لیکن دسمبر کوبھی ٹھرنے کی محلت نہیں ملی
اب کے برس اُس سے ملنے کی محلت نہیں ملی اور اُسے بھی ہمیں یاد کرنے کی فرصت نہیں ملی آنکھوں میں نمی تھی نا اشکوں میں تھی روانی برسات میں کچھ دیر بھیگنے کی چاہت نہیں ملی سارا شہر ہی مدہوش ہو رہا تھا پی کا جہاں میں ... اور ہمیں میغانے میں جانے کی اجازت نہیں ملی اُس کی گلی میں جاتے شب بھر قیام کرتے عابد لیکن دسمبر کوبھی ٹھرنے کی محلت نہیں ملی |
Re: لیکن دسمبر کوبھی ٹھرنے کی محلت نہیں ملی
Wah ....
|
Re: لیکن دسمبر کوبھی ٹھرنے کی محلت نہیں ملی
Thanks Shayan
|
Re: لیکن دسمبر کوبھی ٹھرنے کی محلت نہیں ملی
keep on your sharing dear fantastic like this awesome post..
|
Re: لیکن دسمبر کوبھی ٹھرنے کی محلت نہیں ملی
thnx Devilish
|
All times are GMT +5. The time now is 11:11 PM. |
Powered by vBulletin®
Copyright ©2000 - 2024, Jelsoft Enterprises Ltd.