اسراء اور معراج: - MeraForum Community.No 1 Pakistani Forum Community

MeraForum Community.No 1 Pakistani Forum Community

link| link| link
MeraForum Community.No 1 Pakistani Forum Community » Islam » Islamic Issues And Topics » اسراء اور معراج:
Islamic Issues And Topics !!! Post Islamic Issues And Topics Here !!!

Advertisement
Post New Thread  Reply
 
Thread Tools Display Modes
(#1)
Old
life life is offline
 


Posts: 32,565
My Photos: ()
Country:
Star Sign:
Join Date: Aug 2008
Gender: Female
Default اسراء اور معراج: - >>   Show Printable Version  Show Printable Version   Email this Page  Email this Page   08-26-2012, 02:26 AM

اسراء اور معراج:


حُبِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم


اسراء اور معراج:

نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت و تبلیغ ابھی کامیابی اور ظلم و ستم کے اس درمیانی مرحلے سے گزر رہی تھی اور افق کی دور دراز پنہائیوں میں دھندلے تاروں کی جھلک دکھائی پڑنا شروع ہو چکی تھی کہ اسراء اور معراج کا واقعہ پیش آیا۔ یہ معراج کب واقع ہوئی؟ اس بارے میں اہل سئیر کے اقوال مختلف ہیں جو یہ ہیں:
1- جس سال آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نبوت دی گئی اسی سال معراج بھی واقع ہوئی (یہ طبری کا قول ہے)
2- نبوت کے پانچ سال بعد معراج واقع ہوئی۔( اسے امام نووی اور امام قرطبی نے راجح قرار دیا ہے)
3- نبوت کے دسویں سال 27 رجب کو ہوئی۔( اسے علامہ منصور پوری نے اختیار کیا ہے)
4- ہجرت سے سولہ مہینے پہلے یعنی نبوت کے بارھویں سال ماہ رمضان میں ہوئی۔
5- ہجرت سے ایک سال 2 ماہ پہلے یعنی نبوت کے تیرھویں سال محرّم میں ہوئی۔
6- ہجرت سے ایک سال پہلے یعنی نبوت کے تیرھویں سال ماہ ربیع الاول مں ہوئی۔
ان میں سے پہلے تین اقوال اس لئے صحیح نہیں مانے جا سکتے کہ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کی وفات نماز پنجگانہ فرض ہونے سے پہلے ہوئی تھی اور اس پر سب کا اتفاق ہے کہ نماز پنجگانہ کی فرضیت معراج کی رات میں ہوئی۔اسکا مطلب یہ ہے کہ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہ کی وفات معراج سے پہلے ہوئی تھی اور ،معلوم ہے کہ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کی وفات نبوت کے دسویں سال ماہ رمضان میں ہوئی تھی۔لہذا معراج کا زمانہ اسکے بعد کا ہوگا اس سے پہلے کا نہیں۔
باقی رہے آخر کے تین اقوال تو ان میں سے کسی کہ کسی پر ترجیح دینے کیلئے کوئی دلیل نہیں مل سکی۔البتّہ سورۃ اسراء کے سیاق سے اندازہ ہوتا ہے کہ یہ واقعہ مکّی زندگی کے بالکل آخری دور کا ہے۔(1)
ائمہ حدیث نے اس واقعے کی جو تفصیلات روایت کی ہیں ہم اگلی سطور میں ان کا حاصل پیش کر رہے ہیں۔
ابن قیّم لکھتے ہیں کہ صحیح قول کے مطابق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو آپ کے جسم مبارک سمیت براق پر سوار کرکے حضرت جبریل علیہ السلام کی معیت میں مسجد حرام سے بیت المقدس تک سیر کرائی گئی۔پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہاں نزول فرمایا،اور انبیاء کی امامت فرماتے ہوئے نماز پڑھائی اور براق کو مسجد کے دروازے کے حلقے سے باندھ دیا تھا۔
اسکے بعد اسی رات آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بیت المقدس سے آسمان دنیا تک لیجایا گیا، حضرت جبریل علیہ السلام نے دروازہ کھلوایا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کیلئے دروازہ کھولا گیا۔ آپ نے وہاں انسانوں کے باپ حضرت آدم علیہ السلام کو دیکھا، اور انہیں سلام کیا،انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو مرحباکہا،سلام کا جواب دیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کا اقرار کیا۔اللہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو انکے دائیں جانب سعادت مندوں کی روحیں اور بائیں جانب بدبختوں کی روحیں دکھلائیں۔
پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دوسرے آسمان پر لیجایا گیا اور دروازہ کھلوایا گیا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہاں حضرت یحیٰ علیہ السلام اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام بن حضرت مریم علیہ السلام کو دیکھا۔دونوں سے ملاقات کی اور سلام کیا۔دونوں نے سلام کا جواب دیا، مبارکباد دی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کا اقرار کیا۔ پھر تیسرے آسمان پر لیجایا گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہاں حضرت یوسف علیہ السلام کو دیکھا اور سلام کیا۔انہوں نے جواب دیا، مبارکباد دی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کا اقرار کیا۔پھر چوتھے آسمان پر لیجایا گیا وہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ادریس علیہ السلام کو دیکھا اور انہیں سلام کیا۔کیا۔انہوں نے جواب دیا،مرحبا کہا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کا اقرار کیا۔
پھر پانچویں آسمان پر لیجایا گیا۔وہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ہارون علیہ السلام کو دیکھا اور انہیں سلام کیا۔کیا۔انہوں نے جواب دیا، مبارکباد دی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کا اقرار کیا۔

