رات پورے چاند کی
آج پھر ستائے گی رات پورے چاند کی در بدر پھرائے گی رات پورے چاند کی بام و در کی قید میں روح پھڑ پھڑائے گی وحشتیں بڑھائے گی رات پورے چاند کی جس طرف میں جاں گا میرے سائے کی طرح میرے ساتھ جائے گی رات پورے چاند کی یہ سمندری ہوا، اس پہ قرب کا نشہ کتنے ظلم ڈھائے گی رات پورے چاند کی ایسا لگ رہا ہے اب ، تو اگر بچھڑ گیا لوٹ کر نہ آئے گی رات پورے چاند کی قمقموں کے شہر میں اپنی اپنی سیج پر صبح تک جگائے گی رات پورے چاند کی آج ہی سے چھوڑ دے میرا ہاتھ ورنہ پھر عمر بھر رلائے گی رات پورے چاند کی |
Re: رات پورے چاند کی
Buht Khoob
|
Re: رات پورے چاند کی
very nyc......:bu:..:zabardast:
|
Re: رات پورے چاند کی
thanks shayan
|
Re: رات پورے چاند کی
thanks king..
|
All times are GMT +5. The time now is 05:19 AM. |
Powered by vBulletin®
Copyright ©2000 - 2024, Jelsoft Enterprises Ltd.