جانے کیا شے اس کی گلیوں کے سفر میں رہ گئی
بس کوئی ایسی کمی سارے سفر میں رہ گئی جیسے کوئی چیز چلتے وقت گھر میں رہ گئی کون یہ چلتا ہے میرے ساتھ بے جسم و صدا چاپ یہ کس کی میری ہر رہگزر میں رہ گئی گونجتے رہتے ہیں تنہائی میں بھی دیوار و در کیا صدا اس نے مجھے دی تھی کہ گھر میں رہ گئی آ رہی ہے اب بھی دروازے سے ان ہاتھوں کی باس جذب ہو کر جن کی ہر دستک ہی در میں رہ گئی اور تو موسم گزر کر جا چکا وادی کے پار بس زرا سی برف ہر سوکھے شجر میں رہ گئی رات در یا میں پھر اک شعلہ سا چکراتا رہا پھر کوئی جلتی ہوئی کشتی بھنور میں رہ گئی رات بھر ہوتا رہا ہے کن خزانوں کا نزول موتیوں کی سی جھلک ہر برگِ تر میں رہ گئی لوٹ کر آئے نہ کیوں جاتے ہوئے لمحے عدؔیم کیا کمی میری صدائے بے اثر میں رہ گئی دل کھنچا رہتا ہے کیوں اس شہر کی جانب عدیم جانے کیا شے اس کی گلیوں کے سفر میں رہ گئی |
Re: جانے کیا شے اس کی گلیوں کے سفر میں رہ گئی
Niceee . .
|
Re: جانے کیا شے اس کی گلیوں کے سفر میں رہ گئی
:bu: ....
|
Re: جانے کیا شے اس کی گلیوں کے سفر میں رہ گئی
دل کھنچا رہتا ہے کیوں اس شہر کی جانب عدیم
جانے کیا شے اس کی گلیوں کے سفر میں رہ گئی buhat ala |
Re: جانے کیا شے اس کی گلیوں کے سفر میں رہ گئی
Very nice
|
Re: جانے کیا شے اس کی گلیوں کے سفر میں رہ گئی
bohat khoooob
|
Re: جانے کیا شے اس کی گلیوں کے سفر میں رہ گئی
Thanks
|
Re: جانے کیا شے اس کی گلیوں کے سفر میں رہ گئی
Very Niceeeee
|
Re: جانے کیا شے اس کی گلیوں کے سفر میں رہ گئی
Very nIce
|
Re: جانے کیا شے اس کی گلیوں کے سفر میں رہ گئی
Bohat umda ghazal hey. Thanx for sharing :)
|
All times are GMT +5. The time now is 07:09 PM. |
Powered by vBulletin®
Copyright ©2000 - 2024, Jelsoft Enterprises Ltd.