 

Reply With Quote Share on facebook
Sponsored Links
(#2)
Old
life life is offline
 


Posts: 32,565
My Photos: ()
Country:
Star Sign:
Join Date: Aug 2008
Gender: Female
Default Re: اسراء اور معراج: - >>   Show Printable Version  Show Printable Version   Email this Page  Email this Page   08-26-2012, 02:26 AM

پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو چھٹے آسمان پر لیجایا گیا۔وہاں آپ کی ملاقات حضرت موسیٰ بن عمران علیہ السلام سے ہوئی۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام کیا۔انہوں نے مرحبا کہا اور اقرار نبوت کیا،البتّہ جب آپ صٌی اللہ علیہ وسلم وہاں سے آگے بڑھے تو وہ رونے لگے،ان سے کہا گیا آپ کیوں رو رہے ہیں؟ انہوں نے کہا: میں اسلئے رو رہا ہوں کہ ایک نوجوان میرے بعد مبعوث کیا گیا اور اسکی امّت کے لوگ میری امّت کے لوگوں سے بہت زیادہ تعداد میں جنت میں داخل ہونگے۔
اسکے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ساتویں آسمان پر لیجایا گیا۔وہاں آپ کی ملاقات حضرت ابراہیم علیہ السلام سے ہوئی۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں سلام کیا۔کیا۔انہوں نے جواب دیا، مبارکباد دی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کا اقرار کیا۔
اسکے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سدرۃالمنتہیٰ تک لیجایا گیا۔پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے بیت المعمور کو ظآہر کیا گیا۔
پھر خدائے جبّار جلّ جلالہ کے دربار میں پہنچایا گیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے اتنے قریب ہوئے کہ دو کمانوں کے برابر یا اس سے بھی کم فاصلہ رہ گیا۔ اس وقت اللہ نے اپنے بندے پر وحی فرمائی جو کچھ کہ وحی فرمائی اور پچاس وقت کی نمازیں فرض کیں۔اسکے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم واپس ہوئے یہاں تک کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کے پاس سے گزرے تو انہوں نے پوچھا کہ اللہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کس چیز کا حکم دیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پچاس نمازوں کا۔ انہوں نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی امّت اسکی طاقت نہیں رکھتی۔اپنے پروردگار کے پاس واپس جائیے اور اپنی امّت کیلئے تخفیف کا سوال کیجئے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت جبریل علیہ السلام کی طرف دیکھا گویا ان سے مشورہ لے رہے ہیں۔ انہوں نے اشارہ کیا کہ ہاں اگر آپ چاہیں۔ اسکے بعد حضرت جبریل علیہ السلام آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو جبّار تبارک تعالیٰ کے حضور لے گئے اور وہ اپنی جگہ تھا ------ بعض طرق میں صحیح بخاری کا لفظ یہی ہے۔ ---------- اس نے دس نمازیں کم کردیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نیچے لائے گئے۔جب موسیٰ علیہ السلام کے پاس سے گزر ہوا تو انہیں خبر دی۔ انہوں نے کہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم واپس جائیے اور تخفیف کا سوال کیجئے۔ اسطرح حضرت موسیٰ علیہ السلام اور اللہ عزّوجل کے درمیان آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آمدورفت برابر جاری رہی یہاں تک کہ اللہ عزّوجل نے صرف پانچ نمازیں باقی رکھیں۔ اسکے بعد بھی موسیٰ علیہ السلام نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو واپسی اور طلب تخفیف کا مشورہ دیا مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اب مجھے اپنے رب سے شرم محسوس ہو رہی ہے۔ میں اسی پر راضی ہوں اور سر تسلیم خم کرتا ہوں۔ پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم مزید کچھ دور تشریف لے گئے تو ندا آئی کہ میں نے اپنا فریضہ نافذ کردیا اور بندوں سے تخفیف کردی۔(2)
اسکے بعد ابن قیّم نے اس بارے میں اختلاف ذکر کیا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے رب تبارک تعالیٰ کو دیکھا یا نہیں؟ پھر امام ابن تیمیہ کی ایک تحقیق ذکر کی ہے جس کا حاصل یہ ہے کہ آنکھ سے دیکھنے کا سرے سے کوئی ثبوت ہی نہیں اور نہ کوئی صحابی اسکا قائل ہے؛ اور ابن عباس سے مطلقا" دیکھنے اور دل سے دیکھنے کے جو دو قول منقول ہیں، ان میں سے پہلا دوسرے کے منافی نہیں۔ اسکے بعد امام ابن قیّم لکھتے ہیں کہ سورہ النجم میں اللہ تعالیٰ کا جو یہ ارشاد ہے:

