گرج برس پیاسی دھرتی پر پھر پانی دے مولا
چڑیوں کو دانہ، بچوں کو گڑدانی دے مولا
دو اور دو کا جوڑ ہمیشہ چار کہاں ہوتا ہے
سوچ سمجھ والوں کو تھڑی نادانی دے مولا
تیرے ہوتے کوئی کسی کی جان کا دشمن کیوں ہو
جینے والوں کو مرنے کی آسانی دے مولا
پھر روشن کر زہر کا پیالہ، چمکا نئی صلیبیں
جھوٹوں کی دنیا میں سچ کو تابانی دے مولا