MeraForum Community.No 1 Pakistani Forum Community

MeraForum Community.No 1 Pakistani Forum Community (http://www.MeraForum.Com/index.php)
-   True Story (http://www.MeraForum.Com/forumdisplay.php?f=24)
-   -   صلح (http://www.MeraForum.Com/showthread.php?t=119894)

bint-e-masroor 08-24-2015 10:15 AM

صلح
 
صلح
:::::::::::::::::::::::
رعایت اللہ فاروقی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نظر بندی والے عرصے کے دوران مارچ 2002ء میں اپنے ہفتہ وار وزٹ پر ایک روز میں مولانا فضل الرحمٰن سے ملنے ڈی آئی خان میں واقع انکے گھر گیا اور ملاقات کے اختتام پر رخصت ہونے لگا تو وہ خلاف معمول مجھے پورچ میں کھڑی گاڑی تک چھوڑنے آئے۔ آتے ہوئے وہ کسی گہری سوچ میں تھے۔ میں گاڑی میں بیٹھ چکا اور گاڑی نکلنے لگی تو انہوں نے ہاتھ کے اشارے سے ڈرائیور کو روک دیا۔ میں گاڑی سے اترا تو وہ مجھے پورچ میں ایک جانب لے گئے اور پوچھا۔
"جنرل حمید گل سے تمہارے تعلقات کی نوعیت کیا ہے ؟"
یہ ایک ذو معنیٰ سوال تھا۔ میں نے استفہامی انداز سے انہیں دیکھا تو بولے۔
"میرا مطلب یہ ہے کہ وہ تمہیں کتنی اہمیت دیتے ہیں ؟"
"آپ سے تھوڑی سی زیادہ دیتے ہیں ؟"
"کیا تم ہم دونوں کی صلح کراسکتے ہو ؟"
میرے چہرے پر ایک خوشگوار مسکراہٹ پھیل گئی تو وہ بھی مسکرادیئے اور بولے۔
"وہ نہایت اہم آدمی ہیں۔ وقت کا تقاضا ہے کہ ان کی خوبیوں سے فائدہ اٹھایا جائے"
"میں یہ کام یقینا کر سکتا ہوں۔ آپ سمجھئے کہ ہو گیا، بس آپ کی رہائی کا انتظار کرنا پڑے گا"
"ٹھیک ہے۔ تم ان سے بات کرو اور مجھے فون پر بتا دینا کہ ان کا جواب کیا ہے"
میں اسلام آباد لوٹتے ہی جنرل صاحب سے ملا اور ان سے کچھ دیر ادہر ادہر کی باتیں کرنے کے بعد پوچھا ؟
"کیا مولانا فضل الرحمٰن سے آپ کی صلح ہو سکتی ہے ؟"
وہ اس غیر متوقع سوال سے چونک سے گئے اور پھر سوچتے ہوئے بولے۔
"میرا خیال ہے نہیں ہوسکتی !"
"کیوں ؟"
"وہ میرے متعلق بہت سخت جذبات رکھتے ہیں اور جذبات آسانی سے ختم نہیں ہوتے"
"اور اگر وہی صلح چاہیں تو ؟"
"کیا مطلب ؟ کیا انہوں نے تم سے کچھ کہا ہے ؟"
"جی ! وہی صلح چاہتے ہیں اور مجھے اس حوالے سے کردار ادا کرنے کو کہا ہے لیکن سوال یہ ہے کہ جو عزت وہ مجھے دینا چاہتے ہیں وہی آپ بھی مجھے دے سکتے ہیں کہ نہیں ؟ کیا آپ میری یہ درخواست قبول کر سکتے ہیں کہ انہوں نے آپ کے ساتھ گزشتہ سالوں میں جو کچھ کیا ہے وہ سب بھول جائیں ؟"
"تمہیں کیوں لگتا ہے کہ میں تمہیں یہ عزت نہیں دے سکتا ؟"
"میری حیثیت آپ اور مولانا کے مقابلے میں بونے کی سی ہے، اوپر سے عمر بھی وہ ہے جس میں یہ بہت سننے کو ملتا ہے کہ تم ابھی بچے ہو یہ معاملہ تمہارے لیول کا نہیں"
"رعایت اللہ ! میری طرف سے تو کچھ ہے ہی نہیں جو کچھ ہے ان کی جانب سے ہے اور میں تو آج تک یہی نہ جان پایا کہ آخر انہیں مجھ سے شکایت کیا ہے"
میں ہلکا سا ہنسا تو وہ حیرت سے مجھے دیکھنے لگے اور پھر پوچھا۔
"کیا تمہیں معلوم ہے ان کی شکایت ؟"
میں نے جوابی سوال کیا۔
"کیا آپ واقعی نہیں جانتے ؟"
"بخدا نہیں جانتا کہ وہ مجھ سے کیوں ناراض ہیں"
میں نے کہا۔