 

(#3)
Old
life life is offline
 


Posts: 32,565
My Photos: ()
Country:
Star Sign:
Join Date: Aug 2008
Gender: Female
Default Re: اسراء اور معراج: - >>   Show Printable Version  Show Printable Version   Email this Page  Email this Page   08-26-2012, 02:26 AM

پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو چھٹے آسمان پر لیجایا گیا۔وہاں آپ کی ملاقات حضرت موسیٰ بن عمران علیہ السلام سے ہوئی۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام کیا۔انہوں نے مرحبا کہا اور اقرار نبوت کیا،البتّہ جب آپ صٌی اللہ علیہ وسلم وہاں سے آگے بڑھے تو وہ رونے لگے،ان سے کہا گیا آپ کیوں رو رہے ہیں؟ انہوں نے کہا: میں اسلئے رو رہا ہوں کہ ایک نوجوان میرے بعد مبعوث کیا گیا اور اسکی امّت کے لوگ میری امّت کے لوگوں سے بہت زیادہ تعداد میں جنت میں داخل ہونگے۔
اسکے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ساتویں آسمان پر لیجایا گیا۔وہاں آپ کی ملاقات حضرت ابراہیم علیہ السلام سے ہوئی۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں سلام کیا۔کیا۔انہوں نے جواب دیا، مبارکباد دی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کا اقرار کیا۔
اسکے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سدرۃالمنتہیٰ تک لیجایا گیا۔پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے بیت المعمور کو ظآہر کیا گیا۔
پھر خدائے جبّار جلّ جلالہ کے دربار میں پہنچایا گیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے اتنے قریب ہوئے کہ دو کمانوں کے برابر یا اس سے بھی کم فاصلہ رہ گیا۔ اس وقت اللہ نے اپنے بندے پر وحی فرمائی جو کچھ کہ وحی فرمائی اور پچاس وقت کی نمازیں فرض کیں۔اسکے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم واپس ہوئے یہاں تک کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کے پاس سے گزرے تو انہوں نے پوچھا کہ اللہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کس چیز کا حکم دیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پچاس نمازوں کا۔ انہوں نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی امّت اسکی طاقت نہیں رکھتی۔اپنے پروردگار کے پاس واپس جائیے اور اپنی امّت کیلئے تخفیف کا سوال کیجئے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت جبریل علیہ السلام کی طرف دیکھا گویا ان سے مشورہ لے رہے ہیں۔ انہوں نے اشارہ کیا کہ ہاں اگر آپ چاہیں۔ اسکے بعد حضرت جبریل علیہ السلام آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو جبّار تبارک تعالیٰ کے حضور لے گئے اور وہ اپنی جگہ تھا ------ بعض طرق میں صحیح بخاری کا لفظ یہی ہے۔ ---------- اس نے دس نمازیں کم کردیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نیچے لائے گئے۔جب موسیٰ علیہ السلام کے پاس سے گزر ہوا تو انہیں خبر دی۔ انہوں نے کہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم واپس جائیے اور تخفیف کا سوال کیجئے۔ اسطرح حضرت موسیٰ علیہ السلام اور اللہ عزّوجل کے درمیان آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آمدورفت برابر جاری رہی یہاں تک کہ اللہ عزّوجل نے صرف پانچ نمازیں باقی رکھیں۔ اسکے بعد بھی موسیٰ علیہ السلام نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو واپسی اور طلب تخفیف کا مشورہ دیا مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اب مجھے اپنے رب سے شرم محسوس ہو رہی ہے۔ میں اسی پر راضی ہوں اور سر تسلیم خم کرتا ہوں۔ پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم مزید کچھ دور تشریف لے گئے تو ندا آئی کہ میں نے اپنا فریضہ نافذ کردیا اور بندوں سے تخفیف کردی۔(2)
اسکے بعد ابن قیّم نے اس بارے میں اختلاف ذکر کیا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے رب تبارک تعالیٰ کو دیکھا یا نہیں؟ پھر امام ابن تیمیہ کی ایک تحقیق ذکر کی ہے جس کا حاصل یہ ہے کہ آنکھ سے دیکھنے کا سرے سے کوئی ثبوت ہی نہیں اور نہ کوئی صحابی اسکا قائل ہے؛ اور ابن عباس سے مطلقا" دیکھنے اور دل سے دیکھنے کے جو دو قول منقول ہیں، ان میں سے پہلا دوسرے کے منافی نہیں۔ اسکے بعد امام ابن قیّم لکھتے ہیں کہ سورہ النجم میں اللہ تعالیٰ کا جو یہ ارشاد ہے:

