمنی سے ایک نصیحت آموز سبق life True Story 6 06-05-2013 03:11 AM
مجھے منظورہے مسکن، مگر بستی نہیں صحرا ROSE Miscellaneous/Mix Poetry 5 07-10-2012 12:32 PM


All times are GMT +5. The time now is 06:44 PM.
Powered by vBulletin®
Copyright ©2000 - 2024, Jelsoft Enterprises Ltd.

All the logos and copyrights are the property of their respective owners. All stuff found on this site is posted by members / users and displayed here as they are believed to be in the "public domain". If you are the rightful owner of any content posted here, and object to them being displayed, please contact us and it will be removed promptly.

Nav Item BG