"آپ ڈی جی آئی ایس آئی تھے جب جے یو آئی کے فضل الرحمٰن گروپ اور درخواستی گروپ آپس میں ضم ہو رہے تھے۔ اس انضمام کو ناکام کرنے کے لئے مولانا سمیع الحق کو سی 130 طیارے کے ذریعے خانپور لے جایا گیا تھا تاکہ وہ مولانا عبد اللہ درخواستی کو انضمام سےروک سکیں۔ یہ ناکام آپریشن آئی ایس آئی کا ہی تو تھا"
"بس اتنی سی بات ہے ؟"
"یہ اتنی سی تو نہیں ہے !"
"نہیں ! یہ اتنی سی ہی ہے۔تم میری آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بتاؤ کیایہ ممکن ہے کہ میں پاکستان تو کیا دنیا کی کسی بھی مذہبی جماعت کو نقصان پہنچانے کی سوچوں ؟"
میں نے انکار کیا تو بولے۔
"بے فکر ہو جاؤ میں ان کے سامنے ثابت کردونگا کہ اس میں میرا کوئی ہاتھ نہ تھا اور اگر پھر بھی وہ مطمئن نہ ہوئے تو تمہارے سامنے ان سے معافی مانگ لونگا"
یہ بہت بڑی بات تھی جو انہوں نے بہت ٹھوس لہجے میں کہی۔ طے ہوگیا کہ مولانا کی رہائی ہوتے ہی یہ کار خیر انجام دیدیا جائے گا۔ میں نے فون پر مولانا کو آگاہ کردیا۔ محرم کے آغاز میں مولانا کی نظر بندی ختم ہوئی تو میں نے فون پر ان سے ان کی اسلام آباد آمد کا شیڈیول پوچھا۔ انہوں نے کہا دس محرم گزرتے ہی آؤنگا۔ غالبا 13 محرم کو وہ اسلام آباد آئے تو مجھے ایک اور فکر پریشان کرنے لگی۔ سوال یہ تھا کہ دونوں کی ملاقات کہاں کرائی جائے ؟ اگر دونوں میں سے کسی ایک نے ضد پکڑ لی کہ میں نہیں جاؤنگا وہ آئیں تو ؟ اسی ٹینشن کے ساتھ میں مولانا سے جناح ہاسٹل والے فلیٹ پر ملا اور ان سے پوچھا۔
"ملاقات کہاں رکھی جائے ؟ آپ ان کے ہاں جائینگے یا وہ آئیں ؟"
مولانا نے کہا۔
"جہاں تمہارا جی چاہے رکھ لو مجھے کہیں بھی جانے میں تردد نہیں"
میں نیچے چمن میں آیا اور جنرل صاحب سے رابطہ کر کے یہی سوال پوچھا تو وہ بولے۔
"چونکہ ناراض وہ ہیں اس لئے اگر وہ مجھے کہیں طلب کرنا چاہیں تو میں خوشی سے آؤنگا لیکن اگر وہ میرے غریب خانے کو بخوشی عزت بخش سکیں تو یہ میرے لئے اعزاز کی بات ہوگی"
میں واپس اوپر آیا اور مولانا کو جنرل صاحب کا جواب بتایا تو وہ بلا تردد بولے۔
"وہ بڑے ہیں۔ ہم جائینگے۔ دن اور وقت طے کر لو !"
اگلے دن کے لنچ پر جنرل صاحب کے گھر ملاقات طے ہوگئی۔ صبح دس بجے میں مولانا کے فلیٹ پر ان کے کمرے میں داخل ہوا تو مولانا زمین پر بیٹھے تھے اور مفتی نظام الدین شامزئی رحمہ اللہ (جو جنرل صاحب کے گہرے دوست تھے) بھی تشریف فرما تھے۔ غیر متوقع طور پر انہیں دیکھ کر میں ابھی اس سوچ میں گیا ہی تھا کہ اس نازک وقت میں انہیں کیسے ٹالیں ؟کہ مولانا نے ہنستے ہوئے کہا۔
"مفتی صاحب کہہ رہے ہیں کہ میں بھی ساتھ چلونگا"
یہ سن کر میری جان میں جان آئی کہ گویا مولانا نے اس کا راوئی کو ان سے چھپایا نہیں ہے۔ میں نے مسکراتے ہوئے کہا۔
"یہ تو اور اچھی بات ہو جائیگی"
مولانا نے اپنا لینڈ لائین فون میری جانب سرکاتے ہوئے کہا۔
"جنرل صاحب کو آگاہ کردو کہ مفتی صاحب بھی ساتھ ہونگے"
میں نے یسیور اٹھایا تو مفتی صاحب نے فرمایا۔
"آگاہ مت کرو بلکہ ان سے کہو کہ نظام الدین آمد کی اجازت چاہتا ہے اور یہی کہنا"
میں نے جنرل صاحب کو کال کی اور بتایا کہ حسن اتفاق سے مفتی صاحب آ گئے ہیں۔ وہ فرما رہے ہیں کہ جنرل صاحب سے میرے لئے اجازت لے لو۔ جنرل صاحب نے کہا۔
"مفتی صاحب سے کہیں شرمندہ مت کریں ایک دن میں دو عیدیں نصیب والوں کے گھر جمع ہوتی ہیں۔ آپ کی آمد میری مسرت کو دوگنا کردیگی۔ میں چشم براہ ہوں"