 

(#4)
Old
life life is offline
 


Posts: 32,565
My Photos: ()
Country:
Star Sign:
Join Date: Aug 2008
Gender: Female
Default Re: اسراء اور معراج: - >>   Show Printable Version  Show Printable Version   Email this Page  Email this Page   08-26-2012, 02:27 AM

ثُمَّ دَنَا فَتَدَلّیٰ:
ترجمہ: پھر وہ نزدیک آیا ور قریب تر ہو گیا۔
(سورہ النجم: 8)
تو یہ اس قربت کے علاوہ ہے جو معراج کے واقعے میں حاصل ہوئی تھی کیونکہ سورہ نجم میں جس قربت کا ذکر ہے اس سے مراد حضرت جبریل علیہ السلام کی قربت و تدلّی ہے، جیسا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا اور ابن مسعد رضی اللہ عنہ نے فرمایا ہے اور سیاق بھی اسی پر دلالت کرتا ہے۔ اسکے برخلاف حدیث معراج میں جس قربت و تدلی کا ذکر ہے اسکے بارے میں صراحت ہے کہ یہ رب تبارک تعالیٰ سے قربت و تدلی تھی، اور سورہ نجم میں اسکو سرے سے چھیڑا ہی نہیں گیا، بلکہ اس میں کہا گیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں دوسری بار سدرۃ المنتہیٰ کے پاس دیکھا اور یہ حضرت جبریل علیہ السلام تھے،انہیں محمّد صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ زمین پر اور ایک مرتبہ سدرۃ المنتہیٰ کے پاس دیکھا۔ واللہ اعلم (3)
اس دفعہ بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شق صدر( سینہ چاک کئے جانے) کا واقعہ پیش آیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس سفر کے دوران کئی چیزیں دکھلائی گئیں۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر دودھ اور شراب پیش کئے گئے۔آپ نے دودھ اختیار فرمایا۔اس پر آپ سے کہا گیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو فطرت کی راہ بتائی گئی یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فطرت کی راہ پالی۔اور یاد رکھئے کہ اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے شراب لی ہوتی تو آپ کی امّت گمراہ ہو جاتی۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جنّت میں چار نہریں دیکھیں، دو ظاہری اور دو باطنی، ظاہری نیل و فرات تھیں۔( اسکا مطلب غالبا" یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت نیل و فرات کی شاداب وادیوں کو اپنا وطن بنائیگی، یعنی یہاں کے باشندے نسلا" بعد نسل مسلمان*ہونگے۔یہ نہیں کہ ان دونوں نہروں کے پانی کا منبع جنت میں ہے۔واللہ اعلم)
(1) ان اقوال کی تفصیل کیلئے ملاحظہ کیجئے۔زادالمعاد 2/49۔ مختصر السیرہ للشیخ عبداللہ ص 148-149، رحمتہ للعالمین 1/76
(2) زاد المعاد 2/47-48
(3) زاد المعاد 2/ 47-48۔ نیز دیکھئے صحیح البخاری 1/ 50، 455،456، 570، 471، 481، 548-550، 2/684، صحیح مسلم 1/ 91-96

