صبر تو دیکھو آنکھ میں دریا رکھا ہ
صبر تو دیکھو آنکھ میں دریا رکھا ہے پھر بھی ہم نے خود کو پیاسا رکھا ہے انسانوں سے پیار ہمارا مسلک ہے ہم نے سب سے درد کا رشتہ رکھا ہے ساری سزائیں نام ہمارے لکھ دی ہیں اس کے سامنے جب آئینہ رکھا ہے عظمت اور بزرگی اس نے پائی ہے جس نے بھی کردار پہ پہرہ رکھا ہے کس بستی میں کیا کیا کام دکھائے گی اس نے ہوا کو سب سمجھا رکھا ہے غیرت مند ہیں کتنے غربت والے بھی فاقے میں کہتے ہیں روزہ رکھا ہے کیسے کیسے رنج اٹھائے ملت نے مر کر اپنے آپ کو زندہ رکھا ہے |
Re: صبر تو دیکھو آنکھ میں دریا رکھا ہ
ساری سزائیں نام ہمارے لکھ دی ہیں
اس کے سامنے جب آئینہ رکھا ہے wahhh wahhhhh.......................... |
Re: صبر تو دیکھو آنکھ میں دریا رکھا ہ
thanks
|
Re: صبر تو دیکھو آنکھ میں دریا رکھا ہ
nice sharing
|
Re: صبر تو دیکھو آنکھ میں دریا رکھا ہ
beautiful
|
All times are GMT +5. The time now is 02:28 AM. |
Powered by vBulletin®
Copyright ©2000 - 2024, Jelsoft Enterprises Ltd.