دن گیارہ بجے ہم جنرل صاحب کے گھر پہنچے وفد میں مولانا اور مفتی صاحب کے علاوہ مولانا شریف ہزاروی اور مولانا کے سیکریٹری مفتی ابرار احمد بھی شامل تھے۔ مولانا اور جنرل صاحب نے ایک بھرپور معانقہ کیا۔ دونوں کی مسکراہٹ سمیٹے نہیں سمٹتی تھی۔ جنرل صاحب جب بہت زیادہ خوش ہوتے تو انکی پلکیں بہت زیادہ جھپکتی تھیں اور اگر بہت غصے میں ہوتے تو پلکیں جھپکتی ہی نہیں تھیں۔ اس روز بھی ان کی متواتر جھپکتی پلکیں ان کے دل کا حال بتا رہی تھیں۔ کچھ دیر اُدہر اِدہر کی باتیں ہوتی رہیں اور پھر بالآخر جنرل صاحب نے ہی اصل موضوع چھیڑ دیا۔
"مجھے رعایت اللہ نے آپ کی خواہش سے آگاہ کیا تو مجھے بہت خوشی ہوئی اور میں نے ان سے کہا کہ مجھے تو یہی نہیں معلوم کہ وہ ناراض کیوں ہیں ؟ جس پر انہوں نے سی 130 والے واقعے کا بتایا تو میں نے کہا کہ میں مولانا کے سامنے اپنی پوزیشن کلئیر کرونگا اور اگر نہ کر سکا تو معافی مانگ لونگا ایسی کیا بات ہے "
مولانا یکدم مسکرائے اور میری جانب دیکھتے ہوئے کہا۔
"آپ بڑے ہیں معافی کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا لیکن میں نے تو فاروقی صاحب سے سی 130 کا کوئی تذکرہ نہیں کیا"
یہ سن کر جنرل صاحب بھی میری جانب دیکھنے لگے۔ میں نے ان کی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے کہا۔
"مولانا نے کوئی ذکر نہیں کیا تھا لیکن مجھے معلوم ہے کہ ان کی ناراضگی کا سبب یہی ہے"
مولانا نے تردید نہیں کی اور صرف مسکرانے لگے تو جنرل صاحب نے کہا۔
"مولانا ! خدا گواہ ہے کہ سی 130 والے معاملے سے میرا کوئی تعلق نہیں تھا۔ میں نے اس کا حکم دیا تھا اور نہ ہی مجھ سے اس کی اجازت لی گئی تھی۔ یہ بریگیڈئر امتیاز کی حرکت تھی اور امتیاز ان دنوں کئی بلنڈرز کر چکا تھا جسے اس واقعے کے کچھ عرصے بعد نہ صرف میں نے آئی ایس آئی سے نکالدیا تھا بلکہ بعد میں اسے فوج سے بھی برطرف کردیا گیا تھا۔ جے یو آئی کے دو دھڑوں کے انضمام سے مجھے کیا تکلیف ہو سکتی تھی جبکہ مجھے تو ان دنوں افغان ایشو سے ہی فرصت نہ تھی جو فیصلہ کن مراحل سے گزر رہا تھا"
یہ سن کر مولانا مطمئن ہو گئے اور ان کے کچھ کہنے سے قبل مفتی صاحب نے یہ فرما کر بات ہی ختم کردی۔
"میرا خیال ہے گزری باتوں کو بھول کر مستقبل پر توجہ مرکوز کرنی چاہئے ہم پہلے ہی بہت نازک وقت سے گزر رہے ہیں"
پھر اگلے دو ڈھائی گھنٹے حال اور مستقبل ہی زیر بحث رہا۔ پر تکلف کھانے کے بعد قہوے کا دور چلا۔ رخصت ہونے کا وقت آیا تو مولانا نے مسکراتے ہوئے کہا۔
"میرا خیال ہے ہمیں فاروقی صاحب کا شکریہ ادا کرنا چاہئے"
اس پر جنرل صاحب نے میری جانب دیکھتے ہوئے کہا۔
"ہاں ! جوانوں کو پیروں کا استاد کر۔ تھینک یو رعایت اللہ !"

AisH HuNnY 08-24-2015 10:28 AM

Re: صلح
 
(y) . . .

MASOOM GIRL 08-24-2015 12:29 PM

Re: صلح
 
v nice...

Princess Urwa 08-24-2015 12:42 PM

Re: صلح
 
very nice sharing

Arsheen 08-25-2015 09:55 AM

Re: صلح
 
T 4 s ...

7860092 10-19-2015 10:00 PM

Re: صلح
 
nice :;n1;::;n1;::;n1;:

Rania 11-08-2015 04:17 PM

Re: صلح
 
بہت پیاری اور لاجواب شیئرنگ

Aqibimtiaz786 03-17-2017 03:08 PM

Re: صلح
 
شکریہ شیئر کرنے کا۔۔۔۔


All times are GMT +5. The time now is 09:35 AM.

Powered by vBulletin®
Copyright ©2000 - 2024, Jelsoft Enterprises Ltd.