 

(#5)
Old
life life is offline
 


Posts: 32,565
My Photos: ()
Country:
Star Sign:
Join Date: Aug 2008
Gender: Female
Default Re: اسراء اور معراج: - >>   Show Printable Version  Show Printable Version   Email this Page  Email this Page   08-26-2012, 02:27 AM

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ملک، داروغہ جہنم کو بھی دیکھا۔ وہ ہنستا نہ تھا، اور نہ اسکے چہرے پر خوشی اور بشاشت تھی۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جنت اور جہنم بھی دیکھی۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان لوگوں کو دیکھا جو یتیموں کا مال ظلما" کھا جاتے ہیں۔انکے ہونٹ اونٹ کے ہونٹوں کی طرح تھے اور وہ اپنے منہ میں پتھر کے ٹکڑوں جیسے انگارے ٹھونس رہے تھے جو دوسری جانب انکے پاخانے کے راستے سے نکل رہے تھے۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سود خوروں کو بھی دیکھا۔ انکے پیٹ اتنے بڑے بڑے تھے کہ وہ اپنی جگہ سے ادھر ادھر نہیں ہو سکتے تھے اور جب آگ کو فرعون کو آگ پر پیش کرنے کیلئے لے جایا جاتا تھا تو انکے پاس سے گزرتے وقت انہیں روندتے ہوئے جاتے تھے۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم زناکاروں کو بھی دیکھا۔انکے سامنے تازہ اور فربہ گوشت تھا اور اسی کے پہلو بہ پہلو سڑا ہوا چھیچھڑا بھی تھا۔ یہ لوگ تازہ فربہ گوشت چھوڑ کر سڑا ہوا چھیچھڑا کھا رہے تھے۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان عورتوں کو دیکھا جو اپنے شوہروں پر دوسروں کو کی اولاد داخل کر دیتی ہیں( یعنی دوسروں سے زنا سے حاملہ ہوتی ہیں لیکن لا علمی کی وجہ سے بچہ انکے شوہر کا سمجھا جاتا ہے)
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں دیکھا کہ ان کے سینوں میں بڑے بڑے ٹیڑھےکانٹے چبھا کر انہیں آسمان و زمین کے درمیان لٹکا دیا گیا ہے۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آتے جاتےاہل مکّہ کا ایک قافلہ بھی دیکھا اور انہیں ان کا ایک اونٹ بھی بتایا جو بھڑک کر بھاگ گیا تھا۔اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انکا پانی بھی پیا جو ایک ڈھکے ہوئے برتن میں رکھا تھا۔اس وقت قافلہ سو رہا تھا ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے برتن کو ڈھک کر چھوڑ دیا اور یہ بات معراج کی صبح آپ کے دعوے کی صداقت کی ایک دلیل ثابت ہوئی۔(4)

 

(#6)
Old
life life is offline
 


Posts: 32,565
My Photos: ()
Country:
Star Sign:
Join Date: Aug 2008
Gender: Female
Default Re: اسراء اور معراج: - >>   Show Printable Version  Show Printable Version   Email this Page  Email this Page   08-26-2012, 02:27 AM

علامہ ابن قیّم فرماتے ہین جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صبح کی اور اپنی قوم کو ان بڑی بڑی نشانیوں کی خبر دی جو اللہ عزّوجل نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دکھلائی تھیں تو قوم کی تکذیب اور اذیت رسانی میں اور شدّت آ گئی۔انہوں نے آپ سے سوال کیا کہ بیت المقدس کی کیفیت بیان کریں۔اس پر اللہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کیلئے بیت المقدس کو ظاہر فرما دیا اور وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نگاہوں کے سامنے آگیا۔چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قوم کو اسکی نشانیاں بتانی شروع کیں اور ان سے کسی بھی بات کی تردید نہ بن پڑی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جاتے اور آتے ہوئے قافلے سے ملنے کا بھی ذکر فرمایا اور بتلایا کہ اسکی آمد کا وقت کیا ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس اونٹ کی بھی نشاندہی کی جو قافلے کے آگے آگے آ رہا تھا، پھر جیسا کچھ آپ نے بتایا تھا ویسا ہی ثابت ہوا لیکن ان سب کے باوجود انکی نفرت میں اضافہ ہی ہوا۔ اور ان ظالموں نے کفر کرتے ہوئے کچھ بھی ماننے سے انکار کر دیا۔(59
کہا جاتا ہے کہ ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کو اسی موقع پر صدیق کا خطاب دیا گیا کیونکہ آپ نے اس واقعے کی تصدیق اس وقت کی جبکہ اور لوگوں نے تکذیب کی تھی۔(6)
معراج کا فائدہ بیان فرماتے ہوئے جو سب سے مختصر اور عظیم بات کہی گئی وہ یہ ہے:

لِنُرِيَہُ مِنْ آيَاتِنَا-
ترجمہ: تاکہ ہم( اللہ تعالیٰ) آپ کو اپنی کچھ نشانیاں دکھلائیں۔
(سورہ اسراء: 1)

 

(#7)
Old
life life is offline
 


Posts: 32,565
My Photos: ()
Country:
Star Sign:
Join Date: Aug 2008
Gender: Female
Default Re: اسراء اور معراج: - >>   Show Printable Version  Show Printable Version   Email this Page  Email this Page   08-26-2012, 02:27 AM

اور انبیاء کرام کے بارے میں یہی اللہ تعالیٰ کی سنّت ہے۔ ارشاد ہے:

وَكَذَلِكَ نُرِي اِبْرَاھِيمَ مَلَكُوتَ السَّمَاوَاتِ وَالاَرْضِ وَلِيَكُونَ مِنَ الْمُوقِنِينَ
اور اسی طرح ہم نے ابراہیم کو آسمان و زمین کا نطام سلطنت دکھلایا،اور تاکہ وہ یقین کرنے والوں میں سے ہو۔
سورہ الانعام: 75

اور موسیٰ علیہ السلام سے فرمایا:

لِنُرِيَكَ مِنْ آيَاتِنَا الْكُبْرَى
ترجمہ: تاکہ ہم تمہیں اپنی کچھ بڑی نشانیاں دکھلائیں۔
سورۃ طٰہ: 23
پھر ان نشانیوں کے دکھلانے کا جو مقصود تھا اسے بھی اللہ تعالیٰ نے اپنے ارشاد " وَلیَکُونَ مِنَ اَلموُقنِینَ" (تاکہ وہ یقین کرنے والوں میں سے ہو) کے ذریعے واضح فرمادیا۔چنانچہ جب انبیاء کرام کے علوم کو اس طرح کے مشاہدات کی سند حاصل ہو جاتی تھی تو انہیں عین الیقین کا وہ مقام حاصل ہو جاتا تھا جس کا اندازہ لگانا ممکن نہیں کہ " شنیدہ کے بود مانند دیدہ" اور یہی وجہ ہے کہ انبیاء کرام اللہ کی راہ میں ایسی ایسی مشکلات جھیل لیتے تھے جنہیں کوئی اور جھیل ہی نہیں سکتا۔درحقیقت انکی نگاہوں میں دنیا کی ساری قوتیں مل کر بھی مچھر کے پر کے برابر حیثیت نہیں رکھتی تھیں اسی لئے وہ ان قوتوں کی طرف سے ہونے والی سختیوں اور ایذا رسانیوں کی کوئی پرواہ نہیں کرتے تھے۔

 

(#8)
Old
life life is offline
 


Posts: 32,565
My Photos: ()
Country:
Star Sign:
Join Date: Aug 2008
Gender: Female
Default Re: اسراء اور معراج: - >>   Show Printable Version  Show Printable Version   Email this Page  Email this Page   08-26-2012, 02:28 AM

اس واقعہ معراج کی جزئیات کے پس پردہ مزید جو حکمتیں اور اسرار کار فرما تھے انکی بحث کا اصل اسرار شریعت کی کتابیں البتہ چند موتے موٹے حقائق ایسے ہیں، جو اس مبارک سفر کے سرچشموں سے پھوٹ کر سیرت نبوی کے گلشن کی طرف رواں دواں ہیں اسلئے یہاں مختصرا" انہیں قلمبند کیا جا رہا ہے۔
آپ دیکھیں گے اللہ تعالیٰ نے سورہ اسراء میں اسراء کا واقعہ صرف ایک آیت مین ذکر کرکے کلام کا رخ یہود کی سیاۃ کاریوں اور جرائم کے بیاں کی جانب موڑ دیا ہے؛ پھر انہیں آگاہ کیا ہے کہ یہ قران اس راہ کی ہدایت دیتا ہے جو سب سے سیدھی اور صحیح راہ ہے۔ قران پڑھنے والے کو بسا اوقات شبہ ہوتا ہے کہ دونوں باتیں بے جوڑ ہیں لیکن درحقیقت ایسا نہیں ہے؛ بلکہ اللہ تعالیٰ اس اسلوب کے ذریعے یہ اشارہ فرما رہا ہے کہ اب یہود کو نوع انسانی کی قیادت معزول کیا جانے والا ہے کیونکہ انہوں نے ایسے ایسے جرائم کا ارتکاب کیا ہے جن سے ملوث ہونے کے بعد انہیں اس منصب پر باقی نہیں رکھا جا سکتا تھا؛ لہذا اب یہ منصب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سونپا جائیگا اور دعوت ابراہیمی کے دونوں مراکز انکے ماتحت کردئیے جائیں گے۔ بالفاظ دیگر اب وقت آگیا ہے کہ روحانی قیادت ایک امّت سے دوسری امّت کو منتقل کردی جائے: یعنی ایک ایسی امّت سے جس کی تاریخ عذر و خیانت اور ظلم و بدکاری سے بھری ہوئی ہے، یہ قیادت چھین کر ایک ایسی امت کے حوالے کردی جائے جس سے نیکیوں اور بھلائیوں کے چشمے پھوٹیں گے اور جس کا پیغمبر سب سے زیادہ درست راہ بتانے والے قران کی وحی سے بہرہ ور رہے۔
لیکن یہ قیادت منتقل کیسے ہو سکتی ہے جبکہ اس امت کا رسول مکّے کے پہاڑوں میں لوگوں کے درمیان ٹھوکریں کھاتا پھر رہا ہے؟ اس وقت یہ ایک سوال تھا جو ایک دوسری حقیقت سے پردہ اٹھا رہا تھا۔اور وہ حقیقت یہ تھی کہ اسلامی دعوت کا ایک دور اپنے خاتمے اور اپنی تکمیل کے قریب آلگا ہے اور اب ایک دوسرا دور شروع ہونے والا ہے جس کا دھارا پہلے سے مختلف ہوگا۔ اسی لئے ہم دیکھتے ہیں کہ بعض آیات میں مشرکین کو کھلی وارننگ اور سخت دھمکی دی گئی ہے۔ ارشاد ہے:

 

(#9)
Old
life life is offline
 


Posts: 32,565
My Photos: ()
Country:
Star Sign:
Join Date: Aug 2008
Gender: Female
Default Re: اسراء اور معراج: - >>   Show Printable Version  Show Printable Version   Email this Page  Email this Page   08-26-2012, 02:28 AM

وَاِذَا اَرَدْنَا اَن نُّھْلِكَ قَرْيَاہً اَمَرْنَا مُتْرَفِيہَا فَفَسَقُواْ فِيھَا فَحَقَّ عَلَيْھَا الْقَوْلُ فَدَمَّرْنَاھَا تَدْمِيرًا
ترجمہ: اور جب ہم کسی بستی کو تباہ کرنا چاہتے ہیں تو وہاں کے اصحاب ثروت کو حکم دیتے ہیں مگر وہ کھلی خلاف ورزی کرتے ہیں۔پس اس بستی پر(تباہی) کا قول برحق ہو جا تا ہے اور ہم اسے کچل کر رکھ دیتے ہیں۔
( سورہ اسراء:16)

وَكَمْ اَھْلَكْنَا مِنَ الْقُرُونِ مِن بَعْدِ نُوحٍ وَكَفَى بِرَبِّكَ بِذُنُوبِ عِبَادِہِ خَبِيرًا بَصِيرًا
ترجمہ: اور ہم نے نوح کے بعد کتنی ہی قوموں کو تباہ کر دیا؛ اور تمہارا رب اپنے بندوں کے جرائم کی خبر رکھنے اور دیکھنے کے لئے کافی ہے۔
(سورہ اسراء: 17)
پھر ان آیات کے پہلو بہ پہلو کچھ ایسی آیات بھی ہیں جن میں مسلمانوں کو ایسے تمدنی قواعد و ضوابط اور دفعات و مبادی بتلائے گئے ہیں جن پر آئندہ اسلامی معاشرے کی تعمیر ہونی تھی گویا اب وہ کسی ایسی سر زمین پر اپنا ٹھکانا بنا چکا ہیں، جہاں ہر پہلو سے انکے معاملات ان کے اپنے ہاتھ میں ہیں اور انہوں نے ایک ایسی وحدت متماسکہ بنالی ہے جس پر سماج کی چکی گھوما کرتی ہے۔لہذا ان آیات میں اشارہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عنقریب ایسی جائے پناہ اور امن گاہ پالیں گے جہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دین کو استقرار نصیب ہوگا۔
یہ اسراء و معراج کے بابرکت واقعے کی تہ میں پوشیدہ حکمتوں اور رازہائے سر بستہ میں سے ایک ایسا راز اور ایک ایسی حکمت ہے جس کا ہمارے موضوع سے براہ راست تعلق ہے۔ اس لیے ہم نے مناسب سمجھا کہ اسے بیان کردیں۔ اسی طرح کی دو بڑی حکمتوں پر نظر ڈالنے کے بعد ہم نے یہ رائے قائم کی ہے کہ اسراء کا یہ واقعہ یا تو بیعت عقبہ اولیٰ سے کچھ ہی پہلے کا ہے یا عقبہ کی دونوں بیعتوں کے درمیان کا ہے۔ واللہ اعلم۔

(5) زاد المعاد 1/48 نیز دیکھئے صحیح بخاری 2/684، صحیح مسلم 1/ابن ہشام 1/402-403
(6) ابن ہشام 1/399

 

(#10)
Old
life life is offline
 


Posts: 32,565
My Photos: ()
Country:
Star Sign:
Join Date: Aug 2008
Gender: Female
Default Re: اسراء اور معراج: - >>   Show Printable Version  Show Printable Version   Email this Page  Email this Page   08-26-2012, 02:28 AM

حُبِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم

حضرت عبداللہ بن ہشام رضی اللہ تعالٰی عنہ فرماتے ہیں کہ ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالٰی عنہ کا ہاتھ اپنے ہاتھ میں لیے ہوئے تھے۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم ، یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! مجھے اپنی جان کے سوا ہر چیز سے زیادہ محبوب ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، جب تک تم کو میں اپنی جان سے بھی زیادہ عزیز نہ ہو جاؤں (تم مومن نہیں ہوسکتے)”۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ نے کہا، اب تو بخدا آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے میری جان سے بھی زیادہ محبوب ہو گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اب اے عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ (تم مومن ہو)”۔
(بخاری)

 

Post New Thread  Reply

Bookmarks

Tags
اور

« Previous Thread | Next Thread »

Posting Rules
You may not post new threads
You may not post replies
You may not post attachments
You may not edit your posts

BB code is On
Smilies are On
[IMG] code is On
HTML code is Off

Similar Threads
Thread Thread Starter Forum Replies Last Post
اس گھر کے بارے میں جوامام جعفر صادق- نے اپنے&# ROSE Quran 4 01-31-2018 11:41 AM
نماز عشاء اور فجر کی نماز با جماعت ادا کرنے ROSE Hadees Shareef 1 07-14-2012 07:11 AM
ان کی خُوشبو سے معطّر ہے مرا سارا وجود ROSE Great Urdu Poets&Poetry 3 07-12-2012 08:24 PM
اورجو شخص الله اور اس کے رسول کا فرمانبردا ROSE Quran 2 07-06-2012 09:21 PM
تمام انبیاء کرام علیھم السلام اور رسولوں   ROSE Quran 7 06-14-2012 11:23 AM


All times are GMT +5. The time now is 07:58 PM.
Powered by vBulletin®
Copyright ©2000 - 2024, Jelsoft Enterprises Ltd.

All the logos and copyrights are the property of their respective owners. All stuff found on this site is posted by members / users and displayed here as they are believed to be in the "public domain". If you are the rightful owner of any content posted here, and object to them being displayed, please contact us and it will be removed promptly.

Nav Item BG